محکمہ لائیواسٹاک سندھ، پونے چھ ارب روپے کے پراجیکٹ میں بدترین بدعنوانیاں
شیئر کریں
(رپورٹ :علی نواز) محکمہ لائیو اسٹاک سندھ، پونے چھ ارب روپے کے پراجیکٹ میں بدترین بدعنوانیاں، ورلڈ بینک کے قرضے سے 2015ع میں ایگریکلچر گروتھ پراجیکٹ لائیو اسٹاک کمپوننٹ شروع کیا گیا، پراجیکٹ کے تحت بنائے گئے 130 چلر بند ہوگئے، پراجیکٹ کے تحت دودھ کی پروڈکشن بڑھانے، شہروں تک رسائی، ٹریننگز، ویکسین و دیگر چیزیں شامل تھیں، موجودہ ڈائریکٹر جنرل نذیر کلہوڑو دو سال پراجیکٹ کے پی ڈی رہے۔تفصیلات کے مطابق محکمہ لائیو اسٹاک میں ورلڈ بینک کے قرضے سے شروع ہونے والے پراجیکٹ میں بدترین بدعنوانیوں کا انکشاف ہوا ہے، ملنے والی معلومات کے مطابق سال کی 2015ع میں ورلڈ بینک کے قرضے سے ایگریکلچر گروتھ پراجیکٹ شروع کیا جس میں پونے 5 ارب پر مشتمل لائیو اسٹاک کمپوننٹ کا پراجیکٹ بھی شامل تھا، لائیو اسٹاک پراجیکٹ کے تحت مختلف دیہات میں دودھ کیلئے چلر لگا کر دودھ کو شہروں تک پہنچانا، مویشیوں کے مالکوں کو ٹریننگ، ویکسین و دیگر چیزیں شامل تھیں، پراجیکٹ میں حیدرآباد کے تین گاؤن وانکی وسی، گوٹھ عالم سونارو اور گل لاشاری سمیت پورے سندھ میں 130 چلر لگائے گئے، جبکہ 154 چلر لگانے تھے، تاہم وہ تمام چلر بند ہوکر ناکارہ ہوگئے ہیں اور سامان چوری یا گم کردیا گیا ہے، موجودہ ڈائریکٹر جنرل نذیر کلہوڑو مذکورہ پراجیکٹ کا پراجیکٹ ڈائریکٹر تھا، تاہم اسے سندھ ہائی کورٹ کے احکامات پر ہٹایا گیا، لیکن پس پردہ پراجیکٹ وہی چلاتا رہا، بدترین بدعنوانیوں کے باعث اربوں روپے کے قرضے سے شروع کئے جانے والا پراجیکٹ بغیر نتائج دیے ختم ہوگیا۔