واٹر کارپوریشن میں صلاح الدین سسٹم کو جھٹکا
شیئر کریں
کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن میں صلاح الدین سسٹم کا انکشاف، اعلیٰ شخصیت کو تاجروں کی شکایات کے بعد انکوائری شروع ہوئی، اینٹی کرپشن کی ٹیم دو ہفتوں میں انکوائری مکمل کرے گی، سابق ایم ڈی صلاح الدین کو 2ہفتے دفتر نہ آنے کے احکامات جاری۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں زیر زمین پانی نکالنے کا لائسنس جاری کرنے کا اختیار کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر کے پاس ہے ، سید صلاح الدین کافی وقت سے ایم ڈی کے عہدے پر تعینات رہے ، دوماہ قبل اعلیٰ شخصیت سے کراچی کے تاجروں نے شکایت کی کہ تعمیرات سمیت دیگر مقاصد کے لئے پانی کی ضرورت ہونے پر زیر زمین پانی کا لائسنس حاصل کرنے کے لئے بھی کرپشن سسٹم کو لاکھوں، کروڑوں روپے رشوت دینے پڑتی ہے، جس پر اعلیٰ شخصیت نے تاجروں کو یقین دہانی کروائی ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن میں سسٹم کے خلاف کارروائی ہوگی۔ حکومت سندھ کے محکمہ سروسز سندھ کے سیکریٹری غلام علی برہمانی نے نوٹیفکیشن جاری کر کے چیئرمین اینٹی کرپشن کو سب اوائل لائسنسز میں کرپشن پر انکوائری دو ہفتوں میں مکمل کرنے کی ہدایت کی۔جبکہ نوٹیفکیشن میں واضح طور پر کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر یا مینجمنٹ ڈائریکٹر سید صلاح الدین کو ہدایت کی گئی کہ شفاف انکوائری یقینی بنانے کے لئے واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے دفتر نہ آئیں، اسد اللہ خان کو ایم ڈی کی چارج دی گئی ہے ۔ دوسری جانب چیئرمین اینٹی کرپشن نے ڈپٹی ڈائریکٹر امتیاز علی ابڑو کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی قائم کی ہے ، عبد الحفیظ چاچڑ، سید عارف حسین شاہ، محمد امین بھٹی اور عباس علی لاڑک کمیٹی کے ممبر ہونگے ۔ کمیٹی تحقیقات کرے گی کہ سب اوائل لائسنس جاری کرنے میں کرپشن وصول کی جاتی رہی یا نہیں؟ سب سوائل لائسنس کے بہانے کراچی میں پانی کی چوری ہوتی رہی؟ سب سوائل لائسنس طے شدہ قوانین کے تحت جاری ہوتے رہے ؟ سب سوائل لائسنس جاری کرنے اور پانی کی چوری میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے افسران کا کیا کردار ہے ؟ انکوائری کمیٹی کو اختیار دیا گیا ہے کہ سب سوائل لائسنس جاری کرنے میں کرپشن کرنے والے ذمے دار افسران کا تعین کیا جائے۔ واضح رہے کہ 2دن قبل اینٹی کرپشن کی ٹیم نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے دفتر پر چھاپہ مار کر ریکارڈ تحویل میں لیا تھا۔