میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کمشنری نظام مکمل مفلوج، شہر قائد میں گراں فروشوں کا راج

کمشنری نظام مکمل مفلوج، شہر قائد میں گراں فروشوں کا راج

ویب ڈیسک
منگل, ۱۵ مارچ ۲۰۲۲

شیئر کریں

( خصوصی رپورٹ: احمد علی ) پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں شہری انتظامیہ مکمل غیر فعال نظر آتی ہے عوام ناجائز منافع خوروں کے ہاتھوں یرغمال بن گئے، کمشنر کراچی کی حیثیت کٹھ پتلی سے زیادہ نہیں،حالانکہ کمشنر کراچی کا عہدہ انتہائی اہم ذمہ داری کا سمجھا جاتا ہے، پر ذمہ داری تو دور کی بات یہاں دور دور تک کراچی انتظامیہ کے کچھ ایماندار افسران کے علاوہ اکثر افسران مادر پدر آزاد نظر آتے ہیں، شہری شکایتیں لیکر مستقل در بدر بھٹکتے دکھائی دیتے ہیں، لیکن کراچی شہر میں اسسٹنٹ کمشنرز تعینات ہوکر سندھ سرکار کے زیر انتظام نوکری کرنیوالے مذکورہ افسران دراصل نوابوں کی طرز پر افسر شاہی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ کراچی جیسے بڑے اور مسائلوں میں گھرے اس غریب پرور شہر کو بھرپور توجہ کی ضرورت ہے، لیکن اس کے برعکس افسران ان سب مسائل کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے اکثر مسائل سے جان چھڑاتے دکھائی دیتے ہیں اور شاید اسی لیے یہ افسران کافی تاخیر سے اپنے دفتروں میں آتے ہیں، خاص طور پر ڈسٹرکٹ سینٹرل ڈپٹی کمشنر آفس میں موجود ڈپٹی کمشنر طحہ سلیم اپنے وقت پر دفتر آتے ہیں، لیکن ان کے ماتحت افسران خاص طور پر اسسٹنٹ کمشنر گلبرگ دادن خان اور اسسٹنٹ کمشنر نارتھ ناظم آباد طاہر چیمہ بھی دوپہر دو بجے سے پہلے دفتر آنا شاید اپنی توہین سمجھتے ہیں، جبکہ نارتھ ناظم آباد سب ڈویژن میں موصوف کے پیشکار عبید کی جانب سے ناجائز منافع خوروں کو کھلی چھوٹ ہے کہ ماہانہ بھتہ دیے جاؤ اور عوام کو لوٹے جاؤ، باوثوق ذرائع اس امر کی تصدیق کرتے ہیں کہ ماہانہ بھتہ جمع کرنے کا سسٹم اسسٹنٹ کمشنر نارتھ ناظم آباد کے دفتر میں موجود شمیم چلا رہا ہے جسے افسر اور پیشکار کی پوری سرپرستی حاصل ہے، جبکہ گلبرگ میںاسسٹنٹ کمشنر کی سرپرستی میں پیشکار جنید حال ہی میں کرپشن پر کمشنر آفس ٹرانسفر ہونیوالا پیشکار مجید کے علاوہ سابق پیشکار گلبرگ عرفان پرائیویٹ بیٹر توصیف جو آج بھی گلبرگ سے گراں فروشی اور مختلف چیزوں کی مد میں ماہانہ بھتہ اٹھانے کے ماہر جانے جاتے ہیں، وہ آج بھی اس ریکوری میں مصروف ہیں جس کا کچھ حصہ مبینہ طور پر جنید کی جیب میں بھی جاتا ہے افسوس کی بات یہ ہے کہ ایمانداری سے کام کرنیوالے ڈپٹی کمشنر طحہ سلیم کی ناک کے نیچے یہ کرپشن کا کھیل جاری ہے، عوام کا کہنا ہے کہ ایسی کھلی کرپشن پر احتساب کے نام پر قومی خزانے پر بوجھ بننے والے نیب اور اینٹی کرپشن سندھ جیسے ادارواں کو بند کردینا چاہیے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں