میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
قومی اسمبلی ،پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار حکمران جماعت کی کارروائی میں رکاؤٹ، اجلاس چلنے نہیں دیا

قومی اسمبلی ،پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار حکمران جماعت کی کارروائی میں رکاؤٹ، اجلاس چلنے نہیں دیا

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۴ جون ۲۰۱۹

شیئر کریں

قومی اسمبلی میں جمعہ کو پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار حکمران جماعت نے کارروائی میں رکاوٹ پیدا کر دی، اجلاس نہیں چلنے دیا۔ ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی تقریر سننے سے انکار کر دیا۔ کرپشن کا حساب دو کے نعرے لگائے ۔ سپیکر ڈائس کے سامنے بعض ارکان میں تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا۔ کارروائی دو بجے دوپہر تک ملتوی کرنا پڑی۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا۔ سپیکر نے بجٹ 2019-20ء پر بحث کے آغاز کے لئے فلور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو دیا تو حکومتی ارکان نشستوں سے کھڑے ہو گئے ۔ پوائنٹ آف آرڈر پر بولنا چاہتے تھے ۔ سپیکر نے کہا کہ بجٹ بحث میں نکتہ اعتراض نہیں ہو گا۔ تقریر ہونے دیں۔ اس دوران پاکستان پیپلزپارٹی کے ارکان بھی نشستوں پر کھڑے ہو گئے ۔ اپوزیشن لیڈر کے خطاب کے لئے ان کے بینچ پر وزیراعظم کا ڈائس رکھا گیا تھا۔ وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیری مزاری نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کو یہ استحقاق حاصل نہیں ہے ۔ ان کے سامنے ڈائس کیوں رکھا گیا ہے ۔ شہباز شریف ٹی ٹی کا حساب دیں۔ سپیکرز نے اپوزیشن لیڈر کی درخواست پر فلور سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کو دے دیا ۔ راجا پرویز اشرف نے سابق صدر آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ سابق صدر یہاں سے چند فرلانگ دور ہیں انہیں ایوان میںلایاجائے ۔ اگر پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہوئے تو اچھی روایت تصور نہیں ہو گی اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف اور ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان نے کراچی کو پانی دو ، کراچی کو وقت دو کے نعرے لگانے شروع کر دئیے ۔ راجا پرویز اشرف نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر کے مطالبہ پر ان کو آگ لگ گئی ہے ۔ آپ تو اپوزیشن کو کنٹینر دینے جا رہے تھے ۔ قومی اسمبلی کنٹینر والا معاملہ نہیں ہے ۔ یہ 22 کروڑ عوام کی دانش گاہ ہے ۔ حکومتی ارکان سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے جس پر کراچی سے پی پی پی کے آغا رفیع اللہ بھی سپیکر ڈائس پر آ گئے ناخوشگوار صورتحال کے پیش نظر 11 بج کر 10 منٹ پر سپیکر نے اجلاس 10 منٹ کے لئے ملتوی کر دیا۔ ساڑھے گیارہ بجے دوبارہ اجلاس شروع ہوا تو سپیکر نے اپوزیشن لیڈر کی بجٹ پر تقریر کرنے کو کہا۔ حکومتی ارکان نے نو نو کے نعرے لگانا شروع کر دیئے ۔ شہریار آفریدی غلام سرور خان و دیگر نے پوائنٹ آف آرڈر دینے کا مطالبہ شروع کر دیا۔ اپوزیشن لیڈر تقریر کرنے اٹھے تاہم حکومتی ارکان کے شور شرابہ پر وہ تقریر نہ کر سکے ۔ سپیکر حکومتی ارکان کو ہاؤس ان آرڈر رکھنے کی ہدایت کرتے رہے حکومتی ارکان نے سپیکر کی ہدایت کو نظرانداز کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہونا شروع ہو گئے ۔ دوسری طرف سے بھی ارکان سپیکر ڈائس کی طرف آنا شروع ہو گئے ۔ سپیکر نے کسی ناخوشگوار واقعہ کے پیش نظر اجلاس کی کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دی۔ پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار حکمران جماعت نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے کارروائی میں رکاوٹ پیدا کی ایوان کو چلنے نہ دیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں