شہیدپولیس افسرکے بیٹیوں کے قاتل کا ’’را‘‘سے تربیت یافتہ ہونے کاانکشاف
شیئر کریں
شہید ایس پی عزیز الرحمن کے بیٹوں کے قتل میں گرفتار مرکزی ملزم افتخار العباد عرف پٹن نے دوران تفتیش اہم انکشافات کیئے ہیں۔ملزم کراچی واٹر بورڈ کے ملازم افتخار عرف پٹن نے دوران تفتیش انکشاف کیاکہ وہ ایم کیو ایم کی بڑی ٹارگٹ کلنگ ٹیم سے منسلک رہا ہے، پولیس و رینجرز کی سرگرمی سے تلاش کے دوران 2 بار ویزے پر دبئی گیا۔ملزم افتخار العباد عرف پٹن نے پولیس کے سامنے انکشاف کیا کہ پولیس چھاپے مار رہی تھی کہ وہ روپوشی کے دوران 3 ماہ کا ویزہ لے کر قانونی طور پر دبئی گیا، دبئی میں ایم کیو ایم کے روپوش کاروباری کارکنوں نے پناہ دی، دبئی سے اسے اور سہیل کمانڈو کو کاروبار کرنے کے بہانے سنگاپور بھیجا گیا۔ملزم نے پولیس کو بتایاکہ دبئی میں ڈیڑھ ماہ کے قیام کے بعد دونوں کو روپوشی کے بہانے بھارت بھیج دیا گیا، دہلی ایئر پورٹ پر ایم کیو ایم کے کارکن طارق زیدی اور نامعلوم شخص نے ان دونوں کا استقبال کیا، دونوں کو ایک جیپ میں دہلی ایئر پورٹ کے نواح میں واقع ایک فارم ہائوس پر لے جایا گیا، قیام کے کچھ دن بعد پتہ چلا کہ فارم ہائوس بھارتی خفیہ ایجنسی را کا تھا۔ملزم افتخار پٹن نے انکشاف کیا کہ ایم کیو ایم کے کارکن عرفان بصارت، محمد جنید اور آصف پپو بھی وہاں پہنچا دیئے گئے تھے، فارم ہائوس میں قیام کے دوران مختلف ایکسر سائز کرتے تھے، انقلابی لٹریچر بھی پڑھایا گیا، ضرورت کی ہر چیز فارم ہائوس میں مل جاتی تھی، باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔گرفتار ملزم نے بتایاکہ کچھ عرصے بعد بھارتی خفیہ ایجنسی را کے افسران سے اس کی ملاقات کرائی گئی، بھارت میں قیام کے دوران اصل شناخت چھپا کر سب کو عارضی ہندو نام دیئے گئے، اسے(افتخار العباد کو)راکیش، سہیل کمانڈو کو وجے، آصف پپو کو آکاش، محمد جنید کو ونود، عرفان بصارت کو راہول اور چھٹے کارکن علیم نور کو اجے کا نام دیا گیا۔ملزم افتخار نے انکشاف کیا کہ دہلی سے 7 گھنٹے کی مسافت پر پہاڑوں میں 30 دن تک عسکری تربیت دی گئی، را کے تربیتی کیمپ میں راکٹ لانچر، کلاشنکوف اور نائن ایم ایم پستول کو کھولنے، جوڑنے اور چلانے کی تربیت ملی، را کے تربیتی مرکز میں فزیکل ایکسر سائز بھی ٹریننگ کا حصہ تھیں۔گرفتار ملزم افتخار نے بتایاکہ عسکری ٹریننگ کے بعد اسی جیپ میں ہی انہیں واپس فارم ہائوس منتقل کر دیا گیا، کچھ عرصے بعد انہیں فارم ہائوس سے دہلی کے رہائشی علاقے کے فلیٹ میں منتقل کر دیا گیا، فلیٹ میں اسے، علیم نور، سہیل کمانڈو، عرفان بصارت، آصف پپو اور جنید کو بارود کی تربیت دی گئی۔ملزم نے انکشاف کیا کہ فلیٹ سے انہیں ایک عارضی کیمپ میں منتقل کیا گیا، جہاں را کے اہلکاروں نے آئی ای ڈی تیار کر کے دھماکے کرنے کا تجربہ کرایا، ان کے بھارت سے پاکستان واپس جانے کے لیے دو دو کارکنوں کی 3 ٹیموں پر مشتمل جوڑیاں بنائی گئیں، پاکستان واپسی پر دیگر سامان کے علاوہ 10 ہزار روپے نقد بھی دیئے گئے۔گرفتار ملزم افتخار نے اعتراف کیا ہے کہ میں ایس پی عزیز الرحمن کے بیٹوں، گن مین اور ڈرائیور کے قتل کے وقت ٹی ٹی پستول کے ساتھ ٹیم میں شامل تھا۔ملزم افتخار العباد عرف پٹن نے ایک مرتبہ پھر سنگاپور کے راستے بھارت جانے اور عسکری تربیت لینے کا انکشاف کرتے ہوئے بتایاکہ اس مرتبہ ٹریننگ کے بعد میں سہیل کمانڈو کی ٹارگٹ کلنگ ٹیم میں شامل ہوا، مجھے 8 ہزار روپے ماہانہ خرچہ ملتا تھا، ایم کیو ایم حقیقی کے رہنما آفاق احمد پر حملہ کرنے کے لیے متعدد بار ٹیموں کے ساتھ لانڈھی جاتا رہا ہوں۔گرفتار ملزم نے پولیس کو بتایاکہ اسے رکنِ اسمبلی لیاقت قریشی اور معین کے ذریعے واٹر بورڈ میں جونیئر کلرک کی نوکری ملی، وہ واٹر بورڈ کے سخی حسن آفس میں تعینات تھا، جہاں سے ماہانہ 42 ہزار روپے تنخواہ ملتی رہی ہے۔