میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سسٹم مافیا کے کارندے ریاض تنولی کی کورنگی میں وارداتیں

سسٹم مافیا کے کارندے ریاض تنولی کی کورنگی میں وارداتیں

ویب ڈیسک
بدھ, ۹ نومبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

سسٹم مافیا نے کراچی کی زمینوں کو نگلنے کے لیے ایک مافیائی انداز اختیا ر کیا ہواہے۔ شاید ہی پاکستان میں کبھی ایسا دور آیا ہو،جب حکومت خود مافیاؤں کی مددگار کے طور پر کام کرتی ہو۔ انور مجید کے ماتحت کام کرنے والے سسٹم مافیا کے لیے سندھ حکومت کے تمام محکمے ایک معاون اور آلہ کار کے طور پر کام کرتے ہیں۔ سرکاری زمینوں کو ہتھیانے کے لیے سسٹم مافیا نے عجیب و غریب طریقے اختیار کیے ہوئے ہیں۔ جرأت کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق سسٹم مافیا نے ملیری ندی کے اندر کے 30ایکڑ کے ایک کھاتے کو نہایت پُرکاری سے استعمال کرتے ہوئے سرکاری ریکارڈ میںزبردست جعلسازی کی ہے۔ اس کھاتے کو ریاض تنولی نے اپنے مختلف ہرکاروں کی مدد سے مختلف سرکاری زمینوں پر استعمال کیا ۔ سسٹم مافیا کے کارندے سب سے پہلے ریکارڈ میں جعلسازی کرتے ہوئے 30 ایکڑ کے کھاتے کو جو ملیرندی کے اندر کاتھا، ندی سے باہر اُٹھا کر لائے ۔ پھر اس 30؍ایکڑ کھاتے کو بھی ایک جگہ نہیں رکھا گیا ، بلکہ مختلف قیمتی زمینوں پر اس کے سروے نمبر بٹھائے گئے۔ اس کھاتے میں سے ایک ڈیڑھ ایکڑ کا کھاتا مین کورنگی روڈ پر قائم کرسچن آبادی کی فرنٹ زمین پر بٹھایا گیا، اس کے لیے پولیس کی مدد لے کر سب سے پہلے کرسچن آبادی کو پیچھے دھکیلا گیا۔ پھر اس جگہ پر جعلی سروے نمبر لگائے گئے۔ اس جعلسازی میں اس دور کے مختیار کار اور ڈی سی آفس کی پوری ٹیم شامل تھی، جبکہ اس پورے کھیل کو چلانے والا احمد بلوچ تھا جو اس وقت ڈی سی آفس کورنگی میں گریڈ سات کا ملازم ہے اور سسٹم مافیا کے ایک مہرے کے طور پر کام کرتا ہے۔سسٹم مافیا کے کارندے ریاض تنولی نے احمد بلوچ کی مدد سے ہی اس پوری جعلسازی کی نگرانی کی۔ واضح رہے کہ ریاض تنولی ان دنوں شکیل پراڈو کے ساتھ دیہہ ڈھیہ ، کورنگی ناکلاس 24 کی زمینوں پر مختلف وارداتیں ڈالتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں