میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
روس وامریکا کے وزرائے خارجہ کی ملاقات، کیا حلب جنگ بندی پر اتفاق ہوسکے گا؟

روس وامریکا کے وزرائے خارجہ کی ملاقات، کیا حلب جنگ بندی پر اتفاق ہوسکے گا؟

منتظم
جمعرات, ۸ دسمبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

حلب سے شامی باغیوں کے انخلاء سے متعلق امریکا اور روس کے درمیان ممکنہ سمجھوتا ابھی تک ایجنڈے پر موجود ہے(روسی وزیر خارجہ)
جان کیری یورپ کے الوداعی دورے میں شامی اپوزیشن کی مدد کے حوالے سے پیرس میںمنعقدہ عالمی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے
ابو محمد
روس اور امریکا شام کے شمالی شہر حلب میں ایک مفاہمت کے قریب پہنچ گئے ہیں۔یہ بات روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے ایک بیان میں کہی ہے۔روس کی خبررساں ایجنسی انٹرفیکس کے مطابق انھوں نے کہا ہے کہ ”گزشتہ چند روز کے دوران حلب کی صورت حال کے بارے میں دستاویزات کا تبادلہ کیا گیا ہے اور ہم ایک مفاہمت پر اتفاق رائے کے نزدیک پہنچ گئے ہیں لیکن میں یہ خبردار کروں گا کہ کوئی زیادہ توقعات وابستہ نہ کی جائیں”۔قبل ازیں بدھ کو کریملن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ حلب سے شامی باغیوں کے انخلاء سے متعلق امریکا اور روس کے درمیان ممکنہ سمجھوتا ابھی تک ایجنڈے پر موجود ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف جمعرات کو جرمن شہر ہیمبرگ میں اپنے امریکی ہم منصب جان کیری کے ساتھ ملاقات کی۔دونوں نے بدھ روز بھی ملاقات میں شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔تاہم اس بات چیت میں کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہو سکی تھی۔
شام کے جنگ زدہ شہر حلب میں یورپی ممالک کے مطالبے پر جنگ بندی کی کوششیں دوبارہ شروع کی گئی ہیں اور اس ضمن میں گزشتہ روز امریکا اور روس کے وزرائے خارجہ نے جرمنی میں مذاکرات کیے ہیں۔
بدھ کو امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیر خارجہ جان کیری یورپ کے الوداعی دورے پر ہیں۔ وہ ہفتے کے روز پیرس پہنچیں گے جہاں شامی اپوزیشن کی مدد کے حوالے سے منعقدہ عالمی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔
قبل ازیں جرمن شہر ہیمبرگ میں جان کیری اور روسی وزیرخارجہ لافروف نے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں جس میں شام میں جنگ بندی کے امور پرتبادلہ خیا ل کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے یورپ میں امن وتعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق روسی اور امریکی وزیرخارجہ کے درمیان گریینج کے معیاری وقت کے مطابق 19:00 بجے ہیمبرگ کے ایک ہوٹل میں ملاقات طے کی گئی تھی۔
امریکا اور روس کے وزراء خارجہ نے یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں کی ہے جب یورپی ممالک اور عالمی برادری نے ایک بار پھر شام بالخصوص جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکا اور مغربی ممالک بالخصوص فرانس، جرمنی، کینیڈا، اٹلی اور برطانیہ کی جانب سے روس اور ایران سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ شام کے بحران کے حل کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کریں۔
منگل کے روز برسلز میں نیٹو ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر جان کیری نے اسد رجیم اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کی بحالی پر زور دیا۔
جان کیری اب چند دن کے مہمان ہیں۔ امریکا میں نئی انتظامیہ بننے جا رہی ہے۔ مگر گزشتہ تین برسوں کے دوران جان کیری نے شام کے مسئلے کے سیاسی حل کے لیے سرتوڑ کوششیں کیں۔ انہوں نے شام کے بحران کے سیاسی حل کے لیے روسی وزیرخارجہ سیرگئی لافروف کے ساتھ دسیوں بار ملاقاتیں کی اور مذاکرات کیے مگر ان ملاقاتوں کا کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا۔
دوسری جانب شام کے جنگ زدہ شہر حلب کے مغرب میں اپوزیشن کی ایک کارروائی کے نتیجے میں روسی فوج کا ایک سینئر عسکری مشیر ہلاک ہوگیا۔روسی وزارت دفاع کی جانب سے بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مغربی حلب میں شامی اپوزیشن کے حملے میں کرنل روسلان گالیٹزکی ہلاک ہوگیا۔ مقتول کرنل شام میں فوجیوں کے عسکری مشیر کے طور پر کام کر رہا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کرنل گالیٹزکی اپوزیشن گروپوں کی گولہ باری سے شدید زخمی ہوا۔ اسے اسپتال منتقل کیا گیا جہاں تین روز تک اسے انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھاگیا۔ تاہم ڈاکٹر اس کی جان بچانے میں ناکام رہے۔ گزشتہ روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
قبل ازیں مغربی حلب میں الفرقان کالونی میں روسی فوج کی دو نرسوں کی ہلاکت اور ایک چلڈرن ڈاکٹر کے زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔
دوسری جانب بحرین کی میزبانی میں خلیج تعاون کونسل کی 37 ویں سربراہ کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی۔ اجلاس میں گزشتہ برس ریاض میں ہونے والی 36 ویں سربراہ کانفرنس میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے وژن کو اس کی روح کے مطابق آگے بڑھانے اور تعاون کو باہمی دفاعی، اقتصادی اور سیکیورٹی شعبوں میں تکمیل تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
خلیج تعاون کونسل کے سربراہ اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ اعلامیے میں خطے میں ایرانی مداخلت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ایران سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ خطے میں دہشت گردی کی پشت پناہی اور فرقہ واریت کی سازشوں سے باز رہے۔
’جی سی سی‘ کی سربراہ قیادت نے باہمی تعاون کے جملہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے عزم کے ساتھ ساتھ عالمی اور علاقائی اتحادیوں کے ساتھ شراکت کو وسعت دینے سے بھی اتفاق کیا۔
جی سی سی کا حالیہ سربراہ اجلاس اس اعتبار سے منفرد رہا کہ اس میں برطانوی وزیراعظم تھریسا مے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں تمام خلیجی ریاستوں کا برطانیہ کے ساتھ اقتصادی اور سیکیورٹی تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ دہشت گردی، انتہا پسندی اور فرقہ واریت سے نمٹنے کے لیے برطانیہ اور خلیجی ممالک مل کر کام کرنے پر متفق ہیں۔
تھریسا مے نے برطانیہ اور سعودی عرب کے درمیان انٹیلی جنس شعبوں میں تعاون کو سراہا اور کہا کہ سعودی انٹیلی جنس اداروں نے بروقت معلومات فراہم کرکے برطانیہ میں دہشت گردی کی کئی سازشوں کو ناکام بنا کر ہزاروں بے گناہ انسانی جانوں کو بچانے میں مدد کی ہے۔ انہوں نے ایران کی خلیجی ممالک میں مداخلت روکنے کے لیے خطے کے تمام ممالک کے ساتھ مل کر حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں