میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ہندو توا کے تحت چلنے والا بھارت عالمی  امن کے لیے خطرہ ہے، امریکی اخبار

ہندو توا کے تحت چلنے والا بھارت عالمی امن کے لیے خطرہ ہے، امریکی اخبار

جرات ڈیسک
اتوار, ۱۲ فروری ۲۰۲۳

شیئر کریں

معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے مودی کا ہندوستان کو ہندو ملک بنانے کا منصوبہ بے نقاب کر دیا اور کہا ہے کہ مودی تیسری مرتبہ الیکشن جیت کر آئین تبدیل کر کے بھارت کو ہندو ملک قرار دے دے گا، ہندو توا کے تحت چلنے والا ایٹمی بھارت خطے بالخصوص پاکستان اور عالمی دنیا کی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیا گیا۔عالمی میڈیا نے بھارت میں بڑھتی انتہا پسندی پر خطرے کی گھنٹی بجا دی، بی بی سی کے بعد نیو یارک ٹائمز بھی مودی انتہا پسندی کے خلاف بول پڑا اور کہا کہ نہرو کا سیکولر بھارت ہندو انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھ گیا۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے کالم میں مودی سرکار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، بی جے پی کے اقتدار میں آنے کی بعد بھارت میں مذہبی شدت پسندی اور اقلیتوں کے خلاف رجحانات میں شدید اضافہ ہوا، مسلمانوں کے خلاف جرائم پر سزا کا کوئی رواج نہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ مودی سرکار نے جان بوجھ کر مسلمان مخالف قوانین بنائے، شہریت کے قوانین کی تبدیلی اور کشمیر کے ناجائز غاصبانہ انضمام کا بھی حوالہ دیا گیا۔ لیڈیا پولگرین کے مطابق مودی ہندو انتہا پسند تنظیم RSS کا سر گرم رکن ہے، مودی سرکار نے منظم انداز میں آزادیِ اظہار پر کریک ڈاون کیا، تنقیدی آوازوں کو دہشت گردی قوانین سے دبایا گیا، میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لئے ایمرجنسی پاؤرز کا سہارا لیا گیا، ہندو انتہا پسند ہمیشہ سے بھارت کی سیکولر آئینی حیثیت ختم کر کے اسے ہندو ملک کا درجہ دینا چاہتے ہیں۔ پولگرین کے مطابق مودی تیسری مرتبہ الیکشن جیت کر آئین تبدیل کر کے بھارت کو ہندو ملک قرار دے دے گا، پے در پے چھپنے والے مضامین ظاہر کرتے ہیں کہ عالمی میڈیا میں مودی کی ہندو انتہا پسند پالیسیوں پر شدید اضطراب پایا جاتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کیا عالمی میڈیا اور مغرب مودی کی 2024 میں جیت پر پریشان ہے؟ کیا مودی تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کی ہوس میں پاکستان کے خلاف ایک اور فالس فلیگ آپریشن کا ڈرامہ رچائے گا؟ کیا ایک اور مودی دور حکومت بھارت میں ہندو انتہا پسندی کو خطرناک حد تک فروغ نہیں دے گا؟ کیا ہندو توا کے تحت چلنے والا ایٹمی بھارت خطے بالخصوص پاکستان اور عالمی دنیا کی سلامتی کیلئے خطرہ تو نہیں؟


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں