میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ تعلیم سندھ کا950 ہیڈ ماسٹروں کو مستقل کرنے سے انکار

محکمہ تعلیم سندھ کا950 ہیڈ ماسٹروں کو مستقل کرنے سے انکار

ویب ڈیسک
جمعه, ۵ مارچ ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ تعلیم سندھ کا ملازمین کو مستقل کرنے کے حوالے سے دُہرا معیار سامنے آگیا، سندھ بھر کے 950 ہیڈ ماسٹرز کو مستقل کرنے سے انکار کردیا گیا، بیروزگار ہونے کے خدشے کے باعث سینکڑوں ہیڈماسٹرز کا احتجاج جاری ہے۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ میں اساتذہ کی 37 ہزار آسامیاں خالی ہیں اور محکمہ تعلیم نے رواں ہفتے اشتہار جاری کرکے اساتذہ کی تعیناتی کا عمل شروع کیا ہے۔ علاوہ ازیں سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہیڈ ماسٹرز کی بھرتی کا عمل بھی جاری ہے، محکمہ تعلیم سندھ نے سال 2015میںآئی بی اے کے ذریعے ہیڈماسٹرز کی تعیناتی کے ٹیسٹ منعقد کیے ، ٹیسٹ میں 950 امیدوار پاس ہوئے اور ان کو 2 سال انتظار کروانے کے بعد سال 2017 میں2 سال کیلئے پوسٹنگ دی گئی اور تنخواہیں جاری کی گئیں، 2019 میںہیڈ ماسٹرز کو مستقل کرنے کے بجائے محکمہ تعلیم نے انہیں صرف ایک سال کی توسیع دی، سال 2020میں محکمہ تعلیم نے دوسری بار ہیڈماسٹرز کو 6 ماہ کی توسیع دے کر مستقبل میں توسیع نہ دینے کا لفظ نوٹیفکیشن میں شامل کیا گیا ۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے ہیڈ ماسٹرز کے 6سال ضائع کرنے کے باعث سینکڑوں ہیڈ ماسٹرز کا مستقبل دائو پر لگ گیا ہے۔ اچھی شہرت کے حامل آئی بی اے سکھر کے ٹیسٹ پاس کرنے والے ہیڈ ماسٹرز نے کئی بار کراچی پریس کلب کے سامنے بھرپور احتجاج کیا اور پولیس اہلکاروں نے اساتذہ کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے کئی ہیڈ ماسٹرز زخمی بھی ہوئے۔ ہیڈ ماسٹرز نے مستقلی کیلئییکم مارچ 2021 کو کراچی پریس کلب کے سامنے دوبارہ احتجاج شروع کیا ہے، لیکن وزیر تعلیم سعید غنی یا پیپلز پارٹی رہنمائوںنے ہیڈ ماسٹرز کا مسئلہ سننے کی زحمت نہیں کی، حالانکہ وزیر تعلیم کراچی میں موجود ہیں اورسندھ اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کررہے ہیں، لیکن انہوں نے یہ بھی گوارہ نہ کیا کہ وہ ہیڈ ماسٹرز سے بات کریں۔ اس سلسلے میں ہیڈ ماسٹرز تراب علی ابڑو، سید کامران جعفری، ساجد علی رائو، واحد راہموں اور دیگر نے کہا کہ ہیڈ ماسٹرز کو مستقل نہ کرنے کا سبب یہ ہے کہ امیدواروں میں حکومت کے پسندکے امیدوار نہیں اور ہیڈ ماسٹرز میرٹ پر آئے ہیں اس لیے حکومت سندھ مستقل نہیں کرتی، انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ڈی ایم سی ویسٹ میں یہ اسکینڈل سامنے آیا کہ ڈرائیورز اور کلرک کو گریڈ 18 سے نوازہ گیا تھا، لیکن حکومت سندھ محکمہ تعلیم میں قابل ہیڈ ماسٹرر کو مستقل نہیں کرتی، حکومت سندھ کا وتیرہ بن گیا ہے کہ وہ کچھ ماہ بعد تعلیم، صحت، بلدیات کے ملازمین کو روڈوں پر آنے کیلئے مجبور کرتی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں