میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاناما فیصلے میں غلطی کی نشاندہی نہیں ہوئی، نوازشریف کی نظرثانی اپیلوں کو مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری

پاناما فیصلے میں غلطی کی نشاندہی نہیں ہوئی، نوازشریف کی نظرثانی اپیلوں کو مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری

ویب ڈیسک
بدھ, ۸ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد (بیورو رپورٹ) سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں اور اسحاق ڈار کی جانب سے پاناما فیصلہ کیخلاف دائر نظر ثانی درخواستوں پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے جس میں عدالت نے قرار دیا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے کاغذات نامزدگی میں جعلی حلف نامہ جمع کروایا، ایف زیڈ ای کی تنخواہ ان کا اثاثہ تھی، نواز شریف کی نااہلی سے متعلق شواہد غیر متنازعہ تھے اور بادی النظر میں مریم نواز لندن فلیٹس کی مالک ہیں۔ سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان کی جانب سے تحریر کیے گئے 23صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نظر ثانی کی درخواستوں میں پاناما فیصلہ میں کسی سقم یا غلطی کی نشاندہی نہیں کی گئی جس پر نظر ثانی کی جائے۔ احتساب عدالت کو چھ ماہ میں مقدمہ کا فیصلہ کرنے کی ہدایت سے ٹرائل متاثر نہیں ہو گا، احتساب عدالت شواہد کی نوعیت پر اپنا فیصلہ کرنے میں آزاد ہے اور ضیعف شواہد کو رد کرنے کا فیصلہ کرنے کی بھی مجاز ہے، عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی نااہلی کے لیے شواہد غیر متنازعہ تھے یہ نہیں کہا جا سکتا ہے فیصلہ سے نواز شریف کو حیران کر دیا گیا، عدالت نے قرار دیا ہے کہ پاناما فیصلہ میں دی گئیں آبزرویشنز عارضی نوعیت کی ہیں، عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلہ میں نگران جج کی تعیناتی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نگران جج کا تقرر نئی بات نہیں ہے، تعیناتی کا مقصد .صرف ٹرائل میں بے پروائی کو روکنا ہے، یہ تصور نہیں کیا جاسکتا، نگران جج ٹرائل پر اثر انداز ہوںگے، عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ مریم نواز بادی النظر میں لندن فلیٹس کی بینیفشل مالک ہیں اور یہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا کہ لندن فلیٹ سے کیپٹن صفدر کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے نواز شریف نے جان بوجھ کر اثاثے چھپائے کاغذات نامزدگی میں جھوٹابیان حلفی حلفی دیا گیا، کاغذات نامزدگی میں تمام اثاثے بتانا قانونی ذمہ داری ہے، امیدوار نے عوام کی قسمت کے معاملات کودیکھناہوتا ہے، منتخب رکن کواس معاملے پررعایت دینا تباہی ہوگی، عدالتی فیصلے کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمینٹ کے اندر اور باہر لوگوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی اور عدالت کو بھی بے وقوف بنایا،نواز شریف یہ بھول گئے کہ لوگوں کو کچھ وقت کے لیے بے وقوف بنایا جا سکتا ہے،، لیکن ہر وقت بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا،فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیزیں اپنا آپ خود بول کر بتاتی ہیں،اردو کا ایک شعر نواز شریف کی کیفیت کو بیان کرتا ہے، فیصلہ میں شعر بھی لکھا گیا ہے، اِدھر اُدھر کی نہ بات کریہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹامجھے راہزنوں سے گلہ نہیںتیری رہبری کا سوال ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں