میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اتحادبین المسلمین کانسخہ

اتحادبین المسلمین کانسخہ

منتظم
جمعرات, ۱۰ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

مفتی شعیب عالم
مسلمانوں کے اتحادواتفاق کاشیرازہ اس وقت بکھراہواہے،وہ افتراق وانتشار کا شکار ہیں، معاشی طورپردوسروں کے دست نگرہیں،سیاسی طوپرمحکوم ہیں،عسکری لحاظ سے پرانے اورفرسودہ حربی آلات پرقناعت کیے ہوئے ہیں،مذہبی نقطہ¿ نظرسے ٹولیوں اورجماعتوں میں بٹے ہوئے ہیں،بین الاقوامی سیاست میں ان کاوزن نہ ہونے کے برابررہ گیاہے،گاجرومولی کی طرح انہیں کاٹاجارہاہے اورخداکی وسیع سرزمین ان پرتنگ کی جارہی ہے،ننھے معصوم بچوں کونیزوں پر اچھالا جاتا ہے، بہنوں کے سروں سے دوپٹہ کھینچا جاتا ہے، مسلمان آبادی پروہاں کے نفوس سے بھی زیادہ تعدادمیں بم گرائے جاتے ہیں،اورمسلمان صرف آہ وبکااورچیخ وپکارکے سواکچھ نہیں کرسکتے۔اسی پربس نہیں بلکہ اب دشمن قوتیں متحداورمتفق ہوکرمسلمانوں پرآخری اورکاری ضرب لگاناچاہتی ہیں۔وہ دیکھ رہی ہیں کہ مریض مضمحل،نڈھال اورجان بلب ہے،زخموں سے بدن چورچورہے،نبض ڈوب رہی ہے، آنکھیں پتھرارہی ہیں،جسم بے حس وبے حرکت ہے۔یہ دیکھ کریہ قومیںگِدھوں کی طرح اس کے اردگردمنڈلارہی ہیں،اورکیڑوں کی طرح آس پاس جمع ہورہی ہیں۔یہ منظردیکھ کرکھلی آنکھوں سے آقائے نامدارصلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کامشاہدہ ہورہاہے کہ یہ قومیں تمہیں ہڑپ کرنے کے لیے ایک دوسرے کوبلائیں گی اورتم پراس طرح جھپٹاماریں گی جس طرح بھوکے کھانے کی پلیٹ پرجھپٹتے ہیں۔ (ابوداو¿د) مسلمان اپنی اس بے کسی،بے سہارگی اورقوموں کے درمیان اپنے اس مقام پرپریشان ہیں،کئی ایک نسلیں اس جوروستم اورجبروظلم کاشکارہوچکی ہیں مگراندھیری رات ہے جس کی قسمت میں صبح کااجالانہیں۔اب پیمانہ¿ صبر لبریز ہورہا ہے، برداشت کی قوتیں جواب دے چکی ہیں،جسم میں اتنی سکت اورروح میں اتنی طاقت نہیں رہی کہ مزیدکچھ عرصہ اس بھٹی کاایندھن بنے رہیں۔مگر افسوس صدافسوس اورحسرت بالائے حسرت!کہ مسلمان اس گرداب سے نکلنا تو چاہتے ہیں،مگرجتنا زورلگاتے ہیں اتناہی دھنستے چلے جاتے ہیں،منزل کے پیچھے بھاگتے ہیں مگروہ سراب ثابت ہورہی ہے،ترقی ترقی پکارتے ہیںمگرمزیدتنزل تنزل کی صدائیں آنے لگتی ہیں۔کسی کونجات دہندہ سمجھ کراس کے پیچھے چلتے ہیں مگروہی سب سے بڑاخائن اور غدار ثابت ہوتاہے۔بدقسمتی کی گرہ مسلمانوں کے نصیب میں پڑچکی ہے جتنازورلگاتے ہیں اتنی ہی کستی چلی جاتی ہے۔بدقسمت قوم جلسے کرتی ہے،جلوس نکالتی ہے،الیکشن ہوتے ہیں،نعرے لگتے ہیں،حکومتیں بنتی اورٹوٹتی ہیں،نمائندے منتخب ہوتے ہیں،تقریریں ہوتی ہیں،قراردادیں پاس ہوتی ہیں،مگرنتیجہ وہی رہتاہے۔سچ فرمایاپروردگار نے کہ ”ترجمہ :جس کواللہ نے روشنی نہیں دی اس کے لیے کہیں روشنی نہیں“۔افسوس کہ آج تک مرض کی صحیح تشخیص نہیں ہوئی،غیروں کے پیمانوں،اوروں کے اصولوں،دیگروں کی تدابیراورخدافراموش اقوام کے نظریات سے مسلم جسدکاعلاج کیا جارہا ہے۔ یورپ کی عینک لگاکراپنے مصائب کاحل،اپنے مرض کی دوائ،اوراپنے دکھوں کامداواتلاش کیاجارہاہے۔محمدعربی صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے طریقہ علاج کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا،نہ جانے دلوں میں ایمان نہیں رہایایقین اٹھ چکاہے۔ذراچودہ صدیاں پیچھے پلٹ کردیکھئے اورچشم تخیل اورقوت فکرسے اس وقت اورماحول کانظارہ کیجئے ،مٹھی بھرمسلمان ہیں،نہ طاقت نہ قوت،نہ حکومت،نہ ظاہری آلات واسباب،مگرسینے یقین سے معمور، خدا پر بھرپورتوکل واعتماد،اورآپس میں محبت والفت، ایک دوسرے کے غم سے غمگین،دردسے دردمنداں،اورتکلیف سے پریشاں،نتیجہ یہ ہواکہ مٹھی بھرجماعت کیل کانٹوں سے لیس افواج،متمدن ریاستوں اوربڑی بڑی طاقتوں پرغالب آگئی،حق کاکلمہ بلندہوا،طاغوتی قوتیں ناکام ہوئیں،شرکی قوتیں ختم ہوئیں یادب گئیں،اورخداکادین تمام ادیان پر،قرآن تمام کتابوں پراورمسلمان تمام اقوام پرغالب آکررہے،آج مسلمانوں کے زوال کابنیادی سبب باہم تفرقہ بازی،اختلافات،اسلامی تعلیمات سے دوری،اسوہ¿ نبوی کومشعل راہ نہ بنانااوراسلاف کے نقش قدم سے دوری ہے۔لہذا آج بھی اگرمسلمان اپنے مسائل کے حل میں سنجیدہ ہیں تونسخہ وہی ہے کہ خداپرغیرمتزلزل یقین واعتماد،کردارکی پاکیزگی وطہارت اورآپس میں اتحاد،اخوت وبھائی چارگی کوبروئے کارلایاجائے۔یہی آسمانی پیغا م ہے،یہی قرآن کی پکارہے،یہی نبی کی نصیحت ہے اوریہی وقت کی اولین ضرورت اوراتحادبین المسلمین کانسخہ¿ کیمیاہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں