میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ترامیم میں آئینی عدالت،مولانا فضل الرحمن کا ساتھ دینے سے انکار

ترامیم میں آئینی عدالت،مولانا فضل الرحمن کا ساتھ دینے سے انکار

ویب ڈیسک
اتوار, ۱۳ اکتوبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

 

آئینی ترامیم پر مشاورت کے لیے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی میں حکومت اور جے یو آئی نے اپنا اپنا مسودہ پیش کردیا، جے یو آئی نے آئینی عدالت کے قیام کی مخالفت کردی اور کہا کہ صرف آئینی بینچ بنادیا جائے، پی ٹی آئی حکومتی مسودے پر عمران خان سے مشاورت کریگی۔تفصیلات کے مطابق آئینی ترامیم کے لیے قائم کی گئی مسودہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین خورشید شاہ کے زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر،اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سینٹر علی ظفر، جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ، فاروق ستار سمیت دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں حکومت اور جے یو آئی دونوں نے اپنا اپنا مسودہ پیش کردیا۔اجلاس میں شرکت سے قبل میڈیا سے گفتگو میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس طرح کے معاملات میں گفت و شنید سے بات آگے بڑھتی ہے، کون سی ایسی چیز ہے ہے جس کا حل نہیں؟ آئین کی حدود کے اندر گفت و شنید کا سلسلہ جاری ہے، صرف تنقید سے معاملات حل نہیں ہوں گے اپنی تجاویز بھی دیں، ملک چوک ہوا پڑا ہے، فیصلوں پر تنقید ہورہی ہے۔پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم کوئی مسودہ نہیں لائے آج بھی ہمارے پاس پیش کرنے کے لیے کوئی مسودہ نہیں، بانی پی ٹی آئی سے مسودے پر مشاورت کا کل بھی ذکر کیا تھا۔پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے کل اجلاس میں اچھی بات کہی کہ وہ اور پی پی مل کر ڈرفٹ بنائیں گے اور اسے شیئر کریں گے، معاملات درست سمت میں ہے مثبت امید رکھیں، 25 اکتوبر کا معاملہ الگ ہے یہ آئینی ترمیم ہے۔ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ بڑی جماعتیں پی پی اور ن لیگ اس آئینی ترمیم کے لیے وکالت کررہی ہیں، اپوزیشن اس کی مخالف ہے یعنی پی ٹی آئی، یہ تینوں جماعتیں اپنی اپنی ضرورت کے حساب سے کسی بھی اصلاحات کی حمایت یا مخالفت کرتی ہیں، پی ٹی آئی حکومت میں ہوتی تو اسے بھی ایسے ہی بل کی ضرورت پڑتی آج مخالفت اس لیے کررہے ہیں کہ ان کے سیاسی مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔جے یو آئی (ف) نے آئینی ترمیم کا مسودہ کمیٹی میں پیش کردیا اور آئینی عدالت پر حکومت کا ساتھ دینے سے انکار کردیا۔ جے یو آئی نے پیپلز پارٹی سے مل کر ایک ڈرافٹ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔جے یو آئی کے رہنما کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ جے یو آئی (ف) کا ڈرافٹ 24 ترامیم پر مشتمل ہے، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے ڈرافٹ میں صرف آئینی عدالت اور بینچ کا فرق ہے، الگ سے آئینی عدالت کے قیام کی بجائے آئینی بینچ قائم کرنے کی تجویزدی ہے، پیپلز پارٹی کے باقی ڈرافٹ پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، امید ہے جلد دونوں جماعتیں مشترکہ ڈرافٹ پر اتفاق کر لیں گی۔اتنے کم مقدمات کے لیے اتنے بڑے سیٹ اپ کی ضرورت نہیں۔جے یو آئی سینیٹر کامران مرتضیٰ نے مزید کہا کہ حکومت کے 50 سے زائد نکاتی مسودے کے جواب میں ہم نے 24 نکات پیش کیے ہیں، 200 سے بھی کم آئینی مقدمات کے لیے بڑے سیٹ اپ کی کوئی ضرورت نہیں۔دریں اثنا پی ٹی آئی نے مجوزہ آئینی ترمیم پر بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے اور وقت مانگا ہے۔شرکا نے پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا جس میں تمام جماعتوں کے ڈرافٹ پیش ہوں گے۔ پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کا ایک ایک رکن شامل ہوگا۔ ذیلی کمیٹی سیاسی جماعتوں کے مسودوں کاجائزہ لے گی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز خصوصی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا تھا جس میں سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار رہا تھا، پی ٹی آئی اور جے یو آئی نے اپنے مسودے پیش نہیں کیے، حکومت اور پیپلز پارٹی نے اپنا اپنا مسودہ پیش کردیا تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں