میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سسٹم مافیا کے مہرے ایم ڈی اے پر تاحال قابض

سسٹم مافیا کے مہرے ایم ڈی اے پر تاحال قابض

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۴ ستمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ: باسط علی)پیپلزپارٹی کی حکومت کے خاتمے کے باوجود ایم ڈی اے میں سسٹم مافیا پورے زور وشور سے ہاتھ کی صفائی دکھانے میںمصروف ہیں۔ جہاں تاحال سسٹم مافیا کے کارندے قابض ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نگراں حکومت کے قیام کے باوجود ایم ڈی اے سے سسٹم مافیا کے مہرے ابھی تک ہٹائے نہیں جاسکے۔ واضح رہے کہ ایم ڈی اے کا سسٹم علی حسن زرداری، محمد علی شیخ اور ایک سابق میڈیا پرسن کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔ مگر اس سسٹم کے کارندے عرفان بیگ کو ابھی تک منفعت بخش متعدد عہدوں سے فارغ نہیں کیا جا سکا۔ اطلاعات کے مطابق عرفان بیگ گریڈ 5 کا ڈی ایم سی ساؤتھ کا میل ویکسینٹر ہے۔مگر سسٹم مافیا کی سرپرستی میں قوانین و قواعد کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے وہ ڈائریکٹر اسٹیٹ اور ڈائریکٹر لیگل اور سیکریٹری ایم ڈی اے کے اہم ترین عہدوں پر قابض ہو چکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق 12 ؍ستمبر2022ء کو سیکریٹری بلدیات نجم شاہ نے اسے موجودہ ذمہ داریوں سے ہٹاٹے ہوئے رپورٹ کرنے کو کہا پھر 5؍اکتوبر 2022ء کو ایک آرڈر میں کہا گیا کہ یہ گریڈ 5 کا ملازم ہے اور اسے اپنی اصل تعیناتی کے گریڈ پر ڈی جی ایم ڈی اے کی صوابدید کے حوالے کیا جارہا ہے۔جرأت کے پاس موجود عرفان بیگ کی سروسز کی تمام دستاویزات سے ہکا بکا کردینے والے انکشافات ہوئے ہیں جس سے اندازا ہوتا ہے کہ کس طرح سسٹم مافیا قانون ، انصاف ، عدالتوں اور تحقیقاتی اداروں سمیت فوج کے اعلیٰ ترین اداروں کو ملنے والی شکایات سے بھی بے پروا ہو کر ایم ڈی اے کے کرپٹ ترین سسٹم کو چلانے کے لیے ہر اقدام کر گزرنے کی ہمت دکھاتا رہا ہے۔ سسٹم مافیا نے عرفان بیگ کو گریڈ پانچ کا ملازم ہونے کے باوجود ایم ڈی اے کے تمام امور حوالے کیے رکھے، اس دوران سیکریٹری بلدیات کا حکم پاؤں تلے روندا گیا۔ اسی عرصے میںکور فائیو کو ایک درخواست موصول ہوئی جس میں عرفان بیگ کے تمام غیر قانونی معاملات سمیت ایم ڈی اے کے اُن قبضوں کی تفصیلات مہیا کی گئی جو وہ ایم ڈی اے کے مناصب پر اپنا ناجائز قبضہ برقرار رکھتے ہوئے کرتا رہا۔ ان تمام حقائق سے اعلیٰ ترین سطح پر مکمل آگاہی ہونے کے باوجود ایک گریڈ 5 کا ملازم سسٹم مافیا کی سرپرستی میں اتنا طاقت ور ثابت ہورہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت ختم ہونے اور نگرانوں کے آجانے کے باوجود نہ تو اُسے ایم ڈی اے کے مختلف مناصب سے ہٹایا جارہا ہے اور نہ ہی اُن قبضوں کی تحقیقات کی جارہی ہیں جو اُس نے سرکاری اور مختلف پرائیوٹ لوگوں کی زمینوں پر اپنے مخصوص مافیائی کھیل میں کرائے ہیں۔ اس افسوس ناک صورت حال سے نہ صرف نگرانوں کی غیر جانب داری کا بھرم ختم ہورہا ہے بلکہ عمومی طور پر تحقیقاتی اداروں کا وقار بھی کوئی نہیں رہا ہے جو ایک گریڈ 5 کے ملازم کے آگے بے بس دکھائی دیتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں