پبلک اکاونٹس کمیٹی ، اوقاف وزکوۃ عشر میںمالی بے ضابطگیوں کا نوٹس
شیئر کریں
سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے محکمے اوقاف و زکوات عشر میں لاکھوں روپے کی مالی بے قائدگیوں کا ریکارڈ فراہم نہ کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے محکمے اوقاف کے اکاؤنٹنٹ کو معطل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ جبکے پی اے سی نے محکمہ اوقاف میں 4 افسران کی غیر قانونی بھرتیوں اور محکمے کے 18 افسران سمیت 23 ملازمین کو غیرقانونی طور پر تنخواہوں اور الائونسز جاری ہونے مد میں ایک کروڑ 60 لاکھ روپے کی بے ضابطگیوں پر سیکریٹری محکمہ اوقاف کو انکوائری افسر مقرر کرکے غیرقانونی بھرتیوں اور بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرکے دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔ جمعرات کو سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں ہوا جس میں کمیٹی کے اراکین قاسم سومرو، سعدیہ جاوید، ریحان راجپوت نے شرکت کی۔ اجلاس میں سندھ کے محکمہ اوقاف و زکوات عشر کے مالی سال 2016سے 2018 تک تین سالوں کی 19 آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ محکمے کی آڈٹ کے دوران لعل قلندر شھباز، شاھ عبداللطیف بھٹائی رح کی عرس تقریبات میں نان رجٹرڈ سپلایرز سے مختلف اشیاء کی فراہمی اور حیسکو بلز سمیت مختلف مد میں 20 لاکھ 80 ہزار روپے کی بے قائدگیوں کا محکمے کیجانب سے آڈٹ کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا جس پر پی اے سی چیئرمین نثار کھوڑو نے کہا کے اتنے سال ہوگئے ہیں مگر محکمے کے اکاؤنٹنٹ ریکارڈ پیش نہیں کرسکا ہے جو کے غفلت کے زمرے میں آتا ہے اس عمل کا پی اے سی نے نوٹس لے کر محکمہ اوقاف کے اکاؤنٹنٹ کو معطل کرنے کے احکامات جاری کئے۔ اجلاس میں انکشاف ہوا کے محکمہ اوقاف و زکوات عشر میں اس وقت کے چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف نے محکمہ خزانہ اور مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بنا 18 گریڈ کی ایک پوسٹ اور 17 گریڈ کی تین پوسٹ اپنے صوابدید پر پیدا کی اور 4 افسران 50 لاکھ روپے غیرقانونی طور پر تنخواہوں اور الاؤنسز کی مد میں حاصل کرتے رہے ہیں جبکے 5 گیارہ گریڈ کے آفس اسسٹنٹس گریڈ 16 کی مینیجر اوقاف کی پوسٹ پر ایڈجسٹ کئے گئے جس سے 20 لاکھ روپے کا سرکاری خزانہ کا نقصان ہوا۔ اس کے ساتھ ساتھ 14 ھایر گریڈ کے افسران نچلے گریڈ کے ملازمین کی تنخواہیں لیتے رہے جس سے 80 لاکھ روہے کا خزانے کا نقصان ہوا ہے جس پر پی اے سی نے اس عمل کی تحقیقات کرنے کا حکم دیتے ہوئے محکمے کے سیکریٹری کو انکوائری افسر مقرر کرکے تفصیلی تحقیقاتی رپورٹ دو ہفتوں میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ اجلاس میں سندھ کی مختلف درگاہوں میں جوتوں, پہولوں سمیت صفائی ستھرائی کے ٹھیکوں کی مد میں ٹھیکیداروں سے 7 کروڑ 70 لاکھ روپے وصول نہ ہونے کا انکشاف ہوا جس کا پی اے سی نے نوٹس لیتے ہوئے ایڈمنسٹریٹت اوقاف کو 2024ع تک ٹھیکیداروں سے کتنی وصولی ہوئی اور کتنی وصولی نہیں ہوئی اس متعلق تحقیقات کرکے دو ہفتوں میں رپورٹ پی اے سی کو جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پی اے سی چیئرمین نثار کھوڑو نے کہا کے مختلف محکموں کی آڈٹ پیراز 2008ع سے 200 سے قریب آڈٹ پیراز التوا میں ہیں اس لئے ہفتے میں تین دن پی اے سی کے اجلاس ہونگے اور ہر محکمے سے 5 سالوں کا حساب مانگا گیا ہے۔ عوام کے پئسے عوام پر خرچ ہونے چاہئے اگر سرکاری خزانے میں بے ضابطگیاں ہونگی تو پی اے سی کاروائی کرے گی۔