میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری میں 16 کروڑ 60 لاکھ کی بے قاعدگیاں

بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری میں 16 کروڑ 60 لاکھ کی بے قاعدگیاں

ویب ڈیسک
هفته, ۸ جون ۲۰۲۴

شیئر کریں

شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری میں 16 کروڑ 60 لاکھ روپے بے قاعدگیاں، کرپشن انکوائریز کا ریکارڈ بھی غائب، اساتذہ کی تعیناتیاں بھی مشکوک۔ جرات کو موصول دستاویز کے مطابق شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری میں مالی سال 20-2021 کے دوران مختلف اخراجات کی مد میں 16 کروڑ 60 لاکھ روپے خرچ کئے گئے لیکن اخراجات کی منظوری یونیورسٹی کے سینیٹ اور وائیس چانسلر سے نہیں لی گئی۔ اسی سال میں یونیورسٹی کی سیکیورٹی کا 87 لاکھ روپے کا ٹھیکہ بنا ٹینڈر کے جاری کیا گیا جس کے باعث یونیورسٹی کو مالی نقصان ہوا۔ شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری کی انتظامیہ کے مختلف افسران کے خلاف نیب نے کرپشن کی انکوائریز کی۔ کرپشن انکوائری پر نیب نے یونیورسٹی سے خط و کتابت کی لیکن شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری کے پاس کسی بھی کرپشن انکوائری کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں اور یونیورسٹی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ کرپشن انکوائری کا تمام ریکارڈ نیب کراچی کے پاس ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے پاس نیب کا سیز میمو بھی نہیں کہ نیب نے کرپشن انکوائری کے دوران کون سا ریکارڈ قبضہ میں لیا ہے۔ دستاویز کے مطابق شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری کے پاس حکومت سندھ اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ہیک) کی جانب سے فراہم کئے گئے کروڑوں روپے کے فنڈز اور گزشتہ 10 سال کے دوران طلبہ طالبات کو جاری کی گئی اسکالرشپ کی رقم کا ریکارڈ اور تفصیلات بھی موجود نہیں۔ شہید بینظیر یونیورسٹی لیاری کی انتظامیہ نے اساتذہ کی تعیناتیاں بھی مشکوک کی ہیں آڈٹ حکام نے ایسوسی ایٹ پروفیسر شفیق اعوان اور دیگر کی اسناد اور تجربہ کے سرٹیفکیٹ مشکوک ہیں اس کے علاؤہ یونیورسٹی میں بائیو میٹرک سسٹم بھی نصب نہیں ہوسکا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں