میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۰ فروری ۲۰۱۷

شیئر کریں

کراچی میں نرسوں اور فائر بریگیڈ کے عملے کے مظاہرے اور دھرنے
کراچی پریس کلب پرگزشتہ دودن سے نرسنگ اسٹاف کا احتجاج جاری ہے جبکہ گزشتہ روز فائر بریگیڈ کے عملے نے بھی اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا۔ نرسنگ اسٹاف اور فائر بریگیڈ کا عملہ دونوں ہی کا تعلق کسی بھی ملک کی انتہائی اہم افرادی قوت میں ہوتاہے اور یہی وجہ ہے کہ حکومت ان دونوں شعبوں سے تعلق رکھنے والے عملے پر خصوصی توجہ مرکوز رکھتی ہے اور ان کو ممکنہ حد تک سہولتیں فراہم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
اخباری اطلاعات کے مطابق نرسوں کے احتجاج اور دھرنے کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ کراچی بلکہ پورے صوبے کے تمام بڑے چھوٹے سرکاری ہسپتالوں میں داخل اور بیرونی مریضوں کے علاج معالجے کی سرگرمیاں معطل اور منجمد ہوکر رہ گئی ہیں،اور کراچی میں واقع تینوں بڑے ہسپتالوں جناح ، سول اور عباسی شہید سمیت دیگر ہسپتالوں میں درجنوں آپریشن ملتوی کرنا پڑے اور ہسپتالوں کی انتظامیہ نرسوں کی غیر موجودگی میں پیرا میڈیکل عملے کے ذریعے ہسپتالوں کانظام چلانے میں بُری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔جس سے نرسوں کی اہمیت واضح ہوگئی ہے۔
جہاں تک نرسوں کے احتجاج کا تعلق ہے تو بظاہر نرسوں کی جانب سے کیا جانے والا کوئی بھی مطالبہ ایسا نہیںہے جس کو نامناسب قرار دیاجاسکے ، کیونکہ نرسوںنے صوبائی حکومت سے ماہانہ وظیفہ اور الاو¿نسزبڑھانے اوراجرتوں کی شرح پنجاب میں نرسوں کو دی جانے والی اجرتوں کے مساوی کرنے کا مطالبہ کیا ہے،ایک ہی ملک کے دو صوبوں کے ایک ہی جیسی خدمات انجام دینے والے عملے کی اجرتوں میں واضح فرق ان کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر پنجاب میں نرسوں کو مناسب اُجرتیں دی جاسکتی ہیں تو سندھ اور کراچی میں ان ہی جیسی قابلیت اور ڈگریاںرکھنے والے نرسنگ عملے کو اس سے محروم رکھنے اور انھیں کم اجرتوں پر خدمات انجام دینے کاکیاجواز ہے، کیا خود حکومت سندھ کا یہ رویہ اپنے ہی صوبے کے محنت کشوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسے سلوک کے مترادف نہیں ہے۔مہنگائی کے اس دور میں جب بھاری تنخواہیں اور مراعات حاصل کرنے والے اعلیٰ افسران اپنی تنخواہوں اورمراعات میں اضافے کی تگ ودو میں مصروف نظر آتے ہیں معمولی تنخواہوں پر سخت محنت کرنے والے نرسنگ عملے کو اس سے محروم رکھنا کہاں کا انصاف ہے۔ نرسنگ عملے کے اس مطالبے کو کسی بھی طرح بیجا قرار نہیں دیاجاسکتاکہ سرکاری اسپتالوں میں نرسنگ اسٹاف کا وظیفہ چھ ہزار روپے سے بڑھا کر 20 ہزار روپے کیا جائے اور مختلف الاونسز بڑھائے جائیں کیا ہمارے وزیر اعلیٰ اوروزیر صحت یہ نہیں جانتے کہ آج کے دور میں ایک نائب قاصد کی تنخواہ اور الاﺅنسز بھی 18سے20ہزار سے کم نہیں ہیں ،ایسی صورت میں اگر باقاعدہ تعلیم وتربیت حاصل کرنے والا نرسنگ کاعملہ اتنی تنخواہ کامطالبہ کرتاہے تو کیا اسے بیجا کہا جاسکتاہے ، ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ حکومت نرسنگ کے عملے کے سڑکوں پر آنے اور دھرنے پر بیٹھنے سے قبل ہی ان کے مطالبات تسلیم کرکے ان کے ساتھ زیادتیوں کا ازالہ کرنے کااعلان کردیتی۔ اس طرح صوبے بھر کے ہسپتالوں میں وہ ناخوشگوار صورتحال پیدا نہیں ہوتی جو نرسنگ کے عملے کے ہسپتال چھوڑ کر سڑکوں پر آجانے کی وجہ سے پیداہوئی ہے۔
