سیرت نبویﷺ¾اجمالی خاکہ
شیئر کریں
حافظ اسامہ عباس
نہ تو قلم میں اتنی سکت ہے کہ حسن مصطفیﷺ کواحاطہ تحرےرمیں لا سکے اور نہ ہی زبان میں جمال مصطفی ﷺکو بیان کرنے کاےارانہ ہے ،ایک مسلمان اور مومن کے لئے اپنی ذات کاجاننا اتناضروری نہیں جتنا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کاجانناضروری ہے،جوشخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم کونہیں جانتا وہ اپنے ایمان اور اسلام کوکیسے جان سکتاہے؟ مومن در حقےقت اپنے وجود ایمانی میں سراسر وجود پیغمبر کامحتاج ہے،العیاذبااللہ اگر وجود پیغمبر سے قطع نظرکرلی جائے توایک لمحے کیلئے بھی مومن کاایمان باقی نہیں رہ سکتا ۔اسی وجہ سے ارشاد ہے :”پیغمبرمومنوں پران کی جانوں سے بھی زیادہ حق رکھتے ہیں۔“
وجہ¿ وجودکائنات محمدعربی صلی اللہ علیہ وسلم کی حےات طےبہ کا ایک نہاےت ہی مختصر خاکہ درج کیاجاتاہے ۔
ولادت باسعادت©:ولادت سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ کو خواب میں بشارت دی گئی کہ اس دنیامیں تشریف لانے والایہ بچہ اس امت کا سردار ہے ،جب وہ پیداہوتوتم یوں دعاکرنا :میں ان کو ایک خداکی پناہ میں دےتی ہوں اور ان کانام محمدرکھنا،حضرت آمنہ فرماتی ہیں کہ آپ کی ولادت کے وقت میں نے ایک نور دےکھاجس سے شہر بصریٰ وعلاقہ شام کے محلات سامنے آگئے ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت مشہورقول کے مطابق ۲۱ربیع الاول بروزدوشنبہ بمطابق ماہ اپرےل ۱۷۵ءمیں ہوئی ۔ سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی والدہ ماجدہ اورپھردوتین روزبعد ثوبےہ اوران کے بعد حلیمہ سعدیہ نے دودھ پلایا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش سے قبل ہی آپ کے والد ماجد حضرت عبد اللہ کاانتقال ہوگےاتھا۔اور جب آپ کی عمر مبارک چھ برس تھی تو والدہ ماجدہ حضرت آمنہ بھی دوران سفرانتقال فرماگئیں ۔ والد کاساےہ اٹھنے اور والدہ کے آغوش شفقت کے خاتمے کے بعد تقرےباً جب عمر مبارک ۸ برس ہوئی تو آپ کے داداجناب عبد المطلب بھی دنیا سے رحلت فرماگئے۔بارہ برس کی عمر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا ابو طالب کے ساتھ شام کاسفر کیا، وہاں تورات کے ایک عالم بحیرہ راھب نے آپ کو دےکھ کر پہچان لیا کہ یہ وہی نبی خاتم الانبیاءہیں جوتورات کو منسوخ اور یہود کی حکومت کو ختم کرےں گے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچپن ہی سے نہا ےت نیک اور شرےف تھے ،یہی وجہ ہے کہ کفار مکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صادق اور امین کہتے تھے ۔نبی کریم علیہ الصلوة والسلام نے پچیس برس کی عمرمیں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاسے پہلا نکاح فرمایا،آپ کی کل ازواج مطہرات گیارہ تھیں جن کے اسماءیہ ہیں:۱۔حضرت خدےجہ ۲۔ حضرت سودہ ۳۔حضرت عائشہ ۴۔حضرت حفصہ ۵۔حضرت صفیہ ۶۔حضرت زینب بنت جحش ۷۔حضرت ام سلمہ ۸۔حضرت میمونہ ۹۔حضرت ام حبیبہ ۰۱۔ حضرت جویرےہ ۱۱۔حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہن اجمعین۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار صاحبزادےاں تھیں :۱۔ حضرت زینب ۲۔حضرت رقیہ ۳۔ حضرت ام کلثوم ۴۔حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہن اجمعین۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خسرحضرات کے اسماءیہ ہیں: ۱۔ خوےلد بن اسد ۲۔زمعہ بن قےس ۳۔ابو بکر رضی اللہ عنہ ۴۔عمر رضی اللہ عنہ ۵۔خزیمہ بن حارث ۶۔ابو امیمہ سھیل رضی اللہ عنہ بن مغےر ہ ۷۔جحش بن رےان ۸۔حارث بن ابی ضرار ۹۔ابو سفےان رضی اللہ عنہ بن حرب ۰۱۔حارث بن خزن ۱۱۔حئی بن بی اخطب۔
آپ نے اپنی پسندیدہ اشیاءکے بارے میں ایک حدیث میں ارشادفرمایا: دنےا کی اشےاءمیں سے مجھے خوشبو اور نماز پسند ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بہترےن مشروب ٹھنڈااور میٹھا تھا،بازو کا گوشت پسند فرماتے تھے ،کھیل میں تےر اندازی، اپنے گھوڑے کا سدھاناپسند فرماتے تھے ۔
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک ۰۳ برس تھی مکہ میں کعبہ کی تعمیر کے وقت حجر اسود کو اس کی جگہ پر رکھنے کے لئے تمام مکہ کے قبیلوں میں جھگڑا ہوا اور تلوارےں نکل آئیں ،ایسے نازک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فےصلہ کیا جس سے تمام لوگ آپ کی ذہانت سے متفق ہوگئے ۔چالیس سال کی عمر میں غار حرامیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت ملی اور وضو اوردو رکعت نماز کی تعلیم دی گئی ،پھر جب آ پ نے اعلان نبوت کیا تو کفار مکہ نے آپ پر ظلم کے اےسے پہاڑ توڑے جس کی نظےر نہیں ملتی، آپ نے۳۱ سال اپنی قوم میں رہ کر دعوت وتبلیغ کی، اسی دوران مکہ میں بنو ہاشم کے قبیلے کو ایک گھاٹی میں بند کرنا،معراج اور واقعہ طائف جےسے بڑے بڑے واقعات پیش ہوئے۔مکی دورمیں کچھ صحابہ نے حبشہ کی طرف ہجرت کی اور پھر تاریخ اسلام میں ایک نیا موڑ آیاجب آپ نے اور آپ کے صحابہؓ نے مدینہ کی جانب ہجرت کی۔ مدےنہ کے انصار نے آپ کا پرجوش استقبال کیااور اخوت کی اعلیٰ مثال قائم کردی ۔یہاں سے پھر جنگوں کا سلسلہ چل نکلا،تقریباً۷۲ معرکوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خودشرکت فرمائی ،مدنی دورمیں فتوحات کا سلسلہ شروع ہوا۔مدےنہ منورہ میں دس سال آپ رہے،مدینہ منورہ میں ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاوصال ہوا۔ راحج قول کے مطابق ۹ ربیع الاول کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دنےا سے پردہ فرماےا ۔آپ کو غسل حضرت علی رضی اللہ عنہ ،حضرت عباس ؓ اور ان کے بےٹوں نے دےا۔ غسل کے بعد آپ کو کفن دےاگےا اورعود وغےرہ کی دھونی دی گئی اور چارپائی پر لٹاکر ڈھانپ دےاگےا، نماز جنازہ کی کسی نے امامت نہیں کی، سب نے علیحدہ علیحدہ نماز اداکی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہیںمدفون ہوئے جہاں وفات ہوئی تھی ۔وہی مقام روضہ¿ اطہرکہلاتاہے۔