پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے حالیہ حملوں کے تانے بانے افغانستان سے ملے، سرتاج عزیز
شیئر کریں
اسلام آباد(ویب ڈیسک) مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ داعش کی وجہ سے افغانستان میں قیام امن کا عمل سست ہو گیا ہے اور ماضی قریب میں تمام دہشتگرد حملوں کے تانے بانے افغانستان سے ملے ہیں۔ مشیرخارجہ سرتاج عزیزنے افغانستان میں قیام امن سیمینارسے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ داعش اور مہاجرین کی آبادکاری کی وجہ سے افغانستان میں قیام امن کا عمل سست ہوگیا ہے جب کہ افغانستان میں امن کے بغیرپاکستان میں امن ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن قائم کرنے کے لیے ہمیشہ مخلصانہ کوششیں کی لیکن ماضی قریب میں تمام دہشت گرد حملوں کے تانے بانے افغانستان سے ملے۔سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکاررہا ہے، آپریشن ضرب عضب دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے کیا گیا اورآپریشن ردالفساد بھی دہشتگردوں کے خاتمے کے لیے شروع کیا گیا، افغان حکومت کو بھی داعش اورطالبان کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ بارڈرمینجمنٹ بہت ضروری ہے جب کہ ٹرانزٹ ٹریڈ میٹنگ بھی جلد ہی ہوگی، افغان مہاجرین کے لیے ویزے کا عمل شروع کیا گیا اورافغان طلبہ کواسکالرشپ دینے کے ساتھ پڑوسی ملک کو 500 ملین ڈالرکی امداد بھی دی گئی۔پاک افغان سرحد بندش کے حوالے سے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد جزوی طور پر کھولی گئی ہے اور پہلے مرحلے میں بیمار افغانیوں کو وطن واپس جانے کی اجازت دی گئی، اشرف غنی نے پاک افغان مذاکرات کے لیے کسی تیسرے فریق کی شرط نہیں رکھی جب کہ پاک افغان تعلقات کے حل کے لیے 4 فریقی نظام موجود ہے جہاں بات ہو سکتی ہے۔ بھارتی خاتون کے بارے میں بات کرتے ہوئے مشیرخارجہ نے کہا کہ عظمیٰ کی سفری دستاویزات کا کوئی مسئلہ نہیں ہے اورقانونی پیچیدگیاں دورہوتے ہی اسے بھارت بھیج دیا جائے گا۔ ایران اور افغانستان کے حوالے سے سرتاج عزیز کا مزید کہنا تھا کہ دونوں پڑوسی ملک ہمارے دوست ہے، پاک ایران بارڈر کمیشن تشکیل دے دیا گیا ہے، دونوں ممالک سے 4،4 ممبران کمشین میں شامل ہوں گے اور ایک ماہ کے اندر اس کمیشن کا اجلاس ہوگا۔ پاک ایران سرحد پر صرف دہشتگردوں کا مسئلہ نہیں، اسمگلراور دیگر مسائل بھی موجود ہیں، جیش العدل کے زیادہ تر لوگ ایران کے اندر پھیلے ہوئے ہیں، دہشت گرد افغان ایران سرحد سے بھی داخل ہوسکتے ہیں جب کہ این ڈی ایس اور افغان سیاسی قیادت کا دورہ عید کے بعد متوقع ہے اور ان دوروں کے نتیجے میں امید ہے حالات بہترہوں گے۔ مشیرخارجہ نے کہا کہ بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کے معاملے پرکل درخواست دی، بھارتی درخواست اورعالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کا جائزہ لے رہے ہیں جب کہ ایک دو روز میں دفترخارجہ اس حوالے سے اپنا بیان جاری کرے گا۔