میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بھارت کا ری ایکٹر گریڈ پلوٹونیم سے بنے جوہری ہتھیار کا تجربہ

بھارت کا ری ایکٹر گریڈ پلوٹونیم سے بنے جوہری ہتھیار کا تجربہ

ویب ڈیسک
پیر, ۸ مئی ۲۰۱۷

شیئر کریں

رواں ہفتے شائع ہونے والے ایک ریسرچ پیپر میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا کے بعد بھارت دنیا کا واحد ملک ہے جس نے ری ایکٹر گریڈ پلوٹونیم سے بنے جوہری ہتھیار کا تجربہ کیا ہے۔ پیپر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت کی غیر محفوظ سویلین جوہری تنصیبات دوسرے ممالک کے لیے تشویش کا باعث بن گئی ہیں۔’انڈیاز نیوکلیئر ایکسیپشنلزم‘ کے نام سے شائع ہونے والے اس پیپر کو ہارورڈ کینیڈی اسکول کے بیلفر سینٹر برائے سائنس اینڈ انٹرنیشنل افیئرز کی جانب سے جاری کیا گیاہے۔اس پیپر میں نشاندہی کی گئی ہے کہ 2008ءمیں بھارت نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں اپنے جوہری پروگرام کے ’انوکھے‘ ہونے کا اعتراف کیا تھا اور بتایا تھا کہ بھارت میں3 طرح کی جوہری تنصیبات ہیں، سویلین سیف گارڈڈ، سویلین ان سیف گارڈڈ اور ملٹری۔بھارت کے جوہری ذخائر میں 5.1 ± 0.4 ٹن علیحدہ سے رکھے ہوئے ری ایکٹر گریڈ پلوٹونیم بھی شامل ہیں جنہیں بھارت اسٹریٹجک ریزرو قرار دیتا ہے۔اس کے علاوہ 8 مقامی پریشرائزڈ ہیوی واٹر ری ایکٹرر(پی ایچ ڈبلیو آرز)، انڈیاز فاسٹ بریڈر ٹیسٹ ری ایکٹر(ایف ٹی بی آر) اور پروٹو ٹائپ فاسٹ بریڈر ری ایکٹرز (پی ایف بی آر) شامل ہیں۔اس کے علاوہ بھارت کی دیگر جوہری تنصیبات میں یورینیم کو افزودہ کرنے والی تنصیبات، استعمال شدہ ایندھن کو ری سائیکل کرنے کے پلانٹ، 100میگا واٹ کا دہروا ون پروڈکشن ری ایکٹر، ایڈوانسڈ ہیوی واٹر ری ایکٹر، تین ہیوی واٹر پروڈکشن پلانٹس اور متعدد فوج سے وابستہ پلانٹس شامل ہیں۔اسٹڈی پیپر میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ 1962ءمیں امریکا نے ایک جوہری ہتھیار کا کامیاب تجربہ کیا تھا جس میں ویپن گریڈ پلوٹونیم کی جگہ فیول گریڈ پلوٹونیم استعمال کیا گیا تھا اور اس سے 20 کلو ٹن سے کم توانائی کا اخراج ہوا تھا۔امریکا کے بعد ری ایکٹر گریڈ پلوٹونیم کو استعمال کرتے ہوئے جوہری ہتھیار بنانے کا تجربہ دنیا میں صرف ایک ملک نے کیا ہے اور وہ بھارت ہے۔پیپر کے مصنف کہتے ہیں کہ ’بھارت دو محاذوں پر پاکستان اور چین سے جنگ کے تناظر میں اپنی روایتی اور اسٹریٹجک جوہری قوت کو جدید کرنے کے لیے مستقل طور پر کام کررہا ہے‘۔ ’بھارت اپنے موجودہ غیر محفوظ سویلین اینڈ ملٹری ریسرچ، پاور اینڈ بریڈر ری ایکٹرز کی استعداد کو بھی بہتر اور وسیع بنا رہا ہے‘۔بھارت کے بااثر منصوبہ ساز اور وزارت دفاع کے حکام کے مطابق بھارت کو 350 سے 400 ہتھیاروں کی کھیپ درکار ہوگی جن میں تھرمو نیوکلیئر وار ہیڈز بھی شامل ہیں۔پیپر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارت جوہری عدم پھیلاو¿ کے معاہدے (این پی ٹی) کا وہ واحد غیر دستخطی ملک ہے جو اپنی جوہری پیداوار میں مسلسل اضافہ کررہا ہے، ابتدائی طور پر اس نے بریڈرز ری ایکٹرز تعمیر کیے جنہیں پہلے مکسڈ آکسائیڈ فیول (ایم او ایف) سے اور بالآخر میٹالک پلوٹونیم سے چلایا گیا۔بھارت کی جوہری صلاحیت میں اضافے کا بنیادی ذریعہ ویپن گریڈ پلوٹونیم اور انتہائی افزودہ یورینیم (ایچ ای یو) ہیں جو کہ تیزی سے وسعت پانے والے قابل انشقاق (فیزائل) میٹیرئل انفراسٹرکچر سے حاصل ہورہے ہیں۔ دوسرا ذریعہ علیحدہ کردہ غیر محفوظ ری ایکٹر گریڈ پلوٹونیم اور اور غیر محفوظ انتہائی افزودہ یورینیم ہے جو کہ بھارت کے نیول پروپلژن پروگرام کے لیے بھاری مقدار میں تیار کیے جارہے ہیں اور انہیں انتہائی مختصر وقت میں ہتھیاروں کے پروگرام میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔تیسرا ذریعہ بھارت کا سب سے بڑا اور پھیلتا ہوا غیر محفوظ استعمال شدہ ایندھن کا ذخیرہ ہے جس میں ری ایکٹر گریڈ پلوٹونیم شامل ہوتا ہے اور اس سے مستقبل میں بھارت کے جوہری ہتھیاروں میں مزید اضافے کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔
بھارت کی جانب سے ری ایکٹر گریڈ پلوٹونیم سے بنے جوہری ہتھیار کے تجربہ سے متعلق اس انکشاف نے پوری دنیا کو تشویش میں مبتلا کردیاہے اور چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے بھارت کی جانب سے ایٹمی تجربات سے اس خطے کو لاحق ہونے والے خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے بجا طورپراپنے اداریے میں لکھا ہے کہ پاکستان کو بھی جوہری ترقی میں وہ استحقاق حاصل ہونا چاہیے جو بھارت کو حاصل ہے، ساتھ ہی اس اداریے میں ان مغربی ممالک کو بھی خبردار کیا گیا ہے جو بھارت اورپاکستان دونوں کو ایٹمی توانائی کا حامل ملک مانتے ہیں مگر بھارت اور پاکستان کی جوہری صلاحیت میں فرق کرتے ہیں، اداریے میںچین کی حکومت کے اس عزم کا اظہار کیاگیا ہے کہ بیجنگ جوہری قوانین پر ہمیشہ سختی سے کاربند رہے گا۔گلوبل ٹائمز کے مطابق اگر اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کو بھارت کی جانب سے پوری دنیا کو مار کرنے کی صلاحیت رکھنے والے بین الابراعظمی بیلسٹک میزائل تیار کرنے پر کوئی اعتراض نہیں، تو نہ ہو لیکن پھر پاکستان کے جوہری میزائل کی رینج میں اضافے کی کوششوںپر کسی کو اعتراض کرنے کاکوئی حق نہیں ہوگا۔
اداریے میں مزید کہا گیا کہ چین بھارت سے اچھے تعلقات قائم کرنے کے معاملے میں مخلص ہے مگر بھارت کی بہت آگے نکلنے کی کوشش کو بیجنگ برداشت نہیں کرے گا۔چینی اخبار نے یہ بھی واضح کیا کہ بیجنگ بھارت کی ترقی سے خوف زدہ نہیں اور اسے طویل المدتی حریف نہیں سمجھتا۔عام طور پر یہ مانا جاتا ہے کہ اس وقت بھارت اور چین دونوں ممالک کے درمیان طاقت کی تقسیم برابر نہیں اور بھارت جانتا ہے کہ چین کو ایٹمیحملے کی دھمکی دینے کا کیا مطلب نکل سکتا ہے، اسی لیے بیجنگ اور نئی دہلی کے پاس بہترین آپشن یہ ہے کہ وہ اچھے تعلقات کو قائم رکھیں۔اداریے میں مزید واضح کیا گیا کہ نئی دہلی کو سمجھنا چاہیے کہ اگر کسی جغرافیائی اور سیاسی چال سے بھارت اور چین کے تعلقات متاثر ہوتے ہیں تو اس میں بھارت کا کتنا فائدہ ہوگا۔اخبار کی جانب سے ان چینی شہریوں کو بھی محتاط ہونے کی تاکید کی گئی جو انٹرنیٹ پر چین کے خلاف بھارت کے مشتعل الفاظ سے گمراہ ہوجاتے ہیں، اداریے کے مطابق ایسے افراد چین کی سائبر آبادی میں بھی موجود ہیں جو بھارت کو نشانہ بناتے ہیں اور ان افراد کو زیادہ اہمیت نہیں دی جانی چاہیے۔
بھارت کی ایٹمی طاقت میں اضافے کے حوالے سے سامنے آنے والی یہ خبریںخاص طورپر پاکستان کے لیے قابل غور ہیں، حکومت کو چاہیے کہ ان خبروں کو معمولی سمجھ کر اس پر خاموشی اختیا ر کرنے کے بجائے عالمی سطح اس معاملے کو اجاگر کر کے عالمی برادری کوبھارت کو اس کی حدود میں رکھنے کی ضرورت کا احساس دلانے کی کوشش کرے اس کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ بھارت کی بڑھتی ہوئی ایٹمی قوت کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کی ایٹمی صلاحیتیوں کو بڑھانے اور موجود ایٹمی صلاحیتوں کو اپ گریڈ کرنے کیلئے تمامتر وسائل بروئے کار لانے پر توجہ دے ،پاکستانی رہنماﺅں کویہ بات نظر انداز نہیں کرنی چاہئے کہ ملک کے دفاع کومضبوط بنانا ہر چیز پر مقدم رکھا جانا چاہئے اوراس مقصد کیلئے فنڈز کی کمی کو آڑے نہیں آنے دینا چاہیے۔
توقع کی جاتی ہے کہ ارباب اختیار بھارت کی جانب سے بڑھتی ہوئی چیرہ دستیوں اور جنگی تیاریوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے عالمی برادری کو اس کی ذمہ داریوں کا احساس دلانے کی کوشش کریں گے اور کسی بھی غیر متوقع صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار اور چوکس رہنے کی کوشش کی جائے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں