میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
84انچ کی واٹر سپلائی لائن پھٹنے کی تحقیقات، کمیٹی دباؤ کا شکار

84انچ کی واٹر سپلائی لائن پھٹنے کی تحقیقات، کمیٹی دباؤ کا شکار

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۴ مئی ۲۰۲۵

شیئر کریں

 

چیف انجینئر ایم ظفر پلیجو عہدے سے برطرف، محمد اعجاز کو اضافی چارج سپرد
تحقیقات میں سست روی کی وجہ داخلی رکاوٹیں اور افسران کی عدم دلچسپی قرار

کراچی واٹر کارپوریشن کی 84 انچ پانی سپلائی لائن پھٹنے کے واقعے کی تحقیقات کا عمل سست روی کا شکار ہے ، تاہم اعلی سطحی تبدیلیاں شروع ہو گئی ہیں۔ 30اپریل کو واٹر کارپوریشن نے واقعے کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جسے 7روز میں رپورٹ پیش کرنا تھی، مگر 13 روز گزرنے کے باوجود رپورٹ مکمل نہ ہو سکی۔ذرائع کے مطابق تحقیقات کے نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں اور اس سلسلے میں چیف انجینئر ڈبلیو ٹی ایم ظفر پلیجو کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے جب کہ محمد اعجاز کو چیف انجینئر کا اضافی چارج دے دیا گیا ہے ۔کمیٹی کے ایک رکن نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران ٹیم کو دباؤ کا سامنا ہے ، اور بعض افسران کمیٹی کے ساتھ مکمل تعاون نہیں کر رہے ۔ تاہم کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر افسران کو بلا کر سوالات و جوابات کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں سست روی کی وجہ داخلی رکاوٹیں اور افسران کی عدم دلچسپی بھی ہے ۔ واٹر کارپوریشن کی جانب سے فی الحال کسی قسم کا باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔واضح رہے کہ کراچی میں چوراسی انچ قطر کی پائپ لائن پھٹنے سے جامعہ کراچی کا ساٹھ فیصد علاقہ زیر آب آ گیا تھا جس کی وجہ سے شہر کے بیشترعلاقوں میں پانی کی فراہمی متاثرہوئی تھی۔ جس کے بعد میئر کراچی مرتضی وہاب نے واقعے کا نوٹس لیا تھا اور مرتضی وہاب کے نوٹس کے بعد ایم ڈی واٹر کارپوریشن نے واقعے کی تحقیقات کے لیے تین رکنی انکوائری کمیٹی قائم کی تھی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں