القدس ہمیشہ فلسطین کا دارالحکومت رہے گا،ٹرمپ مسلم دشمنی کیخلاف دنیابھر میںاحتجاج،امریکی و اسرائیلی پرچم نذر آتش
شیئر کریں
اسلام آباد/ ریاض/ غزہ/ تہران/ بیجنگ/ غزہ (نیوز ایجنسیاں/ مانیٹرنگ ڈیسک) بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے اور امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے صدر ٹرمپ کے اعلان کے خلاف عالمی برادری سراپا احتجاج، فلسطین میں مکمل ہڑتال، امریکی اور اسرائیلی پرچم نذرآتش، امریکا اور اسرائیل کے خلاف عالم اسلام میں خصوصاً اور اقوام عالم میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی، صدر ٹرمپ کے فیصلے کی شدید مذمت کی جارہی ہے، جبکہ دوسری طرف امریکی صدر نے امریکا کو تنہا کردیا، پاکستان سمیت دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا، مشرق وسطیٰ کے اہم ممالک جو امریکا کے اتحادی تھے، وہ بھی اس فیصلے کو مسلم امہ پر حملہ قرار دے رہے ہیں، مذمتی قرار دادوں میں صدر ٹرمپ سے اپنا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ امریکی سفارت خانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کے اعلان کے بعد فلسطین میں مکمل ہڑتال کی گئی جبکہ فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ فیصلے سے امریکا کا امن عمل میں ثالث کا کردار ختم ہوگیا۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اقدام اسرائیل کو فلسطینی سرزمین پر قبضے کو تقویت بخشے گا، جبکہ ٹرمپ کا حالیہ اعلان بھی اسرائیل کو انعام دینے کے مترادف ہے، فلسطین لبریشن آرگنائزیشن پی ایل او کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے سے دو ریاستی حل تباہ ہو گیا اور امریکی صدر نے امریکا کو مستقبل میں کسی بھی امن عمل کے لیے نااہل کر دیا ہے۔ ادھر امر یکی اقدام کے خلا ف فلسطینی علا قو ں میں مکمل ہڑتا ک اور احتجا جی مظاہر ے کیے گئے جن میں مظا ہر ین نے امر یکی اور اسرا ئیلی پر چم نذر ا تش کیے۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کو پاکستان سمیت بین الاقوامی سطح پر شدید مذمت کا سامناہے، صدر پاکستان ممنون حسین نے تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کی شدید مذمت کرتا ہوں، اس معاملے پر مسلم امہ کی جانب سے شدید ردعمل کیا جائے گا۔ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے پر پاکستان بھی عالمی برداری کے ساتھ کھڑا ہیم اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگیوٹرس نے صدرڈونلڈٹرمپ کے بیت المقدس کواسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرنے کے فیصلے کوتنقیدکانشانہ بنایاہے اور خبردار کیا ہے کہ شہر کی حیثیت کا مسئلہ اسرائیلوں اور فلسطینیوںکے درمیان براہ راست مذاکرات کے ذریعے حل ہوناچاہئے، سعودی عرب کی جانب سے جاری کیے گئے شاہی بیان میں کہا گیا کہ صدر ٹرمپ کا یہ فیصلہ ‘بلاجواز اور غیر ذمہ دارانہ ‘ہے اور ‘یہ فلسطینی عوام کے حقوق کے منافی ‘ہے۔ ایران نے کہاہے کہ اس اعلان سے نئی انفتادہ یااحتجاجی تحریک شروع ہونے کاخطرہ ہے، ایرانی وزارت خارجہ نے اپنی ویب سائٹ پرجاری بیان میں کہاہے کہ امریکا کی جانب سے اشتعال انگیزاورناعاقبت اندیش فیصلہ مسلمانوں کے جذبات کوابھارے گا،اورنئی انفتادہ کو جنم دے گا، جبکہ انتہا پسندانہ ناراض اور پرتشدد رویوں میں اضافے کاباعث بنے گا،بیان میں کہاگیاکہ ٹرمپ کااقدام عالمی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ دریں اثناء اردن نے بھی امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کی جانب سے القدس کواسرائیل کادارلخلافہ تسلیم کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قانون اوراقوام متحدہ کے چارٹرکی خلاف ورزی قراردیاہے۔ ادھر ترکی نے بھی امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کے اس اعلان کوغیرذمہ دارانہ اورغیرضروری قراردیتے ہوئے مذمت کی ہے، لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری نے کہا کہ ‘ہمارا ملک بھرپور طریقے سے فلسطینیوں کے ساتھ اپنی حمایت کا اعلان کرتا ہے اور ان کا علیحدہ ملک جس کا دارالحکومت القدس ہو قائم کرنے کے مطالبے کا ساتھ دیتا ہے۔ ‘انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ امریکی فیصلے سے خطے میں خطرات کا اضافہ ہو گا۔ادھر یورپ کے دوسرے ممالک کی طرح جرمنی سے بھی امریکی فیصلے کی مذمت سامنے آئی ہے جب جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے ترجمان کے ذریعے پیغام جاری کیا جس میں انھوں نے واضح طور پر کہا کہ ‘صدر ٹرمپ کے فیصلے کی قطعی حمایت نہیں کرتیں’انہوں نے مزید کہا کہ’یروشلم کے رتبے کے بارے میں فیصلہ صرف دو ریاستوں پر مبنی حل کے تحت ہوسکتا ہے، برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے سے اختلاف کیا ہے ٹریزا مے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا ہم امریکا کے فیصلے سے متفق نہیں ہیں کہ وہ اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرے اور یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرے۔ مصر نے امریکا کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کو مسترد کر دیا،فرانسیسی صدرایمانوئیل میکرون نے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈٹرمپ کے القدس کواسرائیل کادارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کوافسوسناک قراردیاہے اورہرقیمت پرتشددسے بچنے کے لیے کوششیں بروئے کارلانے پر زور دیا ہے۔ دریں اثناء اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15میں سے آٹھ ممالک نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکی فیصلے کے حوالے سے رواں ہفتے کے اختتام تک ہنگامی اجلاس بلایا جائے۔ فرانس بولیویا مصر اٹلی سینیگال سویڈن برطانیہ اور یوراگوائے نے اس ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کیا ہے، جو جمعے کو منعقد ہوگا اور توقع ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اس میں خطاب کریں گے۔فلسطینی اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے امریکی صدر ڈنلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے فیصلے پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے اورباور کرایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام نے امریکی مفادات کے خلاف جھنم کے دروازے کھول دیے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حماس کے مرکزی رہ نما اسماعیل رضوان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کے فیصلے کے بعد خطے میں امریکی مفادات اب داؤ پر لگ چکے ہیں،امریکی صدر نے القدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرکے تباہی کا ایک نیا دروازہ کھول دیا ہے۔انہوں نے عرب اور مسلمان ممالک پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اقتصادی اور سیاسی تعلقات ختم کردیں اور اپنے ہاں متعین امریکی سفارت کاروں کو نکال باہر کریں۔ امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کے خلاف قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا، اسپیکر نے معمول کی کارروائی روک کر مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکی فیصلے پر بحث شروع کرائی تو پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی نوید قمر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن دنیا کی تاریخ میں ایک تاریک دن ہے اور امریکی اقدام ایک گریٹ گیم کا حصہ ہے، اب دیکھنا یہ ہوگا کہ امریکا سے دوستی بڑھانے والے مشرق وسطٰی کے ممالک کیا موقف اپناتے ہیں۔ بعد ازاں حکومت اور اپوزیشن ارکان کی مشترکہ طور پر تیار کی گئی قرارداد وفاقی وزیر برجیس طاہر نے ایوان میں پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ قرار داد کے مطابق یہ ایوان تل ابیب میں امریکی سفارتخانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کو مسلم امہ پر حملہ سمجھتا ہے جب کہ امریکی فیصلہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے جس کی یہ ایوان مذمت کرتا ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ امریکا فوری طورپرسفارتخانہ منتقل کرنیکا فیصلہ واپس لے۔ پاکستان نے امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارتخانے کی منتقلی کے فیصلے کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ دفتر خارجہ نے سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی کے فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہوئے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ معاملات بگڑنے سے پہلے فیصلے پر نظرثانی کرے کیونکہ امریکی اقدام مشرق وسطیٰ کے امن عمل کی تباہی کاباعث ہوگا۔