میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
علامہ شاہ احمد نورانی کی حیات وخدمات پر ایک نظر

علامہ شاہ احمد نورانی کی حیات وخدمات پر ایک نظر

ویب ڈیسک
اتوار, ۹ جولائی ۲۰۱۷

شیئر کریں

علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی رمضان المبارک 1374ھ بمطابق 31 مارچ 1924میرٹھ (بھارت )میں پیدا ہوئے۔ 1934میں صرف 8 سال کی عمر میں حفظ قرآن کی تعلیم مکمل کی اور 1937ء میں 11 سال کی عمر سے تروایح کی نماز میں قرآن حکیم سنانا شروع کیا۔
حفظ قرآن کی تعلیم کے بعد میرٹھ کے نیشنل عربک کالج سے گریجویشن اور مدرسہ اسلامیہ قومیہ میرٹھ سے درس نظامی کی تعلیم کی تکمیل کے ساتھ درس حدیث کی سند فراغت شیخ الحدیث علامہ غلام جیلانی میرٹھی سے حاصل کی۔جبکہ اپنے والد ماجد مبلغ اعظم علامہ شاہ محمد عبدالعلیم صدیقی سے سلسلہ قادریہ میں بیعت کرنے کے علاوہ والد ماجد سمیت عرب وعجم کے ممتاز مشائخ عظام سے خلافت واجازت حاصل کی۔
علامہ شاہ احمدنورانی نے 1950 کی دہائی کے اوائل میں اپنے والد مبلغ اعظم علامہ شاہ محمد عبدالعلیم صدیقی کے ہمراہ میرٹھ سے پاکستان ہجرت کرکے کراچی صدر میں سکونت اختیار کی۔ 1954ء میں اپنے والد مبلغ اعظم علامہ شاہ محمد عبدالعلیم صدیقی کی مدینہ منورہ میں رحلت اور جنت البقیع میں تدفین کے بعد ان کے مشن عالمی تبلیغی ذمہ داریوں کے فرائض کا آغاز کیااور اپنی 40 سالہ تبلیغی خدمات کے دوران دنیا کے تمام براعظموں کے تمام ممالک میں دنیا کی 17 زبانوں میں اسلام کے پیغام کو عام کرنے کے دوران 40 ہزار سے زائد قادیانیوں کو مشرف بہ اسلام اور ایک لاکھ سے زائد غیر مسلموں کو داخل اسلام کرنے کے علاوہ مختلف ممالک میں سینکڑوں مساجد ومدارس قائم کیے۔
1974 ء میں برطانیا میں منعقد ہونے والی عالمی اسلامی کانفرنس میںعلامہ شاہ احمد نورانی کو ورلڈ اسلامک مشن کا صدر منتخب کیا گیا اور تادم رحلت آپ مذکورہ منصب سے ترویجِ اسلام کی خدمات سرانجام دیتے رہے۔1953میں تحریک ختم نبوت اور 1954 میں تدوینِ دستور کی جدوجہد میں قید وبند کی صعوبتوں کا سامنا کیا ۔1964 ء میں باقاعدہ سیاست میںآئے اور 1948ء سے قائم جمعیت علمائے پاکستان کی ازسرنوتنظیم میں بنیادی کردار اداکیا۔1970ء میں کراچی کے قومی اسمبلی کے حلقہ 7سے بھاری اکثریت سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔اور قومی اسمبلی میں اپنی جماعت کے پارلیمانی لیڈر مقرر ہوئے۔ 1972 ء میں جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی اجلاس میں علامہ شاہ احمد نورانی کو جے یو پی کا صدر منتخب کرلیاگیا۔ 1973ء میں پاکستان پیپلزپارٹی کی آمرانہ حکومت کے خلاف حزب اختلاف کا ملک گیر متحدہ جمہوری محاذ کے قیام میںکلیدی کردار اداکیا۔
جون 1973 ء کے قومی اسمبلی کے اجلاس میں قادیانیوں اور لاہوری گروپ کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے میں کلیدی کردارادا کیا اور اس ضمن میں مسورہ قانون کی تیاری میں بھی حصہ لیا ۔
1975ء میں ورلڈ اسلامک مشن کے سربراہ کی حیثیت سے مولانا عبدالستار خان نیازی اوردیگر علماء کے ہمراہ دنیا کا طویل ترین تبلیغی دورہ کیا جس میں آسٹریلیا کے علاوہ دنیا کے تمام براعظموں کے مختلف ممالک میں ایک لاکھ میل سے بھی زیادہ طویل سفر کرکے 400 سے زائد تبلیغی اجتماعات سے مختلف زبانوں میں خطاب کے ذریعے ہزاروں لوگوں کو حلقہ بگوش اسلام کیا۔1977 ء تا1988 ء ضیاء الحق کی آمریت کا بھرپور مقابلہ کیا ۔1973 ء کے آئین پاکستان کی منظوری اور اسے اسلامی بنانے میں فعال کردار اداکیا۔سقوط ڈھاکا سے قبل جنرل یحییٰ خان کو شراب نوشی پر برملانشانہ تنقید بنایا۔ اور وفاق پاکستان کو متحد رکھنے کے لیے ذوالفقار علی بھٹو کی دھمکیوں کے باوجود ڈھاکا تشریف لے گئے اور فوجی کارروائی کے بجائے اقتدار کی منتقلی کے لیے پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کی تجویز پیش کی۔1977 ء میں بھٹو آمریت کو روکنے کے لیے پاکستان قومی اتحاد تشکیل دیا اور تحریک نظام مصطفی کی کامیابی کے لیے کلیدی کردار اداکرنے کے علاوہ طویل اسیری کی صعوبت بھی برداشت کی۔
بھٹو آمریت کو روکنے اور سندھ میں لسانی سیاست کیخلاف کلمہ حق بلند کرنے پر کئی قاتلانہ حملوں کا سامنا کیا لیکن آخر وقت تک اپنے مؤقف پر کبھی سودے بازی نہیں کی۔1988 ء تا1999ء کے دوران پارلیمنٹ سے باہر رہ کر بھی جے یو پی اور مختلف محاذوں کے ذریعے پاکستان میں جمہوریت کے تسلسل اور اتحاد اسلام کے لیے اپنا فعال کردار ادا کرتے رہے۔ عالمی سازشوں کے تحت پاکستان میں فرقہ وارانہ جنگ کو روکنے کے لیے قومی ملی یکجہتی کونسل اور ملک کے نظریہ اسلام کے تحفظ اور تشخص کو برقرار رکھنے کے لیے دینی جماعتوں کا سیاسی اتحاد متحدہ مجلس عمل قائم کے قیام میں حصہ لیا اور تادم رحلت اسی اتحاد کے ذریعے دوسری بار ایوان بالا کے رکن اور پارلیمانی لیڈر رہے۔
علامہ شاہ احمد نورانی پاکستان کی سیاست میں قائدِ اہل سنت کی حیثیت سے داخل ہوئے اور قائد ملت اسلامیہ کی حیثیت سے 11 ؍دسمبر 2003 کو اچانک 78 سال کی عمر میں اس دار فانی سے اس وقت رخصت ہوئے جب پارلیمنٹ میں مشرف کو اٹھارویں آئینی ترمیم کی منظوری کی راہ میں علامہ شاہ احمد نورانی کی شخصیت کو ہمالیہ کی طرح رکاوٹ بنی ہوئی تھی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں