میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مضر صحت فوڈ سپلیمنٹ کی فروخت

مضر صحت فوڈ سپلیمنٹ کی فروخت

جرات ڈیسک
منگل, ۱۲ دسمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

اخباری اطلاعات کے مطابق بعض دواساز اداروں نے لوگوں کو صحت مند بنانے اور ان کے جسم میں طاقت کا خزانہ بھر دینے کے نام پر ایسے فوڈ سپلیمنٹس کی فروخت شروع کردی ہے جو انسانی صحت کے لیے شدید مضر ہیں،اطلاعات کے مطابق فوڈ سپلیمنٹس کے مضر صحت ہونے کی اطلاعات پر گزشتہ روز خیبر پختونخوا میں صوبائی حکومت کی جانب سے وفاقی حکومت سے ڈرگ ایکٹ 2012کے تحت مختلف ناموں سے فروخت ہونے والی متبادل ادویہ یعنی فوڈ سپلیمنٹ وغیرہ کے غیر معیاری ہونے پر متعلقہ مصنوعات پر پابندی لگانے کی درخواست کی گئی ہے۔ماہر ڈاکڑوں کا کہناہے کہ ملک میں گرانی کی وجہ سے کھانے پینے میں کمی اور اس کے سبب لوگوں کو لاحق ہونے والی مختلف بیماریوں کے سبب غریب اور متوسط گھرانوں سے تعلق رکھنے والے لوگ کمزور ہوتے جارہے ہیں،اس صورت حال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بعض انسانیت دشمن دواسازوں نے آیوریدک، یونانی اور انگریزی ادویات کی آڑ میں متبادل ادویہ کی فروخت کا سلسلہ شروع کردیا ہے غریب اور متوسط کے لوگ لاعلمی کے باعث اس امید پر ان کو خرید کر استعمال کرتے ہیں کہ اس طرح انھیں کھوئی ہوئی طاقت واپس مل جائے گی،لیکن اس کی وجہ سے ملک کی آبادی بالخصوص نوجوان بڑی تعداد میں متاثر ہورہے ہیں۔گزشتہ دنوں صرف پشاور کی مارکیٹوں سے 500سے زائد ایسی ادویہ قبضے میں لی گئی ہیں جو رجسٹرڈ تو ہیں تاہم ڈرگ لیبارٹری سے اس کو انسانی صحت کے لیے مضر قرار دیا گیا ہے اس حوالے سے سوال یہ ہے کہ ان مضرصحت مصنوعات اور غیر ضروری اشیا کوبطور دوا رجسٹرڈ کرکے ان کی فروخت کی راہ کیوں ہموار کی گئی،اور ان کو ڈرگ ایکٹ کے تحت منظور کس نے کیا؟ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کو اس طرح کی ادویات کی فروخت کی ممانعت اور روک تھام کے لیے کوئی طریقہ کار وضع کرناچاہئے اور اس کے ساتھ ساتھ ان مصنوعات کے مضرصحت ہونے کی تشہیر کرکے عوام کوآگاہی دینے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ ان کی فروخت کی حوصلہ شکنی ہو سکتی ہے،حکومت کو چاہئے کہ عوام کو خود ان کے مفاد میں مشورہ دیا جائے کہ وہ اس طرح طاقت اور توانائی بانٹنے والے دواسازوں سے ہوشیار رہیں اور ان کے جھانسے میں آکر اپنی رہی سہی بھی برباد نہ کریں،اس کے ساتھ اس طرح کی چیزوں کی رجسٹریشن کرنے اور ان کو فروخت کرنے کی اجازت دینے والے افسران اور اہلکاروں کو فوری طورپر ان کے عہدوں سے فارغ کرکے ان پر مقدمہ چلاکر سخت سزائیں دینا چاہئے تاکہ دوسرے عبرت پکڑیں اورآیندہ کسی کو اس طرح کی اشیا کی فروخت کی اجازت دینے کی جرات نہ ہوسکے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں