ہمیں جہاد کی نجکاری کے پراجیکٹ کو ختم کرنا ہوگا، مذہبی جنونیوں کو نکالنا ہوگا، آصف زرداری
شیئر کریں
اسلام آباد/ کراچی (بیورو رپورٹ) پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے اقلیتوں کے دن 11اگست کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اقلیتوں کے دن منانے کا مقصد یہ ہے کہ ہم قائداعظم کی 11اگست 1947ء کی تقریر جو انہوں نے آئین ساز اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کی تھی جس میں انہوں نے ریاست کی پالیسیوں بشمول پاکستان میں غیرمسلم شہریوںکے متعلق ریاستی پالیسی بیان کی تھی، ہم اسے اپنے اندر جذب کریں اوراس کا حقیقی مطلب سمجھیں ،سابق صدر نے کہا کہ جب سے ریاست میں ڈکٹیٹرشپ کے زمانے میں جہاد کی نجکاری کی جانب سے آنکھیں بند کر لی گئی ہیں،اس وقت سے قوم قائداعظم کے وژن سے دور ہوتی جا رہی ہے۔ ہمیں ہر صورت میں جہاد کی نجکاری کے پروجیکٹ کو ختم کرنا ہوگاا ور اپنے درمیان سے عسکریت پسندوں انتہاپسندوں اور مذہبی جنونیت کو نکالنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات پر سخت تشویش ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے اہم عناصر پر عملدرآمد نہیں ہورہا اور فرقہ واریت پھیلانے والے جنونیوں اور کالعدم عسکری تنظیموں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جارہا اور یہ تنظیمیں نئے ناموں سے دوبارہ ابھر کر سامنے آرہی ہیں، انہوں نے کہا کہ اس موقع پر وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ فرقہ واریت عسکریت پسندی اور انتہا پسندی کیخلاف جنگ کے لیے قاضی فیض عیسیٰ کی رپورٹ پر عملدرآمد کیا جائے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی بانیِ قوم کی جانب سے بیان کردہ نظریہ پاکستان کی اصل مشعل بردار ہے، جو یہ یقین دلاتی ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح کے غیرمسلمانوں کے تحفظ و ترقی کے متعلق ہر لفظ پر قائم، اس پر عمل اور پایہ تکمیل کو پہنچائے گی۔ 11اگست کو منائے جانے والے اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں پیپلزپارٹی چیئرمین نے کہا کہ بانیِ ملک کے ویژن کے مطابق کسی بھی گروہی، نسلی، لسانی اور مذہبی امتیاز کے بغیر ہر پاکستانی شہری برابر کا شراکت دار ہے۔