کراچی صدردھماکا، دہشت گردسائیکل کھڑی کرکے ہوٹل میں گیا
شیئر کریں
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق کراچی کے علاقے صدر میں جمعرات 12 مئی کی رات ہونے والے دھماکے میں دیسی ساختہ بارودی مواد استعمال کیا گیا ہے۔سیکیورٹی حکام اور بم ڈسپوزل اسکواڈ(بی ڈی ایس)کے مطابق دھماکا خیز مواد سائیکل کے پیچھے کیریئر میں نصب تھا۔ بم دو سے ڈھائی کلو گرام وزنی اور دیسی ساختہ تھا، بم کو ٹائمرڈ یوائس کے ذریعے استعمال کر کے پھاڑا گیا ہے۔تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے میں ایک سے زائد کالعدم تنظیمیں ملوث ہوسکتی ہیں،غیرملکی ایجنسیز کا ملوث ہونا بھی خارج از امکان نہیں، دھماکا خیز مواد مقامی لیکن طاقتور نوعیت کا تھا، ڈھائی کلوگرام کے بم میں دھماکا خیز مواد اور بال بیئرنگز تھے، ہوسکتا ہے کہ بم کسی اور کالعدم تنظیم نے تیار کیا ہو۔تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ایسے سائیکل بم بلوچستان میں کالعدم قوم پرست تنظیمیں استعمال کرتی ہیں، ابتدائی تحقیق کے مطابق دہشتگرد پاسپورٹ آفس کی جانب سے سائیکل بم لایا، سائیکل کچرا کنڈی کے قریب کھڑی کر کے دہشت گرد ہوٹل پر بیٹھ گیا۔تفتیشی حکام کے مطابق کوسٹ گارڈز کی گاڑی آنے پر اس نے ریموٹ کنٹرول سے بم دھماکا کیا، دھماکا کرنے کے بعد دہشت گرد چائے کے ہوٹل سے پیچھے کی طرف سے فرار ہوگیا ۔تفتیشی حکام کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج قانون نافذ کرنے والے ادارے نے قبضے میں لے لی ہیں۔سی سی ٹی وی ویڈیو میں دھماکا کرنے والیکو دیکھا جاسکتاہے، دھماکا کرنے والا ایک نوجوان ہے۔ادھربم ڈسپوزل اسکواڈکے مطابق بم میں بال بیئرنگ استعمال کیے گئے ہیں، یہ بارودی مواد مقامی سطح پر تیار کیا گیا تھا۔ تفتیشی حکام کا کہنا تھا کہ بظاہر دھماکا ریکی کرنے کے بعد کیا گیا، جائے وقوعہ کی جیوفینسنگ بھی شروع کردی گئی ہے۔سیکیورٹی حکام نے واضح کیا کہ صدر دھماکے میں بھی جامعہ کراچی حملے کی طرز پر اسٹیل بال بیئرنگ کے استعمال کیے گئے ہیں۔قبل ازیں میڈیا سے گفتگو میں ڈی آئی جی ساوتھ شرجیل کھرل کا کہنا تھا کہ دھماکا خیز مواد سائیکل میں نصب تھا، کوئی ادارہ یا کوئی مخصوص گاڑی ٹارگٹ نہیں تھی۔صدر میں دھماکے کی جگہ کا معائنہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو گاڑی دھماکے کے وقت گزر رہی تھی اسی کو نقصان پہنچا ہے۔ ڈی آئی جی ساوتھ نے کہا کہ دھماکے سے متعدد گاڑیوں کے شیشے ٹوٹے ہیں، دھماکے کی نوعیت کا اندازہ لگایا جارہا ہیانہوں نے مزید کہا کہ بظاہر لگتا ہے کہ سائیکل میں ڈیوائس نصب تھی، دھماکے میں ایک شخص شہید ہوا، جس کا نام عمر صدیق ہے۔ یہ دھماکا شہر کے امن کو خراب کرنے کی ایک سازش ہے۔واضح رہے کہ کراچی کے مصروف ترین کاروباری علاقے صدر میں زور دار دھماکے کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق ، جب کہ متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکے سے9 گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ جاں بحق ہونے والا شخص راہ گیر تھا۔ مقتول عمر صدیق جناح اسپتال کے سی ٹی اسکین ڈپارٹمنٹ کا ملازم تھا