عدالتی حکم عدولی ،ادارہ ترقیات کے شعبہ لینڈ میں خلاف قانون تقرری
شیئر کریں
( رپورٹ :جوہر مجید شاہ) ادارہ ترقیات کراچی میں گریڈ 18 کے او پی ایس افسر آصف رضا چانڈیو کا راج سپریم کورٹ کے احکامات کے برخلاف انھیں محکمہ لینڈ میں تعینات کیا گیا ہے ۔موصوف نے خود کو کرپشن و لوٹ مار کے بازی و بادشاہ گر کے طور پر منوا لیا۔ محکمہ لینڈ میں غیرقانونی طور پر چنگی وصولی کا نفاذ آصف رضا چانڈیو نے خود کو صوبے کا چیف ایگزیکٹو سمجھ لیا ۔ڈی جی ادارہ ترقیات کے بلاوے کو بھی رانگ نمبر کہنے لگے۔ سندھ کے مضبوط سیاسی خاندان سے براہ راست مراسم کا ڈھنڈورا۔ موصوف خود کو کسی کے بھی سامنے جوابدہ تصور نہیں کرتے جبکہ چلائی جانے والی فائلوں پر خلاف ضابطہ دستخط نہیں کرتے تاکہ پکڑائی سے بچا جاسکے ۔آصف چانڈیو نے اپنے 2 فرنٹ مین بھی میدان میں اُتار رکھے ہیں ان میں ایک ریٹائرڈ ملازم امان بابو دوسرا آن ڈیوٹی غلام رسول ہیں ۔جن کو وصولیوں کا بڑا ٹاسک دے کر میدان میں اتارا گیا ہے جن کی اشیرباد کے بنا کوئی بھی کام ناممکن ہے۔ سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ کی من مانیوں نے سرکاری اداروں کی رٹ پر قدغن لگاتے ہوئے انکی اپنی رٹ پر سوالات اٹھا دئیے۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں پیپلز پارٹی کے اپنے چیئرمینزنے اس من مانی اور جبرا ًیکطرفہ فیصلوں و تبادلوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے عدم اعتماد کیا تھا مگر منظور نظر افسران کو نوازنے کا سلسلہ پوری قوت سے جاری ہے۔ ادھر محکمہ جاتی و بیرونی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ آصف رضا چانڈیو کی تعیناتی کے بعد ادارے کی آمدنی کا گراف بھی گرا ہے اور لگ بھگ گزشتہ دو ماہ میں کے ڈی اے کی ریکوری میں کمی واقع ہوئی ہے جسکی بڑی وجہ سائلین کی فائلوں پر ڈائریکٹر لینڈ کے مبینہ فرنٹ مین امان بابو جو کہ ریٹائرڈ ہو چکے ہیں اور حاضر سروس غلام رسول کی جانب کھلی ڈیل و لین دین نے صارفین و سائلین کیلے مشکلات پیدا کردی ہیں ۔ آصف رضا چانڈیو کی رضا سے ادارے میں غیر قانونی چنگی سسٹم کے نفاذ کا بھی آغاز کردیا گیا ہے اس سسٹم کے تمام تر قاعدے و قوانین اور نئی قانون سازی بھی کی گئی ہے جسکے تحت چار سو گز سے نیچے تک کی فائلیں اب وہ خود یعنی ڈائریکٹر لینڈ سائن نہیں کرینگے بلکہ اسکا اختیار انھوں نے متعلقہ تمام ایڈیشنل ڈائریکٹرز کو سونپ دیا تاکہ کسی بھی گڑبڑ گھٹالے کی صورت میں وہ بری الزمہ رہیں اور اوپر کی فائلیں اوپر والوں کو بھی خوش رکھ کر وہ نمٹا رہے ہیں ۔ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ایڈیشنل ڈائریکٹرز کو بھی فائلیں محض نمبرز چڑھانے کیلے ڈائریکٹر لینڈ مینجمنٹ کے دفتر بھیجنے تک محدود کردیا گیا ہے کیونکہ سارا گیم انکے دو کھلاڑی کھیل رہے ہیں۔