کیا زہرہ پر زندگی موجود ہے ؟
شیئر کریں
زہرہ سیارے کو زمین کی بہن بھی کہا جاتا ہے ۔زہرہ کا سائز لگ بھگ زمین کے سائز کے برابر ہے اور زمین کی طرح زہرہ کی سطح بھی چٹانوں پر مشتمل ہے یعنی زہرہ ایک rocky planet ہے ۔ سورج اور چاند کے بعد زہرہ عموماً تیسرا سب سے روشن فلکی جسم ہے جو آج کل صبح سورج طلوع ہونے سے پہلے مشرقی افق پر دیکھا جا سکتا ہے ۔ زہرہ اس قدر روشن اس لیے نظر آتا ہے کہ اس کی سطح دبیز بادلوں سے ڈھکی ہوئی ہے جو زیادہ تر کاربن ڈائی آکسائیڈ پر مشتمل ہیں جن میں سلفیورک ایسڈ کے بخارات بھی موجود ہیں۔ان بادلوں سے سورج کی روشنی منعکس ہوتی ہے جس سے زہرہ انتہائی روشن نظر آنے لگتا ہے ۔
زہرہ کی سطح پر ہوا کا دباؤ انتہائی شدید ہے ، اس قدر جتنا زمین پر سمندر کے پانی میں تقریباً ایک کلومیٹر گہرائی پر ہوتا ہے ۔دوسرے لفظوں میں زہرہ کی سطح پر ہوا کا دباؤ زمین کی سطح پر ہوا کے دباؤ سے قریب قریب 90 گنا زیادہ ہے ۔ اسی طرح زہرہ کی سطح پر اوسط درجۂ حرارت 460 سینٹی گریڈ ہے جس کی وجہ کاربن ڈائی آکسائیڈ ہے جو گرین ہاؤس ایفیکٹ پیدا کر رہی ہے ۔ اس قدر دباؤ اور درجہ حرارت کی وجہ سے سائنس دانوں کا خیال ہے کہ زہرہ کی سطح پر زندگی کا وجود کم و بیش ناممکن ہے ۔ البتہ اگر زہرہ کی سطح سے اوپر کرہ ہوائی میں جاتے جائیں تو درجہ حرارت اور ہوا کا دباؤ کم ہوتا جاتا ہے ۔ زہرہ کی سطح سے 50 کلومیٹر کی بلندی پر ہوا کا دباؤ زمین کی سطح پر ہوا کے دباؤ کے برابر ہو جاتا ہے اور اس مقام کا درجہ حرارت بھی تقریباً 20 ڈگری سینٹی گریڈ ہے ۔ اس لیے کئی سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس سطح ہر زہرہ کی فضا میں یک خلوی زندگی یعنی بیکٹیریا اصولاً زندہ رہ سکتے ہیں۔
آج سائنس دانوں نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے زہرہ کے کرہ ہوائی میں فاسفین گیس کی موجودگی ڈیٹیکٹ کی ہے ۔فاسفین گیس فاسفورس کے ایک ایٹم اور ہائیڈروجن کے تین ایٹموں پر مشتمل ہوتی ہے جس کا کیمیائی فارمولہ PH3 ہے ۔ اگرچہ یہ گیس زمین پر موجود آکسیجن پر بھروسا کرنے والی زندگی کے لیے زہر ہے لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ زمین پر کچھ بیکٹیریا جو آکسیجن کے بغیر زندہ رہ سکتے ہیں (ایسے بیکٹیریا کو anerobic bacteria کہا جاتا ہے ) فاسفین گیس کو فضلے کے طور پر خارج کرتے ہیں۔اگرچہ یہ ممکن ہے کہ زہرہ پر فاسفین گیس کسی فطری کیمیائی تعامل سے پیدا ہو رہی ہو لیکن ہم یہ جانتے ہیں کہ کم از کم زمین پر فاسفین گیس اینیروبک بیکٹیریا سے ہی پیدا ہوتی ہے ۔ چنانچہ زمین پر اگر ایییروبک بیکٹیریا کو تلاش کرنا ہو تو انہیں فاسفین گیس کو ڈیٹیکٹ کر کے ہی تلاش کیا جاتا ہے۔اس سال کے آغاز میں سائنس دانوں کو زہرہ کے کرہ ہوائی میں کچھ ایسے کیمیائی مالیکیولز کے آثار ملے تھے جو بیکٹیریا سے بھی پیدا ہو سکتے ہیں اور فطری پراسیسز سے بھی۔ اس دریافت کے نتیجے میں سائنس دانوں نے زہرہ کے کرہ ہوائی کے تفصیلی تجزیے کا پروگرام بنایا اور دنیا کی بہترین دوربینوں کی مدد سے زہرہ سے منعکس ہونے والی روشنی کے ا سپیکٹرم کا تفصیل سے جائزہ لیا۔ اس ا سپیکٹرم میں سائنس دانوں کو فاسفین گیس کی موجودگی کا سگنیچر انتہائی واضح طور پر ملا۔ ہمیں زہرہ کے کرہ ہوائی کے اجزائے ترکیبی کا ایک عرصے سے علم ہے ۔ ایسا کوئی طبعی پراسیس ہمارے علم میں نہیں ہے جس سے زہرہ کے کرہ ہوائی میں فاسفین گیس پیدا ہو رہی ہو۔ اس لیے سائنس دانوں کا خیال ہے کہ زہرہ کے کرہ ہوائی میں فاسفین کی موجودگی وہاں پر اینیروبک بیکٹیریا کی موجودگی کی وجہ سے ہو سکتی ہے ۔
اگرچہ زہرہ کے کرہ ہوائی میں سلفیورک ایسڈ کے بخارات بھی موجود ہیں لیکن ان بخارات کی کثافت زہرہ کی سطح کے قریب ہے ۔ سطح سے بلندی پر زہرہ کے کرہ ہوائی میں وہ تمام اجزاء موجود ہیں جو زمین پر زندگی کے لیے ضروری سمجھے جاتے ہیں مثلاً پانی کے بخارات، کاربن کے مختلف نامیاتی مالیکیولز، اور سورج کی توانائی۔ ہم ایک عرصے سے یہ بھی جانتے ہیں کہ زہرہ کے کرہ ہوائی میں الٹرا وائلٹ شعاعیں بہت زیادہ جذب ہو رہی ہیں جس کی ایک وجہ بیکٹیریا کی موجودگی ہو سکتی ہے ۔ اس وجہ سے سائنس دان ایک عرصے سے یہ کہتے آ رہے ہیں کہ زہرہ کے کرہ ہوائی میں بیکٹیریا کی موجودگی کا امکان بہت زیادہ ہے ۔ اب فاسفین کی موجودگی کی شناخت سے اس تصور کو مزید تقویت ملی ہے کہ زہرہ کے کرہ ہوائی میں سطح سے پچاس کلومیٹر کی بلندی پر زندگی بیکٹیریا کی صورت میں موجود ہو سکتی ہے ۔
ہم یہ جانتے ہیں کہ زمین کے کرہ ہوائی میں بھی زندگی بیکٹیریا کی صورت میں موجود ہے ۔ لیکن زمین پر کرہ ہوائی کی کثافت اتنی کم ہے کہ نمی اور دھوپ کی موجودگی کے باوجود بیکٹیریا کے لیے زمین سے بلندی پر اپنے لیے خوراک تلاش کرنا اور اپنی کاپیاں بنانا انتہائی دشوار ہے ۔ چونکہ ہوا میں نمی کے تناسب میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے اس لیے زمین کے کرہ ہوائی میں بیکٹیریا کے لیے کسی مستقل ایکو سسٹم کا قائم ہو جانا کم و بیش ناممکن ہے ۔لیکن زہرہ کے کرہ ہوائی میں ایک مستقل ایکو سسٹم کا بن جانا نسبتاً آسان ہے ۔
فاسفین کی دریافت سے یہ ثابت تو نہیں ہوتا کہ زہرہ پر زندہ بیکٹیریا موجود ہیں لیکن یہ ضرور ہے کہ اس دریافت سے اس بات کا امکان اب بہت زیادہ ہو گیا ہے کہ زہرہ کے کرہ ہوائی میں بیکٹیریا نہ صرف موجود ہیں بلکہ اپنی کاپیاں بھی بنا رہے ہیں۔سائنس دانوں کو امید ہے کہ مستقبل میں خلائی جہاز زہرہ کے کرہ ہوائی کی طرف بھیجے جائیں گے جن میں ایسے انسٹرومنٹس نصب ہوں گے جو بیکٹیریا کی موجودگی کو براہِ راست ڈیٹیکٹ کر پائیں گے ۔ اگر ایسا ممکن ہوا تو یہ انسانی تاریخ میں پہلا واقعہ ہو گا جس میں کسی غیر ارضی زندگی کو براہِ راست ڈیٹیکٹ کیا گیا۔(ترجمہ و تلخیص:قدیر قریشی)