محکمہ ڈاک کاایک اورکارنامہ،بلک میل بکنگ کے نام پرانوکھا کاروبار شروع
شیئر کریں
(رپورٹ: شعیب مختار) محکمہ ڈاک کا ایک اور کارنامہ سامنے آ گیا کراچی سرکل کے یونٹ سینٹرل ڈویژن میں بلک میل بکنگ کے نام پر انوکھا کاروبار شروع کر دیا گیا، محمد طلحہ نامی کلرک ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ پوسٹل سروسز آفس میں تعینات افسران کی ملی بھگت سے مختلف پوسٹ آفس سے لاکھوں روپے چٹ منی کے ذریعے وصول کرنے لگا۔تفصیلات کے مطابق سینٹرل ڈویژن میں تعینات محمد طلحہ کی جانب سے 28 فروری 2022 کو جعلسازی کے ذریعے ایک لاکھ روپے کراچی یونیورسٹی پوسٹ آفس کے سرکاری خزانے سے نکلوائے گئے ہیں جبکہ مذکورہ کلرک کی جانب سے چٹ منی پر متعدد ڈاکخانوں سے رقم کی وصولی کی اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں جس کی کوئی منی ٹریل نہیں ہے محمد طلحہ نامی کلرک کے ساتھ ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ آفس کا دیگر عملہ بھی اس تمام تر کارروائی میں ملوث ہے جس کی نشاندہی ASPOS آفس کا مراسلہ کرتا دکھائی دیتا ہے۔کراچی یونیورسٹی پوسٹ آفس سے غیر قانونی رقم کی وصولی کا مراسلہ اور محمد طلحہ کی واردات کے لیک ہونے پر کلرک کی جانب سے مزید جعلسازی کرتے ہوئے ASPOS آفس کا متعلقہ مراسلہ غیر ضروری طور پر 8 مارچ کو این ای ڈی یونیورسٹی کو وصول کروایا گیا ہے، جو این ای ڈی کے سرکاری اندراج CDN کوڈ نمبر 39949 کے تحت ریکارڈ میں محفوظ ہے۔ اس مراسلے میں ایکنالجمنٹ ڈیو کارڈز کی 2000 کی تعداد طلب کی گئی تھی ایک اے۔ڈی کارڈ کی مالیت 50 روپے ہے، جو 2 ہزار کے حساب سے 1 لاکھ مالیت بنتی ہے، حیران کن طور پر کراچی یونیورسٹی پوسٹ آفس نہ تو اکاؤنٹ آفس ہے نہ ہی پوسٹل اسٹاک ڈپو ہے جہاں سے اتنی بڑی مقدار میں اے ڈی کارڈ دستیاب ہوسکے یہی موقف پوسٹ ماسٹر نے بھی اپنایا ہے۔این ای ڈی یونیورسٹی انتظامیہ نے اس رقم اور اے ڈی کارڈز کے حوالے سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کیا ہے ساتھ یہ بھی بتایا ہے کہ پاکستان پوسٹ اور اس یونیورسٹی کے درمیان ایسا کوئی معاہدہ نہیں جس کے تحت اے ڈی کارڈز کی ضرورت ہو کیونکہ یونیورسٹی اور پوسٹ آفس کے درمیان ایکسپریس میل کا معاہدہ ہے جن آرٹیکلز پر اے ڈی کارڈز نہیں لگائے جاتے۔ این ای ڈی یونیورسٹی کے نمائندے اعظم کے مطابق نہ تو اس ادارے کو اے ڈی کارڈز کی ضرورت ہے اور نہ ہی ادارے کے کھاتے میں 1 لاکھ روپے کا کوئی بقایا ہے لیکن 5000 روپے کی زیر التوا رقم کا چیک جلد جاری کر دیا جائے گا، ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ سینٹرل ڈویژن کراچی کے فوکل پرسن یعنی محمد طلحہ بھی اس دفتر میں ایک خط پہنچانے کے لیے پہنچے تھے (جوکہ زیر بحث ہے) کراچی یونیورسٹی کے پوسٹ ماسٹر کی جانب سے کلرک طلحہ کی غیر قانونی رقم وصولی کی تحریری رپورٹ پوسٹ ماسٹر نے بذریعہ لیٹر نمبرKU/HPM/NED-BULKMAIL/2022 مورخہ 10 مارچ 2022 کو ڈی ایس سینٹرل ڈویڑن کراچی کو کردی ہے، مگر ان کی جانب سے ملوث عناصر کے خلاف محکمہ جاتی و قانونی کارروائی کرنے کے بجائے اس معاملہ کو بھی کراچی سرکل میں ہونے والے دیگر کرپشن کے کیسز کی طرح دبانے کی کوشش شروع کردیں ہیں اور پوسٹ ماسٹر کراچی یونیورسٹی پوسٹ آفس کو سختی سے یہ معاملہ آگے رپورٹ کرنے سے منع کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب محمد طلحہ کلرک کے ذریعے غیرقانونی طور پر نکالی جانے والی 1 لاکھ کی رقم مورخہ 10 مارچ 2022 کو کراچی یونیورسٹی پوسٹ آفس کو واپس کردی گئی ہے۔جعلسازی سے ہتھیائی جانے والی رقم کو بجائے انکلاسیفائیڈ رسپٹ اکاؤنٹ میں جمع کروانے کی ایک تحریر کے بعد کراچی یونیورسٹی پوسٹ آفس کو واپس کردی گئی تاکہ معاملے کو دبایا جاسکے 10 سے 12 دن تک سرکاری رقم کے غیرقانونی استعمال پر محکمہ کی جانب سے کوئی قانونی کاروائی تاحال نہیں کی گئی ہے۔اس سلسلے میں محکمے کے چند ملازمین نے ڈی جی پوسٹ آفس کو خط ارسال کر دیا ہے جس کے تحت ممکنہ طور پر چند روز میں محکمے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف کارروائی متوقع ہے۔