ایڈمنسٹریٹرکراچی کوزمینوں پرقبضے کیلئے فری ہینڈ
شیئر کریں
(خصوصی رپورٹ: باسط علی) ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی ڈاکٹر سیف الرحمان کی تعیناتی سے ایم کیو ایم کے سوئے بھاگ جاگ گئے ہیں۔ خوفزدہ ایم کیو ایم اور دباؤ کی شکار پی پی پی نے عجلت میں ڈیفیکٹو آرڈر جاری کردیا۔ عجلت کے شکار ڈاکٹر سیف الرحمان نے صبح ہی پہنچ کر چارج لے لیا اور میڈیا سے بات کرکے چلے گئے ۔ نئے ایڈمنسٹریٹر نے پہلے ہی روز افسران سے ملاقات سے گریزکرتے ہوئے ایم کیو ایم بہادر آباد اور گورنر ہاؤس حاضری کو ضروری خیال کیا۔اطلاعات کے مطابق اُنہوں نے پہلے ہی روز میونسپل کمشنر کو تبدیل کرنے سمیت وسیع پیمانے پر افسران کے تبادلوں پر صلاح مشورے کیے ہیں۔ جرأت کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق پہلے مرحلے میں سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم، میونسپل کمشنر، سینئر ڈائریکٹر اسٹیٹ، لینڈ، کچی آبادی، سی ایس آرسمیت مختلف محکمے نشانے پر ہیں۔نئے ایڈمنسٹریٹر کو وسیم آفتاب، فرقان اطیب، ارشاد ظفیر، ہاشم رضا، عدیل شہزاد، امین الحق، احسن اور خواجہ اظہار الحسن نے زمینوں پر قبضوں کا فری ہینڈ دے دیا۔ اورنگی میں رابطہ کمیٹی کے 24اراکین کے کمرشل پلاٹوں کی فائلز اور ایم کیو ایم کے سابق میئر اور انکی ٹیم کے خلاف نیب تحقیقات بھی شروع ہونے کا خطرہ سروں پر منڈلا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے سیف الرحمان کو کالے کرتوتوں کو چھپانے کے لئے لگایا ہے۔ کامران ٹیسوری نے بائیس ارب اور یو این ڈی پی کے 50ارب کی تحقیقات کے لیے خصوصی ٹاسک بھی دے دیا ہے۔ ذرائع ایم کیو ایم کے مطابق خالد سلطان، ارشاد ظفیر، ابوبکر صدیقی، علی خورشیدی، ریحان ہاشمی کو ضلعی بلدیات میں لگانے کی سمری بھی بھیج دی گئی ہے ۔ کورنگی میں فرقان اطیب کا نام ہے ۔ جبکہ حیدر آباد میں سہیل مشہدی کو لگانے کی سفارش کی گئی ہے ۔ ایم کیو ایم کے سینئر ڈپٹی کنوینر تقرریوں پر سخت نالاں ہیں انکا کہنا ہے کہ وسیم اختر نے پہلے قبر کھودی اور اب یہ اقتدار کے پجاری دفنانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ رابطہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ کارکن لندن کی ہدایات پر بھاگ رہے ہیں، انہیں لالچ دے کر اسی طرح روکا جا سکتا ہے ۔ کے ایم سی، کے ڈی اے ، واٹر بورڈ، ایس بی سی اے میں تعینات کارکنان کو فون آچکے ہیں جس پر وہ گھروں میں بیٹھ گئے ہیں۔ لندن کی کھلی میٹنگ بھی درد سر بنی ہوئی ہے جبکہ نیب اور اینٹی کرپشن کو روزانہ کی بنیاد پر انکی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ عدیل شہزاد نامی فرد اور شہزاد رینٹ اے کار کے مالک کی جانب سے جاوید شیشے سے بھتہ طلبی کی شکایت نے کراچی میں پھر یہ خطرہ پیدا کردیا ہے کہ کہیں کراچی کے پرانے حالات لوٹ تو نہیں رہے۔