میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اسلام آبادہائیکورٹ نے شوگرملز مالکان کیخلاف کارروائی سے روک دیا

اسلام آبادہائیکورٹ نے شوگرملز مالکان کیخلاف کارروائی سے روک دیا

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۲ جون ۲۰۲۰

شیئر کریں

اسلام آباد ہائی کورٹ نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے حق میں مشروط حکم امتناع جاری کرتے ہوئے وفاق، واجد ضیاء ، شہزاد اکبر ،سیکرٹری داخلہ اور انکوائری کمیشن کے ارکان کو نوٹس جاری کر دیا ۔ جمعرات کو چینی کی قیمتوں میں اضافہ پرانکوائری کمیشن کی رپورٹ کیخلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ ایگزیکٹو کے اختیارات استعمال کرنے کے حوالے سے شوگر ملز کے وکیل مخدوم علی خان کے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ آئین میں وفاق اور صوبوں کے اختیارات کا الگ الگ ذکر موجود ہے۔مخدوم علی خان نے کہاکہ فروری میں کارروائی کے لیے ایڈہاک کمیٹی بنائی گئی،کمیٹی نے وفاقی حکومت کو لکھا کہ آپ ہمیں کمیشن کردیں۔مخدوم علی خان نے کہاکہ کمیٹی نے وفاقی حکومت کو لکھا کہ کمیشن کو قانونی کور کیا جائے، انکوائری کمیشن نے شوگر ملز کے فرانزک آڈٹ کے لیے وفاقی حکومت کو لکھا۔مخدوم علی خان نے کہاکہ جیسی کمیٹی نے تجویز دی تھی ویسے ہی وہ کمیشن بن گیا۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیاکہ اس کمیشن نے پھر کیا کہا چینی کی قیمت کیوں بڑھی۔ مخدوم علی خان نے کہاکہ کمیشن نے 324 صفحات کی رپورٹ میں بہت زیادہ وجوہات بیان کیں ہیں، کمیشن نے سفارش کی کہ ایف بی آر، ایف آئی اے،نیب کو ملزمان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ کمیشن نے کیا بتایا کہ عام صارف کے لیے چینی کی قیمت کیوں بڑھی؟ ۔ وکیل نے کہاکہ کمیشن کے مطابق شوگر بہت زیادہ موجود تھی لیکن ماحول ایسا بنایا گیا کہ شوگر کم ہے اور وہ شارٹ ہو گی۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ جتنی آپ کی پروڈکشن ہوتی ہے اس میں سے عام عوام کے لیے کتنا ہوتا ہے،چینی عام آدمی کی ضرورت ہے حکومت کو بھی اس حوالے سے ہی اقدامات اٹھانے چاہئیں،سادہ سی بات ہے کہ عام آدمی کا بنیادی حق ہے 30 فیصد چینی عام آدمی کے لیے ہوتی ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ عام آدمی اور کمرشل استعمال کی چینی کی قیمت کو کمیشن نے الگ الگ نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اگر کمیشن نے عام آدمی کو چینی کی دستیابی کے حوالے سے کچھ نہیں کیا پھر کیا کیا؟ ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ حکومت کا کنسرن کمرشل ایریا تو نہیں ہونا چاہیے عام عوام ہونی چاہیے۔ وکیل نے کہاکہ کمیشن نے عام عوام تک چینی کی دستیابی کے حوالے سے کچھ نہیں کہا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ دو سال پہلے چینی کی قیمت کیا تھی۔ وکیل نے کہاکہ نومبر 2018 میں چینی کی قیمت 53 روہے تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دو سال میں 85 روپے ہو گی، عام عوام کیوں اسے متاثر ہو رہا ہے یہ چیز کمیشن کو ایڈریس کرنی چاہیے تھی، چینی ایک غریب آدمی کی ضرورت ہے وہ ایسے فیصلوں سے کیوں متاثر ہو رہا ہے،؟ ۔ مخدوم علی خان نے کہاکہ کمیشن نے اپنے ٹی او آر سے باہر جاکر کارروائی کی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کمیشن نے عام آدمی کی سہولت کے لیے کوئی فائنڈنگ نہیں دی۔ مخدوم علی خان نے کہاکہ معاون خصوصی اور دیگر وزرا کے ذریعے ہمارا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ گزشتہ رات بھی معاون خصوصی نے پٹیشن کے باوجود پریس کانفرنس کی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہم حکومت کو نوٹس کرکے پوچھ لیتے ہیں لیکن آپ اس وقت تک 70 روپے کی قیمت پر چینی بیچیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کو شرط منظور ہے تو ہم آئندہ سماعت تک حکومت کو کا رروائی سے بھی روک دیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ عدالت عمومی طور پر ایگزیکٹو کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ چینی ضرورت ہے ایک مزدور کی، اور وہ کوکا کولا پر اسبسڈی دے رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ عام آدمی کو بنیادی حقوق کیوں نہیں دے رہے۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا وفاق عدالت کی آپشن کی مخالفت کرے گا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے جواب دیاکہ مخالفت نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہاں پر مفاد عامہ کا سوال سامنے آیا ہے، جس مقصد کے لیے کمیشن بنا تھا وہ ایڈریس ہی نہیں ہوا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ کمیشن کو عام آدمی کو چینی کی سہولت فراہمی کے لیے کچھ کرنا تھا لیکن نہیں کیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے حق میں مشروط حکم امتناع جاری کردیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت تک ملک بھر میں عام آدمی کے لئے چینی 70 روپے بیچنے کا حکم دیدیا ۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے حق میں مشروط حکم امتناع جاری کردیا،عدالت نے آئندہ سماعت تک ملک بھر میں عام آدمی کے لئے چینی 70 روپے بیچنے کا حکم دیدیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاق، واجد ضیاء ، شہزاد اکبر ،سیکرٹری داخلہ اور انکوائری کمیشن کے ارکان کو نوٹس جاری کر دیئے بعد ازانں کیس کی سماعت دس دن کے لیے سماعت ملتوی کر دی گئی


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں