میرے خلاف کسی کے کہنے پر تحقیقات کی جارہی ہیں،جہانگیرترین
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کی عبوری ضمانت میں سیشن کورٹ نے 22جبکہ بینکنگ کورٹ نے 17 اپریل تک توسیع کردی،ایف آئی اے کے وکیل نے بینکنگ کورٹ کے دائرہ اختیار پر اعتراض اٹھا دیا جس پر عدالت نے فریقین کے وکلاء کو دلائل کے لئے طلب کر لیا۔جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی اپنے وکلاء اوراراکین اسمبلی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔سیشن کورٹ میں سماعت کے دوران جہانگیر ترین کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ایف آئی اے نے جہانگیر ترین اور علی ترین کو بلایا تھا، دونوں پیش ہوئے تھے اور بظاہر لگ رہا ہے کہ ایف آئی اے دوبارہ طلب کرے گا، کورونا کے حالات عدالت کے سامنے ہیںلہٰذا عدالت لمبی تاریخ دے۔ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نے پوچھا کہ ایف آئی اے کو عدالت کے اختیار پر کوئی اعتراض تو نہیں؟۔ایف آئی اے کے نمائندے نے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ، عدالت ملزمان کو تحقیقات میں شامل ہونے کا حکم دے۔جج حامد حسین نے کہا کہ ایف آئی اے ہر ملزم کا کردار بتائے اور تحقیقات شفاف ہونی چاہیے جبکہ تمام ملزمان ایف آئی اے میں شامل تفتیش ہوں۔عدالت نے دو مقدمات میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی ضمانت میں 22 اپریل تک توسیع کردی۔بعد ازاں بینکنگ کورٹ میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانتوں پر سماعت ہوئی جہاں دونوں پیش ہوئے۔جہانگیر ترین کے وکیل نے موقف اپنایا کہ دونوں کو ایف آئی اے نے طلب کیا ، جہانگیر ترین اور علی ترین ایف آئی اے میں پیش ہوئے اور تفتیش کا حصہ بنے جبکہ آئندہ سماعت پر دونوں ایف آئی اے کو مزید دستاویزات فراہم کریں گے۔بعدا زاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ اپنے ساتھ آنے والے تمام ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جب بھی عدالت بلائے گی پیش ہوں گا اور انشااللہ سرخرو ہوں گا۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے خلاف ایف آئی آر اسلام آباد میں بنی، یو ایس بی میں یہاں آئی اور دستخط ہوئے۔انکوائری ضرور کریں لیکن شفاف ٹیم بنائیں جو متنازعہ نہ ہو، ایسی ٹیم نہ ہو جو کسی کی فون کال پر کام کرے،کسی کے کہنے پر میرے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں، تحریک انصاف سے انصاف چاہیے ۔ایک سوال پر جہانگیر ترین نے کہا کہ پی ٹی آئی ہماری پارٹی ہے، ہم پارٹی میں ہیں اور رہیں گے پارٹی میں نہیں رہیں گے تو کہاں جائیں گے، ہم قانون سے نہیں بھاگ رہے اور نہ بھاگیں گے۔