میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نواز شریف کے بعد عمران خان کے سرپر نااہلی کی تلوار لٹکنے لگی، بنی گالہ کی ہردستاویز دوسرے سے مختلف ہے، چیف جسٹس

نواز شریف کے بعد عمران خان کے سرپر نااہلی کی تلوار لٹکنے لگی، بنی گالہ کی ہردستاویز دوسرے سے مختلف ہے، چیف جسٹس

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۳ ستمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد (بیورو رپورٹ) سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد عمران خان کے سر پر بھی نااہلی کی تلوار لٹکنے لگی، بنی گالہ سے متعلق ہر دستاویز دوسرے سے مختلف ہے، چیف جسٹس۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں عمران خان کی نااہلی اور آف شور کمپنیوں سے متعلق حنیف عباسی کی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ عمران خان کی جانب سے بنی گالہ اراضی سے متعلق پیش کی گئی ہر دستاویز ایک دوسرے سے مختلف ہے، ہر نقطے کا الگ الگ جائزہ لیں گے، بہت سے نکات ابھی وضاحت طلب ہیںقانون کی حکمرانی کی پاسداری ہمارے فرائض میں شامل ہے، ہم متنازع حقائق پر انکوائری یا تحقیقات کرانے کا حکم بھی دے سکتے ہیں، جبکہ سپریم کورٹ نے عمران خان سے عدالتی سوالات کے جوابات 10روز میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 26 ستمبر تک ملتوی کردی۔ منگل کے روزمسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست پر سپریم کورٹ میں عمران خان نااہلی کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی، عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل نعیم بخاری جبکہ جواب الجواب دلائل دینے کے لیے حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ پیش ہوئے، چیف جسٹس نے نعیم بخاری سے استفسار کیا کہ بنی گالہ خریداری میں آنے والے خلا کو پُر کرنے سے متعلق کچھ دستاویز آپ نے دینے تھے، کیا آپ نے جمع کرادیے نعیم بخاری نے کہا کہ جی عدالتی حکم پر متفرق جواب عدالت میں جمع کرادیا گیا ہے، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر جواب میں کوئی اضافی موقف دیا گیا ہے تو اس کی نقل دوسرے فریق کو بھی دینا ہوگی، حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے موقف پیش کیا کہ عمران خان کے نان ریزیڈنٹ ہونے سے متعلق کچھ دستاویز جمع کروائی گئی ہیں۔ عدالت کا لارجر بینچ اس حوالے سے ایک اصول طے کرچکا ہیم این ایس ایل کے 2بینک اکاونٹس تھیم جبکہ عدالت میں صرف ایک بینک اکاؤنٹ پیش کیا گیا ہیم چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بعض اوقات دوران سماعت اپنی سمجھ کے لیے سوالات اٹھائے جاتے ہیں، غیر متنازع حقائق پر فیصلہ کرسکتے ہیں۔ حقائق متنازع ہوں تو تحقیقات کی ضرورت ہوتی ہے ،دونوں اطراف سے موقف کی وضاحت کی ضروت ہے، عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے موقف پیش کیا کہ میں نے عدالت کے حکم کے مطابق اپنا جواب جمع کرادیا ہے، آپ نے پاسپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا، ایک کمپیوٹر پرنٹ جمع کرادیا گیا ہے، جبکہ عمران خان کے بیرون ملک ہونے کے حوالے سے 1976سے 1988تک کا ایک چاٹ بھی لگایا گیاہے، اکرم شیخ نے جواب دیا کہ اس وقت کمپیوٹر نہیں تھا یہ پاسپورٹ کا متبادل نہیں ہوسکتا، میں نے عدالتی حکم پر مکمل عمل کیا ہے، لیکن دوسرا وکیل من مرضی کے جواب جمع کروا رہا ہے، چیف جسٹس نے نعیم بخاری کو ریمارکس دیے کہ آپ نے بنی گالہ جائیداد سے متعلق خلا کی وضاحت کرنی ہے، بنی گالہ کے حوالے سے جمائما سے رقم کی ترسیل کی مصدقہ دستاویزات کہاں ہیں؟ عمران خان کے پہلے جواب میں راشد علی خان نامی شخص کا کہیں بھی ذکر نہیں تھا، جمائما کے لیے اراضی خریداری کا موقف آپ کے سب سے پہلے موقف میں نہیں تھا، عمران خان نے تسلیم کیا کہ اہلیہ سے قرضہ لیا، جب اہلیہ سے قرضہ لیا تو جائیداد ان کے نام کیسے ہوئی، پہلے جواب میں لکھا گیا کہ خاندان کے لیے رہائش تعمیر کرنے کے لیے اراضی خریدی گئی، آپ کی پیش کردہ ہر دستاویز میں الگ موقف ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ عمران خان نااہلی کیس میں ہر نقطے کا الگ الگ جائزہ لیں گے، تمام نکات کا جائزہ لیں گے بہت سے نکات ابھی وضاحت طلب ہیں، قانون کی حکمرانی کی پاسداری ہمارے فرائض میں شامل ہے، ہم متنازع حقائق پر انکوائری یا تحقیقات کرانے کا حکم دے سکتے ہیں۔ اس پر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے ایک کیس میں قانون کی وضاحت کر دی ہے، عدالت نے عمران خان سے عدالتی سوالات کے جوابات 10روز میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 26ستمبر تک ملتوی کردی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں