میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
خواتین کے عالمی دن پر آرمی چیف کا خراج تحسین

خواتین کے عالمی دن پر آرمی چیف کا خراج تحسین

منتظم
هفته, ۱۰ مارچ ۲۰۱۸

شیئر کریں

خواتین کے عالمی دن کے موقع پر گزشتہ روز پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے خواتین کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی عظیم خواتین کا ملک کی ترقی میں اہم کردار ہے،خواتین یونیفارم میں ہوں یا گھر میں ان کا کردار قابل فخر ہے،خواتین پر ملکی ترقی کی اہم ذمہ داری ہے ہمیں خواتین کے کردار اور ملک کی ترقی وخوشحالی اور دفاع میں ان کے کنٹری بیوشن پر فخر ہے۔ جمعرات کو آرمی چیف جنر قمر جاوید باجوہ نے اپنے پیغام میں کہا کہ مسلح افواج میں خدمات انجام دینے والی خواتین پر فخر ہے۔ شہدا کے خاندان کی خواتین پر خاص طور پر فخر ہے۔ پاکستان کی عظیم خواتین کا ملک کی ترقی میں اہم کردار ہے۔

8 مارچ کو پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی خواتین کا عالمی دن منایا جاتاہے۔ اس طرح 8 مارچ کا یہ دن اس ملک کی عظیم خواتین اور اس ملک کی عظمت وحرمت پر کٹ مرنے والی خواتین کے علاوہ وطن عزیز کادفاع کرتے ہوئے اپنی جان قربان کرنے والے نوجوانوںکی شہادت کو مسکراتے ہوئے قبول کرنے اور اپنے دوسرے بیٹوں اور بھائیوں کو بھی وطن عزیز کے دفاع کے لیے پیش کرنے والی بیوائوں، مائوں اور بہنوں کو خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کرنے کا ایک بہانہ ثابت ہوتاہے ،جہاں تک خواتین کے عالمی دن کا تعلق ہے تو یہ دن8 مارچ 1907کو حقوق انسانیت کے دعویدار ملک امریکہ کے شہر نیو یارک میں اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی محنت کش خواتین کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنائے جانے پر ، جس نے عالمی ضمیر کوجھنجوڑ کر رکھ دیا تھا کی یاد میں منایاجاتاہے اور یوںاسے یوم خواتین کہا جاتا ہے ۔ کہتے ہیں کہ خواتین مردوں کی بائیں پسلی سے بنی ہیں اور بائیں پسلی ان کے دل کے قریب ہوتی ہے اس لیے وہ ان کے دل میں بسی رہتی ہیں اور مرد لوگ اپنی تمام تر توانائیاں ان کا دل جیتنے میں صرف کردیتے ہیںلیکن خواتین کا دل جیتنے کے لیے 8مارچ جیسا کوئی دن مقرر نہیں، دن اور رات کے 24 گھنٹوں میں سے کہیں بھی اور کسی بھی وقت خواتین کا دل جیتا جاسکتا ہے۔ بس شرط اتنی سی ہے کہ خاتون اپنا دل ہارنے کے لیے تیار ہواور عقل مند اور سمجھ بوجھ والی خواتین اپنا دل ہارنے کے لیے اس وقت تک تیار نہیں ہو پاتیں جب تک وہ یہ نہ جان لیں کہ ان کے سامنے دل و جان کا نذرانہ پیش کرنے والاانسانیت کے معیار پربھی پورا اترتا ہے یا نہیں۔اب وہ دن گئے جب سسی کچے گھڑے پر دریاپار کرکے پنوں سے ملنے کے شوق میں جان کی بازی ہار جایا کرتی تھی، ہیر رانجھے کی بنسری کی ایک کوک کے جواب میں چوریاں لیکر وہاں پہنچ جاتی ۔اب خواتین خود پنی زندگی کو زندگی بنانے کے لیے سوچ سمجھ اور عقل و شعور سے کام لیتی ہیں اور اگر وہ خود ایسا نہیں کرسکتیں تو اس کام کے لیے اپنے ماں باپ کو اختیار دار بنادیتی ہیں ۔خاتون کے دل میں مرد کے لیے پیار کا جو سمندر ٹھاٹھیں مارتا رہتا ہے اسے محبوبہ کی محبت ہی نہیں ماں کی مامتا بھی کہا جاتا ہے ، بیٹی کی وفا بھی کہتے ہیں اور بہن کا مان بھی سمجھا جاتا ہے ، لیکن اس پیار کو وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جو اپنے پہلومیں رشتوں کے تقدس کو پروان چڑھانے کا جذبہ جوان رکھتے ہوں۔بڑے بدتمیز ہوتے ہیں وہ لوگ جو عورت کو پیر کی جوتی سمجھتے ہیں۔ ارے خاتون نہ ہوتی تو اللہ کے برگزیدہ پیغمبر کہا ں سے آتے غوث کتب اور اولیاکس کوکھ سے جنم لیتے ، یہ ستاروں پر کمندیں ڈالنے والے یہ شاعر مشرق کے شاہین اور اس کے مردان مومن سب ہی تو تقدس مآب خواتین کے پاوٗں کی جنت سے نکل کر آسمان وقت کے جگمگاتے ستاروں کے جھرمٹ میں شامل ہوکر اپنا آپ منوا نے لگے ، کیا یہ سچ نہیںہے کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک خاتون کا ہاتھ ہوتا ہے اور یہ بھی جھوٹ نہیں کہ ہر ناکام مرد کے پیچھے بہت سی خواتین ہوتی ہیں۔اورزندگی کے سفر میں ایسی خواتین سے بھی واسطہ پڑتا ہے جو خواتین کے نام پر کلنک کا ٹیکہ ثابت ہوتی ہیں لیکن آج کے دن ہم ایسی خواتین پر بات کرنا مناسب نہیں سمجھتے ، بس اتنا ہی کہنا کافی جانتے ہیں کہ مرد کو بابل کا درجہ خاتون ہی دیتی ہے ، اسے میرے پیارے بھیا کہہ کر خاتون ہی پکارتی ہے ، اور تواور خاتون ہی کے طفیل مرد مجازی خدا کے درجے پر فائز ہوجاتا ہے۔ بقول شاعر مشرق نے یوں ہی نہیں کہہ دیا کہ؛۔ وجود زن سے ہے تصویر کا ئنات میں رنگ ۔۔۔۔۔۔۔اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں