بھارتی جاسوس کوسزائے موت دینے کافیصلہ
شیئر کریں
٭کلبھوشن یادیو گوادر میں چینی انجینئرز کے ہوٹل پر بم دھماکے، مہران بیس حملے میں ملوث رہا ، سی پیک اور گوادر پورٹ بڑے اہداف تھے
٭بھارتی ایجنسیوں کے کئی خفیہ آپریشنزکلبھوشن کی گرفتاری سے بری طرح درہم برہم ہوگئے
٭جلد سزا دی جائے ،دنیا کو یہ پیغام جائے گا کہ جو بھی پاکستان کیخلاف کام کرے گا اس کو یہی سزاملے گی،تجزیہ کار
ابن عماد بن عزیز
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو موت کی سزا پاکستان میں جاسوسی اور تخریب کاری کی کارروائیوں پر سنائی گئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کلبھوشن یادیو کا ٹرائل کیا اور سزا سنائی۔بعد ازاں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی مجرم کی سزائے موت کی توثیق کی۔خیال رہے کہ 3 مارچ 2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے بھارتی جاسوس اور نیوی کے حاضر سروس افسرکمانڈر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔
اگرچہ بھارت نے یہ تسلیم کیا تھا کہ کلبھوشن اس کا شہری ہے اور وہ بھارتی بحریہ کا سابق افسر ہے تاہم بھارت کی طرف سے اس الزام کو مسترد کیا جاتا رہا کہ کلبھوشن کا تعلق ‘را’ سے ہے۔
پاکستان میں فوجی عدالت سے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائے جانے پر بھارت نے شدید ردعمل کااظہار کرتے ہوئے نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے کلبھوشن کی سزا پر باقاعدہ شدید احتجاج کیاجس پر پاکستانی ہائی کمشنر نے بھارتی وزارت خارجہ کے حکام کو صاف صاف بتادیا کہ یہ سزا کلبھوشن کے اس اعترافی بیان کی روشنی میں سنائی گئی ہے جو اس نے مجسٹریٹ کے سامنے دیاتھا ، پاکستانی ہائی کمشنر نے بھارتی وزارت خارجہ کے حکام کو یہ بھی بتایا کہ کلبھوشن کو مقدمے کے دوران ماہر وکیل کی خدمات فراہم کی گئی تھیں اور انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے گئے تھے۔انھوں نے بھارتی وزار ت خارجہ کے حکام پر یہ بھی واضح کیا کہ ہمارے ملک میں تخریب کاری اور دہشت گردی کی سرپرستی کرنے اور جاسوسی کانیٹ ورک چلانے پر انھیں شرم آنی چاہئے تھی اور را کے ایجنٹ اقبالی مجرم کو سزائے موت پر ان کو احتجاج کاکوئی حق نہیں پہنچتا۔
یاد رہے کہ ایک سال قبل 3مارچ کو پاک فوج نے بلوچستان سے گرفتار بھارتی جاسوس سے پوچھ گچھ کے بعد جو ویڈیو جاری کی تھی، اس میں کلبھوشن یادیو نے ‘را’ سے تعلق کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر ہے۔کلبھوشن یادیو کی ویڈیو وفاقی سابق وزیراطلاعات پرویز رشید وسابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کی اسلام آباد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دکھائی گئی۔ویڈیو میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی ‘را’ میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔کلبھوشن کے مطابق 2004 اور 2005 میں اس نے کراچی کے کئی دورے کیے جن کا مقصد ‘را’ کے لیے کچھ بنیادی ٹاسک سرانجام دینا تھا جب کہ 2016 میں وہ ایران کے بندرگاہ چاہ بہار کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا۔
وڈیو میں کلبھوشن نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا تھا۔کلبھوشن یادیو کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کی متعدد کارروائیوں کے پیچھے ‘را’ کا ہاتھ ہے۔اس موقع پر ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو سے پاکستان اور بلوچستان کے نقشے برآمد ہوئے ہیں اور وہ ‘را’ کے چیف اور جوائنٹ سیکریٹری اے کے گپتا سے براہ راست رابطے میں تھا۔
عاصم باجوہ نے کہا کہ کلبھوشن نے تفتیش کے دوران بتایا کہ اگر آپ بھارتی حکام کو میری گرفتاری کا بتانا چاہتے ہیں تو انہیں خفیہ کوڈ” with us monkey Your“(آپ کا بندر ہمارے پاس ہے) بتائیں تو وہ سمجھ جائیں گے کہ کون گرفتار ہوا ہے۔کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیاتھا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ”ریاستی دہشت گردی کا اس سے بڑا ثبوت کوئی نہیں ہوسکتا“۔کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد کلبھوشن یادیو کی ویڈیو وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کی اسلام آباد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دکھائی گئی۔
پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو گوادر میں چینی انجینئرز کے ہوٹل پر بم دھماکے، مہران بیس حملے میں ملوث رہا جب کہ پاک چین اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ اس کے بڑے اہداف تھے۔ ملزم نے کراچی میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں سے روابط کا بھی اعتراف کیاتھا، جبکہ اس نے کراچی میں ہونے والی دہشت گردی اور تخریب کاری کی متعدد کارروائیوں کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔
ایک سوال کے جواب میں پاک فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ ایرانی صدر کے سامنے بھی بھارتی دہشت گردی کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔ ایران کے صدر نے را کی مداخلت کا مسئلہ تحمل سے سنا تھا۔
انھوں نے مزید بتایاتھاکہ اس حوالے سے ایرانی خفیہ ایجنسی کے ساتھ اطلاعات کا تبادلہ بھی کیا گیا تھا۔ایک اور سوال پر پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ کلبھوشن دہشت گردی کا نیٹ ورک بنانے، انھیں فنڈنگ اور اسلحہ مہیا کرنے میں ملوث رہا تاہم اس سے مزید تفتیش جاری ہے اور جلد تمام معلومات منظرعام پر لائی جائیں گی۔بھارتی میڈیا میں آنے والی خبروں کے حوالے سے پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ کلبھوشن یادیو دہشت گردی کی منصوبہ بندی کررہا تھا۔
بلوچستان سے ہندوستانی خفیہ ایجنسی ‘را’ کے حاضر سروس ایجنٹ کی گرفتاری کے ایک دن بعد پاک فوج کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے بیان میں کہا تھا کہ لندن اور جنیوا میں موجود کچھ عناصر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔
کوئٹہ میں یوم شہداکی تقریب سے خطاب کے دوران لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے گرفتار ہونے والے ہندوستانی جاسوس کے بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں سے روابط تھے اور وہ صوبے میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث تھا.۔لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے بتایا تھا کہ ہمارا دشمن بلوچستان کی ترقی نہیں چاہتا اور یہاں لوگ دشمن کے بہکاوے میں آ جاتے ہیں.۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کو خطرہ ہے، کوئی لندن اور کوئی جنیوا میں بیٹھ کر استعمال ہو رہا ہے، لہذا عوام بیرونی سازشوں کو سمجھیں۔اس موقع پرلیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے بھٹکے ہوئے لوگوں کے لیے یہ پیغام دیا کہ وہ سدھر جائیں۔کمانڈر سدرن کمانڈ نے مزید کہا کہ ہمیں شہداکی قربانیوں پر فخر ہے، عوام بیرونی سازشوں کو سمجھیں، کیوں کہ یہ وقت آپس میں لڑنے کا نہیں۔
یاد رہے کہ ‘را’ کے جاسوس کی گرفتاری پر ہندوستانی ہائی کمشنر گوتم بامبا والے کو دفتر خارجہ طلب کیا گیاتھا، جہاںاس وقت کے سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے انہیں بلوچستان سے حاضر سروس بھارتی سیکورٹی افسر کی گرفتاری سے متعلق آگاہ کیا۔سیکرٹری خارجہ نے بھارتی ہائی کمشنر گوتم بامبا والے کو بتایا تھا کہ بھارتی جاسوس کی گرفتاری سے ثابت ہوگیا ہے کہ بھارت، بلوچستان اور کراچی میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہے، جبکہ اس قسم کے بھارتی حکومت کے اقدامات دوطرفہ تعلقات پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا تھاکہ بھارت، پاکستان میں جاسوسی کی سرگرمیاں بند کرے۔
بھارتی جاسوس کی گرفتاری کا اصل مقام تو ظاہر نہیں کیا گیا تھا تاہم سیکورٹی اداروں کے مطابق چاہ بہار سے بلوچستان داخلے کے وقت گرفتاری کے بعد تفتیش کے لیے اسلام آباد منتقل کردیا گیا تھا۔
کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد ایک بھارتی اخبار نے انکشاف کیاتھا کہ بھارتی ایجنسی ’را‘ کا ایجنٹ کلبھوشن یادیو فون پر مراٹھی زبان بولنے کی وجہ سے پاکستان کے خفیہ ادارے کے ہاتھوں گرفتار ہوا۔ممبئی مِرر کی رپورٹ میں سینئر بھارتی انٹیلی جنس افسران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ کلبھوشن اپنے اہلخانہ سے ٹیلی فون پر مراٹھی زبان بولنے کے باعث پاکستانی ایجنسیوں کی نظروں میں آیا، کلبھوشن نے اپنے محافظوں کو الگ کردیا تھا اور اس کی عادت تھی کہ وہ اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ مراٹھی میں بات چیت کرتا تھا۔رپورٹ کے مطابق کلبھوشن یادیو پاکستان میں 14 سال سے کام کر رہا تھا، جس کی وجہ سے وہ کافی حد تک مطمئن ہو گیا تھا اور اسی پرسکونی نے اس کو ‘بے نقاب’ کردیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کی کلبھوشن کی ایران میں مشکوک سرگرمیوں پر نظر تھی، وہ ایک مسلمان کاروباری شخص کا روپ اختیار کرکے کام کر رہا تھا اور اس کے پاسپورٹ پر اس کا نام حسین مبارک پٹیل تھا، لیکن وہ وضع قطع سے مسلمان نہیں لگتا تھا۔
کلبھوشن یادیو کے حوالے سے اخبار مزید لکھتا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنٹ آخری بار4 ماہ قبل ممبئی آیا تھا ، اس کے اہلخانہ کا فروری کے بعد سے کلبھوشن سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ‘را’ ایجنٹ کو بیک اپ فراہم کرنے والے 2 مقامی رابطہ کار بھی ایک ماہ سے لاپتہ ہیں، تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ان رابطہ کاروں کو بھی پاکستانی خفیہ ادارہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) گرفتار کر چکا ہے یا وہ فرار ہو گئے ۔بھارتی ایجنسیوں کے پاکستان میں شروع کئے گئے خفیہ آپریشنزکلبھوشن کی گرفتاری سے بری طرح درہم برہم ہو گئے ہیں۔
بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے بھارتی جاسوس کو سنائے جانے والے فیصلہ پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے بالکل درست فیصلہ قرار دیا ہے۔یاد رہے کہ کلبھوشن یادیوکی گرفتاری پر پاکستانی حکام نے اسے بلوچستان میں جاری شورش میں بھارتی مداخلت کا ثبوت قرار دیاتھااوربلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے عالمی میڈیا سے گفتگو میں بھی یہی موقف اختیار کیاتھا کہ را کے افسر کی گرفتاری سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ بلوچستان میں حالات بیرونی مداخلت بالخصوص را کی وجہ سے خراب ہیں، را کے ایجنٹ کے علیحدگی پسندوں سے روابط تھے۔انھوں نے اس بات پر بھی زور دیاتھا کہ ”میں روز اول سے کہہ رہا ہوں کہ بلوچستان میں را کام کر رہی ہے تو سب لوگ مجھ سے ثبوت مانگتے تھے۔اب اس سے بڑھ کر اور کیا ثبوت ہوگا کہ ان کا ایک افسر بلوچستان میں بیٹھ کر کام کر رہا ہے۔ “انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ کلبھوشن یادیو کے خلاف سنایا جانے والا یہ فیصلہ مثبت ہے‘۔
سرفراز بگٹی کے مو¿قف کی تائید کرتے ہوئے تجزیہ نگاروں نے بھی اسے بالکل درست اور بروقت فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ‘بھارتی جاسوس نے اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا اس لیے اسے سزا جلدی دینی چاہیے تھی’۔تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ ‘کلبھوشن یادیو نے اپنے نیٹ ورک سمیت تمام تفصیلات بھی دی تھیں لہذااس کیس میں ثبوت ملنے کی دشواری بھی نہیں’۔تجزیہ کاروں کے مطابق ‘بھارتی جاسوس کو سزا دے کر پاکستان کی جانب سے دنیا کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ ایسا کام جو بھی کرے گا اس کو یہی سزاملے گی’۔تجزیہ کاروں کاخیال ہے کہ اس فیصلے سے آپریشن ردالفساد پر بھی مثبت اثرات پڑیں گے۔
اب جبکہ فوجی عدالت نے کلبھوشن یادیو کو پاکستان میں اس کی مجرمانہ سرگرمیوں کے ثابت ہوجانے اور اس حوالے سے مجسٹریٹ کے سامنے خود اس کے اعترافی بیانات کی روشنی میں سزائے موت سنادی ہے، ضروری ہے کہ اس کی اس سزا پر فوری عملدرآمد کیا جائے تاکہ پاکستان میں رہ کر پاکستان کی سلامتی کے خلاف کام کرنے والوں کو واضح پیغام جائے اور انھیں یہ اندازہ ہوجائے کہ وہ جن سرگرمیوں میں ملوث ہیں ان کا نتیجہ تباہی کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