وفاقی کابینہ کے فیصلے۔۔انتخابی نعرے بازی کا شائبہ
شیئر کریں
وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گزشتہ روز حج پالیسی، نئی ہاو¿سنگ اسکیمز اور گیس کنیکشنز سمیت اہم منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا اوروزیراعظم نواز شریف نے ان کی منظوری دی، اس موقع پر وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی وترقیات احسن اقبال نے شرکا کو نئی ہاو¿سنگ اسکیموں کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کم آمدنی والے متوسط طبقے کے لیے ہاو¿سنگ ماڈل پیش کیے، احسن اقبال نے کابینہ کو اراضی کے حصول اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔ اس حوالے سے وزیراعظم نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ حکومت ملک بھر میں گھروں کی ضرورت پوری کرنے کے لیے کوشاں ہیں، حکومت گھروں کی تعمیر کے حوالے سے غریبوں کی مدد کرنا چاہتی ہے، ترقیاتی اسکیموں کے باعث شہروں کی منتقلی تیز ہو گی۔ بعد ازاں وفاقی کابینہ نے ہاو¿سنگ اسکیموں سے متعلق ایک کمیٹی تشکیل دی جس کے سربراہ وزیر ہاو¿سنگ ہوں گے اور کمیٹی 10 روز میں اپنی رپورٹ وزیراعظم نواز شریف کو پیش کرے گی۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حج پالیسی 2017 ءکی منظوری بھی دی گئی جس کے مطابق رواں برس 60 فیصد لوگ سرکاری حج اسکیم کے تحت جب کہ 40 فیصد پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت جا سکیں گے ۔کابینہ میں منظور کی گئی حج پالیسی کے تحت اس سال ایک لاکھ 43 ہزار سے زائد افراد حج ادا کریں گے ،سرکاری اسکیم کے تحت 86 ہزارسے زیادہ افراد حج کی سعادت حاصل کریں گے جبکہ نجی اسکیم کے تحت 46 ہزار 210 افراد حج کریں گے اور کوٹہ سسٹم کے تحت 57 ہزار افراد حج کی سعادت حاصل کریں گے۔پروگرام کے مطابق سرکاری اسکیم کے تحت حج درخواستیں 18 سے 26
اپریل تک وصول کی جائیں گی اور قرعہ اندازی 29 اپریل کو ہوگی۔ 2015ءمیں حج پالیسی میں ترمیم کی گئی تھی اور وزیر مذہبی امور کے بیان کے مطابق عدالت نے بھی موجودہ حج پالیسی پر اطمینان کا اظہارکیا۔وزیرمذہبی امور نے دعویٰ کیاکہ حکومت نے اس سال میدان عرفات میں حاجیوں کے لیے ایئرکولر کا انتطام کیا ہے اور ہر حاجی کے لیے ٹریکنگ سسٹم متعارف کرایا جائے گا جس کے تحت ہر حاجی کو ٹریکنگ کڑا پہنایا جایا جائے گا جب کہ حاجیوں کو دیگر اضافی سہولتیں بھی فراہم کی جارہی ہیں۔نئی حج پالیسی کے تحت اس سال پنجاب اور خیبرپختونخوا سے حج پر جانے والوں کو 2 لاکھ 70 ہزار اور سندھ اور بلوچستان سے جانے والوں کو 2 لاکھ 61 ہزار روپے ادا کرنا ہوں گے جب کہ گزشتہ5 سال سے حج کرنے والے اس سال حج پر جانے کے اہل نہیں ہوں گے۔ اگرچہ سرکاری اعلان میں یہ ظاہر کیاگیاہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے حج اخراجات میں اضافے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے عازمین حج کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی تاہم حج اخراجات 10 ہزارروپے بڑھانے پراتفاق کیا گیا اس طرح سرکاری اسکیم کے تحت حج پیکج 2 لاکھ 70 ہزار روپے ہوگا،سرکاری اسکیم کے تحت حج کے لیے 5 سال کی پابندی کو بڑھا کر 7 سال کر دیا ہے جب کہ پرائیویٹ کوٹہ میں حج کے لیے پابندی 5 سال ہو گی،نئی پالیسی کے تحت کوئی بھی شخص مفت میں حج نہیں کرسکے گا، ہارڈ شپ کوٹہ 3 فیصد سے گھٹا کر 2 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نئے گیس کنیکشنز پر 2009ءسے عائد پابندی بھی اٹھانے کی منظوری بھی دیدی گئی ہے اس فیصلے سے خاص طورپر نئی ہاو¿سنگ اسکیموں کے الاٹیوں کو فائدہ پہنچے گا اوروہ بھی گیس کی سہولت استعمال کرسکیں گے اسی طرح اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے نئے ہوٹل مالکان اور کیٹرر بھی گیس کنیکشن حاصل کرکے ایل پی جی سلنڈرز سے چھٹکارا حاصل کرسکیں گے۔
وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میںکیے گئے یہ تمام فیصلے عوامی مفاد سے تعلق رکھتے ہیں خاص طورپر کم آمدنی والے لوگوں کے لیے کم لاگت کے مکانوں کی فراہمی اور گیس کنکشنز کی فراہمی کے منصوبوں سے براہ راست کم آمدنی والے طبقوں کو فائدہ پہنچ سکتاہے۔لیکن ایسا اسی وقت ہوسکتاہے جب اس منصوبے پر اس کی روح کے مطابق عمل کیاجائے اور اسے صرف انتخابی نعرہ بنانے اور غریب عوام سے دوبارہ ووٹ لینے کے لیے اسے لالی پاپ کے طورپر استعمال کرنے سے گریز کیاجائے۔ اس بات پر اصرار کا بنیادی سبب یہ ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاسوں میں اس سے قبل بھی ایک سے زیادہ مرتبہ کم آمدنی والے لوگوں کو مکان کی فراہمی کے منصوبوں کااعلان کیاجاچکا ہے یہاں تک کہ ملک کے بعض شہروں میں اس مقصد کے لیے حکومت کے منظور نظر افراد کو سرکاری زمینیں بھی الاٹ کی جاتی رہی ہیں اور اس حوالے سے اخبارات میں بڑے بڑے اشتہارات شائع کرکے عوام کو وقتی طورپر خوش بھی کیاجاتارہا لیکن آج تک اس میں سے کسی اسکیم کو پایہ تکمیل تک پہنچتے کسی نے نہیں دیکھا ۔ اس لیے اس طرح کے دل خوشکن منصوبوں کو انتخابی نعروں سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں دی جاسکتی۔
جہاںتک گیس کنیکشنز کی فراہمی پر پابندی ختم کرنے کاتعلق ہے تو اگرچہ اس فیصلے سے اس ملک کے ہزاروں افراد کوفوری طورپر فائدہ پہنچ سکتاہے لیکن یہ فیصلہ بھی ایک ایسے وقت کیاگیا ہے جو عوام کو فائدہ پہنچانے کے بجائے عوام سے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش ہی قرار دیاجائے گا کیونکہ یہ ایک واضح امر ہے کہ گیس کنیکشنز کی فراہمی پر پابندی کے لیے جو جواز پیش کیاگیاتھاوہ جواز اب بھی موجود ہے اور ملک میں گیس کی کمی کی صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے کیونکہ ملک میں سی این جی کی بندش کاسلسلہ بدستور جاری ہے بلکہ بتدریج اس میں اضافہ کرکے ہفتہ میں دو دن کے بجائے تین دن کردیاگیا ہے ۔ جب گیس کی فراہمی کی صورت حال میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے تو پھر گیس کنکشنز پر پابندی اٹھانے میں کیا مصلحت ہے ۔یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو حکومت کی نیک نیتی پر ایک ایسا سوال ہے جس کا کوئی مدلل جواب ارباب حکومت اور وزیر اعظم کے پاس نہیں ہے۔
جہاں تک حج اسکیم کی منظوری کا تعلق ہے تو اس حوالے سے کیے جانے والے دعووں کی حقیقت کا اندازہ تو حج کے بعد عازمین حج کی وطن واپسی کے بعد ہی ہوسکے گا ،جہاں تک وزیر حج کے اس استدلال کا تعلق ہے کہ عدلیہ نے اس پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، اس اعتبار سے انتہائی بودا ہے کہ عدلیہ نے اطمینان کا اظہار کاغذی منصوبہ اور کاغذی رپورٹوں کی بنیاد پر ہی کیا ہے اور ظاہر ہے کہ کاغذی اعتبار سے اس اسکیم میں بظاہر کوئی ایسی خامی نہیں ہے جس پر عدم اطمینان کا اظہار کیا جائے ،اس لیے اس پر فوری طورپر کوئی تبصرہ کرنا اور اسے اچھا یابرا کہنا انتہائی قبل از وقت ہوگا۔امید کی جاتی ہے کہ حکومت کابینہ میں کیے گئے ان فیصلوں پر پوری نیک نیتی سے عمل کرنے کو یقینی بنانے کی کوشش کرے گی۔