میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
شنگھائی تعاون تنظیم کے ارکان مسئلہ کشمیر حل کرائیں

شنگھائی تعاون تنظیم کے ارکان مسئلہ کشمیر حل کرائیں

ویب ڈیسک
اتوار, ۱۱ جون ۲۰۱۷

شیئر کریں

پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی مستقل رکنیت دے دی گئی۔قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سترہویں سربراہی اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے اس دن کو پاکستان کے لیے ‘تاریخی’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ‘آج سے پاکستان مکمل رکن کی حیثیت سے تنظیم میں شامل ہورہا ہے’۔سربراہ اجلاس کی میزبانی پر قازقستان کے صدر اور عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا مکمل رکنیت کے لیے ایس سی او کے رکن ملکوں کی حمایت پر مشکور ہیں۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہم نے تنظیم کے سربراہ اجلاس اور اس کے فورمز میں مو¿ثر شرکت کی ہے اور ایس سی او کے رکن ممالک کے ساتھ ہمارے گہرے تاریخی اور ثقافتی رشتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایس سی او کے چارٹر اور شنگھائی اسپرٹ پر عملدرآمد کے لیے پرعزم ہے، ساتھ ہی انھوں نے تجویز پیش کی کہ ایس سی او رکن ملکوں کے درمیان اچھی ہمسائیگی کا آئندہ 5 سال کے لیے معاہدہ ہونا چاہیے۔وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ ایس سی او مستقبل میں مختلف خطوں کے درمیان کلیدی رابطے کا ذریعہ بنے گا۔اس موقع پر وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا بھی ذکر کیا اور مل کر آگے بڑھنے کی ضرورت پر زور دیا۔اجلاس کے دوران بھارت کو بھی شنگھائی تعاون تنظیم کی مستقل رکنیت دے دی گئی۔
پاکستان 2005 میں ایس سی او میں مبصرملک کی حیثیت سے شامل ہوا تھا جبکہ 2010 میںپاکستان نے تنظیم کی مستقل رکنیت کے لیے درخواست دی تھی،پاکستان مبصر کی حیثیت سے تنظیم کی سرگرمیوں میں متحرک کردار ادا کررہا ہے جو ‘شنگھائی اسپرٹ’ کا مظہر ہے۔۔اس حوالے سے 2 روز قبل جاری ہونے والے دفترخارجہ کے بیان کے مطابق ‘پاکستان کو رکنیت دینے کا فیصلہ اصولی طور پر 2015 میں روس میں منعقدہ ایس سی او کے سربراہوں کے اجلاس میں کیا گیا تھا’۔
پاکستان ایس او سی کے اراکین میں شامل ‘ مضبوط معیشت اور اسٹریٹجک اہمیت کے حامل تمام ممالک کے ساتھ تاریخی اور ثقافتی رشتوں میں’ جڑا ہوا ہے۔ایس سی او کی رکنیت سے پاکستان کو خطے کے مفادات، ترقی اور دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف تعاون میں مدد ملے گی۔ مستقل رکنیت حاصل کرنے کے بعد بھارت اور پاکستان موجودہ ممالک قازقستان، چین، کرغیزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے ساتھ شامل ہوں گے۔
اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت سے پاکستان کو خطے کے دوسرے ملکوں کے ساتھ روابط مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔اور شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم سے پاکستان کو خطے کو درپیش مسائل کے حل میں اپناکردارادا کرنے کااچھا موقع فراہم ہوگا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت سے وسط ا یشیائی ملکوں کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں بہتری لانے میں بھی مدد ملے گی۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کی یہ تجویز انتہائی مناسب اور قابل عمل ہے کہ اس خطے کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھنے اور جنگ وکشیدگی سے پاک رکھنے کیلئے پہلے قدم کے طورپر شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک اچھی ہمسائیگی کا 5 سالہ معاہدہ کریں ، یہ ایک واضح امر ہے کہ اس خطے کے تمام ممالک باہم مل کر ہی آگے بڑھ سکتے ہیں ، اس لئے خطے کے تمام ممالک خاص طورپر شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو باہمی اتحاد اور اتفاق پر نہ صرف غور کرنا چاہئے بلکہ اس تنظیم کے دیگر رکن ممالک کوتنظیم میں شامل بعض ممالک خاص طورپر پاکستان اور بھارت کے درمیان موجود دیرینہ تنازعہ کشمیر جیسے مسائل حل کرانے کیلئے آگے بڑھنا چاہئے،کیونکہ یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ دہشت گردی اورغربت کا خاتمہ کرنے کیلئے جنگ خطے کے تمام ملکوں کی مشترکہ کاوشوں کے ذریعے ہی جیتی جاسکتی ہے ۔ اب جبکہ چین کی قیادت میں شنگھائی تعاون کونسل نے پاکستان اور بھارت دونوں ہی کو تنظیم کی باقاعدہ رکنیت دے دی ہے ، اس تنظیم کے تمام رکن ممالک خاص طورپر چین کے سربراہ مملکت کو چاہئے کہ وہ بھارت کے وزیر اعظم نریندرا مودی کو مسئلہ کشمیر افہام وتفہیم کے ساتھ حل کرنے کیلئے پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے پر رضامند کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔شنگھائی تعاون کونسل کی بنیادی روح بھی یہی ہے کہ اس خطے کوکشیدگی سے پاک کرکے امن کاگہوارہ بنایاجائے،اس حوالے اس کانفرنس کے موقع پر پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کے درمیان مصافحہ کی صورت میں برف پگھلنے کا آغاز ہوچکا ہے ،اور چین اور تنظیم کے دیگر ارکان دو ہمسایہ ممالک جن دونوں ہی کے ساتھ تنظیم کے تمام رکن ممالک کے دوستانہ تعلقات قائم ہیں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
امیدکی جاتی ہے کہ شنگھائی تعاون کونسل کے رکن ممالک اس خطے کو جنگ کی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھنے اور خطے کے تمام ممالک کو ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنے کیلئے اپنا کردار کرنے پرتوجہ دیں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں