سندھ حکومت کے خلاف تمام سیاس جماعتیں متحد،بلدیاتی بل کالا قانون قرار
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف کے تحت سندھ کے بلدیاتی نظام کے خلاف منعقدہ کراچی اسٹیک ہولڈرز کانفرنس کے شرکا نے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے نئے بلدیاتی نظام کو مسترد کر دیا ہے اور اسے کالا قانون قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بلدیاتی قانون آئین متصادم ہے ۔ اس قانون کے ذریعہ بلدیاتی نمائندوں اور اداروں کے اختیارات کم کر دیئے گئے ہیں ۔ آج کی کانفرنس اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ اس قانون کے خلاف ہر پلیٹ فارم پر جدوجہد کی جائے گی ۔ سندھ کے اسٹیک ہولڈرز اس بلدیاتی قانون کی واپسی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ اس قانون کے خلاف 19 دسمبر کو عوامی احتجاج کیا جائے گا ۔ اس کانفرنس میں مشترکہ طور پر مطالبہ کیا گیا کہ سندھ حکومت اس قانون کو فوری واپس لے ۔ تما م اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے ، جو نئے بلدیاتی قوانین کا مسودہ تیار کرے ۔ نئے بلدیاتی قانون میں بلدیاتی اداروں اور نمائندوں کو آئین کے آرٹیکل 140 کے تحت اختیار دیئے جائیں ۔ ان خیالات کا اظہار سیاسی ،مذہبی جماعتوں،تاجر تنظیموں ،سماجی رہنمائوں اور دیگر نے پاکستان تحریک انصاف کے تحت سندھ حکومت کے نئے بلدیاتی نظام کے خلاف مقامی ہوٹل میں منعقدہ کراچی کی آل اسٹیک ہولڈرز کانفرنس میں کیا۔وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ ہم نے آج لائحہ عمل بنانا ہے، یہ سیاسی جماعت کا مسئلہ نہیں ہے، اس نظام کے ذریعے حکمران آ جاتے ہیں اور امیر سے امیر تر ہو جاتے ہیں، چہرے نہیں نظام کو بدلنا ہو گا، سندھ کے لیے یہ فیصلے کا وقت ہے، سندھ کا دارالحکومت کراچی وزیرِ اعلیٰ سے بھیک نہیں مانگ رہا ہے۔کراچی میں پی ٹی آئی کی آل اسٹیک ہولڈرز کانفرنس سے اسد عمر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نظام ہونا چاہیے کہ جو منتخب ہو وہ کام کرنے پر مجبور ہو، سندھ اسمبلی میں آواز اٹھاتے رہیں گے، چاہے جتنی بار کہا جائے کہ تم اقلیت ہو، 2013ء کا بلدیاتی قانون آئین کے مطابق نہیں، اس میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک عوام بااختیار نہیں ہوں گے، ملک کے بنیادی مسائل حل نہیں ہوں گے، مقامی حکومتوں کا مضبوط ہونا ضروری ہے، سیاست چند خاندانوں کے قبضے میں ہے، وہ چاہتے ہیں کہ وہ مالدار ہوں اور تمام اختیارات ان کے پاس ہوں۔وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں ماسٹر پلان کے تحت کام ہو رہا ہے، وہاں میئر کو اختیارات حاصل ہیں، میئر کے پاس شہر کو چلانے والے اختیارات ہیں، وہاں بنیادی تعلیم، ٹرانسپورٹ، پانی، سیوریج کا نظام میئر کے پاس ہے، وزیرِ اعلیٰ سندھ نے اختیارات کی منتقلی کا وعدہ پورا نہیں کیا۔ان کا کہنا ہے کہ چند خاندانوں کے قبضے میں سیاست ہے، جب تک عوام کو بااختیار نہیں کیا جائے گا بنیادی مسائل حل نہیں ہوں گے، ہم جو مطالبے کر رہے ہیں وہ ہمارے نئے بلدیاتی قوانین میں شامل ہیں، ہم لوگوں کے مسائل کے حل کے لیے سندھ حکومت کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں۔