کراچی کے بلدیاتی اداروں میں عہدے خالی کام بند،سرگرمیاں معطل
شیئر کریں
( رپورٹ:اسلم شاہ)کراچی کے بلدیاتی و شہری اور انتظامیہ کے دو درجن عہدے پر تعیناتی نہ ہونے پر خالی ہے یا ان عہدے کا اضافی عہدہ کسی افسر کو سونپ دیا گیا ہے، اضافی عہدے پر تعینات ہونے والے افسران فرائض کی ادائیگی کے بجائے تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں۔ اس ضمن میں پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے کراچی کے اہم ترین انتظامی اور بلدیاتی و ترقیاتی ادارے کے ساتھ ساتھ کئی عہدے خالی ہونے پر کام بند اور سرگرمیاں معطل ہوچکی ہیں اورکئی اداروں میں عہدے پر افسران کو اضافی چارج دیدیا گیا ہے۔ کمشنر کراچی سہیل راجپوت کی 22گریڈ میں ترقی دینے کے بعد وفاق میں خدمات منتقل ہونے پر کئی ہفتہ سے یہ عہدہ خالی ہے، کمشنر کراچی کا اضافی عہدہ ایڈمنسٹریٹرکراچی افتخار شلوانی کو صوبائی حکومت نے سونپ دیا ہے ،میونسپل کمشنر افضل زیدی بھی ورلڈ بینک کے پروجیکٹ کے ڈائریکٹر کے فرائض ادا کررہے ہیں، ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی آشکار داور کے دوروز قبل ریٹائرڈ منٹ سے پیدا ہونے والے خلاء کو پر نہ کیا جاسکا، ٹیکنکل عہدے پر تعیناتی کیلئے کئی افسران میں بھاگ دوڑ عروج پر ہے۔ ادارے میں پر کرنے کی صلاحیت کا حامل افسر نہیں ہے ،سینئر ڈائریکٹر ماسٹر پلان ولایت علی داتا 16نومبر کو ریٹائرڈ ہورہے ہیں ان کی ٹیکنکل عہدے پر تعیناتی میں بھی مایوسی ہے، ٹیکنکل عہدے پر افسران موجود نہیں،اسی طرح ڈائریکٹر جنرل لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی فاروق لغاری کے ایک ہفتہ قبل ریٹائرڈمنٹ ہونے پر یہ عہدہ بھی خالی ہے، انتظامی امور کا یہ عہدہ بھی سندھ حکومت نے تاحال تعینات نہیںکیا، جس کی وجہ سے ایل ڈی اے کے تمام امور ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں ،لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں ایک بھی افسر 19اور20گریڈ کا تعینات نہیں جن کا ڈائریکٹر جنرل کا اضافی عہدہ سونپ دیا جاتا ، سیکریٹری لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی گریڈ 18کے افسر ہیں ان کو یہ عہدہ دینے کی پیشکش کے باوجود صاف منع کردیا تھا، ڈائریکٹر جنرل ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا عہدہ بڑے عرصہ سے خالی ہے، ڈائریکٹر فنانس ناصر خان کو ڈائریکٹر جنرل کا اضافی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے اور وہ فرائض ادا کررہے ہیں۔