نرسنگ عملے کا یہ مطالبہ انتہائی مناسب ہے کہ صوبے بھر کے سرکاری اسپتالوں میں سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق پرنسپل تعینات کیے جائیں۔نرسنگ کے عملے کی ترقیوں کاواضح نظام وضع کیاجائے اور گزشتہ 30 سال سے رکی ہوئی ترقیاں بحال کرکے سابقہ ادوار میں کی جانے والی زیادتیوںکا ازالہ کیاجائے،ظاہر ہے کہ پرنسپل کے بغیر نرسنگ اسکول اور تربیتی ادارے چلانے کاکوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا اور ایک کل وقت پرنسپل کی عدم موجودگی میں تعلیم حاصل کرنے والے نرسنگ کے عملے سے اس معیار کی توقع نہیں رکھی جاسکتی۔ ایک قابل اور ماہر پرنسپل کی موجودگی میں جس کی امید کی جاتی ہے اسی طرح کل وقتی پرنسپل کی عدم موجودگی میںنرسنگ اسکولوں اورکالجوں میں نظم وضبط برقرار رکھنا بھی ایک الگ مسئلہ ہے۔نرسنگ کے عملے کاکہناہے کہ انھوں نے کئی بار اعلیٰ حکام کو اپنے مطالبات سے آگاہ کیا لیکن ارباب اختیار نے اس پر توجہ دینے کی زحمت نہیں کی، نرسنگ عملے کی جانب سے اب ہرقیمت پراپنے مطالبات منوانے کے بعد ہی دھرنے ختم نہ کرنے کے اعلان سے یہ ثابت ہوتاہے کہ اب ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکاہے۔ ایسی صورت میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ارباب اختیار اس معاملے کو ٹالنے اور اپنی کوتاہیوں اورنرسنگ عملے کے ساتھ اب تک روا رکھی جانے والی زیادتیوں کاازالہ کرنے کیلئے فوری طورپر ان کے جائز مطالبات تسلیم کرکے اس کے نوٹی فیکشن جاری کریں تاکہ سندھ کے ہسپتالوں میں داخل جاں بلب مریضوں کو بروقت دواﺅں اور دیکھ بھال کی سہولت میسر آسکے۔
دوسری جانب کراچی میں فائر بریگیڈ کے عملے نے بھی احتجاج کاسلسلہ شروع کردیاہے۔ ان کے مطالبات میں معاوضے میں اضافے کے علاوہ ان کے اوورٹائم کے واجبات کی ادائیگی کامطالبہ شامل ہے، کراچی جیسے شہر میں جہاں آتشزدگی کے واقعات روزمرہ کامعمول ہیں ،اپنی جان کو داﺅ پر لگاکرلوگوں کی جان ومال کی حفاظت کرنے اور انھیں جلنے سے بچانے کافریضہ انجام دینے والے ان جرات مند اور باحوصلہ لوگوں کی حق تلفی اور ان کے واجبات کی ادائی میں بلاوجہ تاخیر کاکوئی بھی جواز پیش نہیں کیاجاسکتا۔
امید کی جاتی ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ بذات خود ان معاملات پر توجہ دیں گے اور دھرنا دینے والے نرسنگ عملے کےساتھ اب تک روا رکھی جانے والی زیادتیوں کاازالہ کرنے اور فائر بریگیڈ کے عملے کے واجبات کی فوری ادائی کا انتظام کرنے کے ساتھ ہی ان لوگوں کو بلاوجہ پریشان کرنے والے متعلقہ افسران کے خلاف بھی سخت کارروائی کا حکم دیں گے تاکہ سرکاری خزانے سے بھاری تنخواہ حاصل کرنے والے اعلیٰ افسران کو حکومت اورعوام کوسہولتیں پہنچانے کے بجائے مسائل کھڑے کرنے کی جرات نہ ہو۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں