فیصل بینک لمیٹڈ ،غیر قانونی اکاؤنٹ ،مالیاتی فراڈ پر اوورسیز پاکستانیوں کو خطرات
شیئر کریں
(رپورٹ / سید منور علی پیرزادہ )فیصل بینک لمیٹڈ میں غیرقانونی اکاؤنٹ اور مالیاتی فراڈ کے بعد اوورسیز پاکستانی بھی محتاط ہوگئے ، صدر/ سی ای او یوسف حسین کو انتباہی نوٹس بھجواکر ترسیلات ذر اور سرمایہ کاری متاثر ہونے کا عندیہ دے دیا ، خدشات دور کیے جائیں ، چوری شدہ شناخت پر ہونے والی بدعنوانی بینک کی کمزوریاں ظاہر کرتی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق فیصل بینک عبداللہ ہارون روڈ برانچ نے شہری کی چوری شدہ شناخت پر غیر قانونی اکاؤنٹ قائم کرکے قرض کی بھاری رقم منظورکروائی اور نارتھ ناظم آباد برانچ سے بذریعہ پے آڈر نکلوالی گئی ، بینک انتظامیہ کی کوتاہی اور مجرمانہ غفلت کے سبب مالیاتی فراڈ کرنے والے آزاد ہیں ، انتظامی بدنظمی، قوانین کی پامالی اور غفلت سمیت بددیانتی کے اثرات اوورسیز پاکستانیوں پرظاہر ہونا شروع ہوچکے ہیں ، اندرون اور بیرون ملک پاکستانیوں کی بڑی تعداد فیصل بینک لمیٹڈ سے مالی سرگرمیوں میں محتاط ہورہی ہے ، متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے پاکستانی بزنس مین شامیر علی ، محمد منیب ، محسن اقبال ، ایمان اور سمیع احمدکی جانب سے فیصل بینک کی مالیاتی سرگرمیوں پر عدم اطمینان ظاہرکرتے ہوئے بینک کے صدر / سی ای او یوسف حسین کو انتباہی نوٹس بھجوایا گیا ہے ، اوورسیز پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ چوری شدہ شناخت پر اکاؤنٹ قائم کرکے قرض جاری کرنے کے عمل نے حیران اور پریشان کردیا ہے ، کراچی کے کاروباری شہری حیدر علی ولد اکبر علی کی شناخت چوری کرکے اسے ڈیفالٹر بنادیا ، کاروباری ساکھ کو متاثر کرکے عزت کو نقصان پہنچایا گیا ، فیصل بینک کے توسط سے سرمایہ کاری کرنا محفوظ نہیں سمجھا جاسکتا ، انتباہی نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ فیصل بینک لمیٹڈ اسلامی بینکاری اوورسیز پاکستانیوں کے لیے بھی خوش آئندہ ہے لیکن فیصل بینک اپنی خامیوں کودرست کرے جو اس کی ساکھ کو اندرون اور بیرون ممالک شدید متاثر کررہی ہیں ، اوورسیز پاکستانیوں نے فیصل بینک کے صدر یوسف حسین کو ذمہ دار ٹھراتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غیرقانونی اکاؤنٹ اور ان کے ذریعے مالیاتی بے قاعدگیوں سے متعلق اعلیٰ سطحی تحقیقات کا سلسلہ شروع کریں ، عبداللہ ہارون روڈ اور نارتھ ناظم آباد سے یہ چھان بین کا آغاز کرتے ہوئے ملک بھر کی برانچوںمیں غیر قانونی اکاؤنٹس کا پتا لگایا جائے ، فیصل بینک کی جانب سے اوورسیز پاکستانیوں کے خدشات دور نہیں کیے جانے پر ترسیلات ذر اور سرمایہ کاری متاثر ہونے کا عندیہ دے دیا گیا ہے ۔