سیلاب سے تباہی میں کچھ قدرتی آفت اور کچھ بیڈ گورننس کا عمل ہے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ
شیئر کریں
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے کہا ہے کہ سندھ میں سیلاب سے انفراسٹریکچر تباہ ہوگیا ہے جس میں کچھ قدرتی آفت اور کچھ بیڈ گورننس کا عمل ہے۔حیدرآباد میں ہائی کورٹ بار کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں میں کچھ قدرتی آفت اور کچھ بیڈ گورننس کا عمل ہے، عدلیہ انتظامی معاملات نہیں چلا سکتی عدلیہ کا کام آئین کی تشریح کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ دیکر نمائندوں کو اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں تو مسائل حل نہ ہونے پر آپ سوال کریں اور جب کوئی ووٹ لینے آتا ہے تو سوال کریں کہ 5 سال میں کیا کام کیا ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی نمائندوں کو یہ احساس ہوکہ 5سال بعد ووٹر احتساب کریں گے تو ایسی حالت نہ ہو۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد پہنچے جہان انہوں نے مختلف مقدمات کی سماعت بھی کی اور اے ٹی ایم مشین اور عدالتوں کے درمیان تعمیر شدہ پل کا افتتاح بھی کیا۔