لیوی میں اضافہ،پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کا امکان
شیئر کریں
حکومت کے مالی سال کی بجٹ میں ایندھن پر لیوی کا ہدف 22-2021 کے مقابلے 610 ارب سے بڑھا کر 750 ارب تک کرنے کے بعد مالی سال 23-2022 میں ملک بھر میں صارفین کا روز مرہ کا سفر مہنگا ہونے کا امکان ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کے زندگی گزارنے کے اخراجات پر اضافی دباؤ ڈالا ہے، شہری خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، بجلی اور گیس کے بڑھتے ہوئے بلوں کی وجہ سے پہلے ہی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔کراچی میں ایک پیٹرول پمپ کے مالک سمیر نجمل حسین نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے سابق حکومت پیٹرولیم لیوی میں بتدریج اضافہ کرتی رہی تاہم حکومت نے صارفین کو کچھ ریلیف دینے کے لیے جنرل سیلز ٹیکس کو ختم کردیا تھا۔سمیر نجمل نے کہا کہ کچھ ماہ قبل پیٹرول کی قیمتیں 150 روپے سے 160 روپے تک تھیں لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابقہ حکومت نے اس کو 140 روپے فی لیٹر تک کم کردیا تھا۔انہوں نے کہا کہ آنے والے 3 سے 4 مہینے عوام کے لیے مشکل ہوں گے کیونکہ حکومت آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کرنے کے ساتھ آئل مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس بھی وصول کرے گی۔سمیر نجمل حسین نے کہا کہ جلد ہی حکومت کی جانب سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں فی لیٹر 25 روپے سے 30 روپے تک اضافہ کیے جانے کا امکان ہے، تاہم، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آنے والے 6 مہینوں میں 280 روپے سے 300 روپے فی لیٹر تک بڑھنے کے امکانات ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب رواں برس جنوری میں ڈیزل کی قیمت 141روپے 62 پیسے فی یونٹ تھی تو جنرل سیلسز ٹیکس (جی ایس ٹی) 7.31 روپے تھا جبکہ پیٹرول پر قیمت میں بغیر کسی دعوے (پرائز ڈفرنشیل کلیم، پی ڈی سی) کے ساتھ 17روپے 13پیسے لیوی تھا۔