کراچی میں عام انتخابات کیلئے تیاریاں مکمل ،5336پولنگ اسٹیشن قائم
شیئر کریں
ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی عام انتخابات کے لیے پولنگ آج (جمعرات)ہوگی ۔شہر قائد میں قومی اسمبلی کی 22 اور سندھ اسمبلی کی 47 جنرل نشستوں پر پولنگ کے لیے تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے، کراچی کے 7 اضلاع میں 5336پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں جن میں سے 3038 انتہائی حساس، 2170 حساس اور 128 کو نارمل قرار دیا گیا ہے۔ کراچی میں 92 لاکھ 86 ہزار 241 رجسٹرڈ ووٹرز حق رائے دہی استعمال کرسکیں گے جن میں سے 51 لاکھ 2 ہزار 821 مرد اور 41 لاکھ 83 ہزار 420 خواتین ووٹر ہیں۔ کراچی میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر 575 اور سندھ اسمبلی کی نشستوں پر 1406 امیدوار مدمقابل ہیں۔ الیکشن کمیشن نے انتخابی سامان کی ترسیل کے لیے 9 ڈسپیچ سینٹر بنائے گئے جہاں سے انتخابی سامان کی ترسیل مکمل ہوگئی ہے، تمام میٹریل پولیس سیکورٹی میں پولنگ اسٹیشن پہنچایا گیا۔ ضلع شرقی میں پولنگ کے سامان کی ترسیل ایکسپو سینٹر سے ، ضلع کیماڑی میں پولنگ کے سامان کی ترسیل گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی سائٹ ، ضلع ملیر میں پولنگ کے سامان کی ترسیل ڈی سی ملیر آفس، ضلع غربی میں پولنگ کے سامان کی ترسیل ڈی سی غربی کے دفتر، ضلع وسطی میں پولنگ کے سامان کی ترسیل گورنمنٹ کمپری ہینسیو اسکول نارتھ ناظم آباد، ضلع کورنگی میں پولنگ کے سامان کی ترسیل سپیریئر کالج شاہ فیصل اور گورنمنٹ گرلز کالج کورنگی ڈھائی نمبر جبکہ ضلع جنوبی میں پولنگ کے سامان کی ترسیل گورنمنٹ کامرس کالج پی آئی ڈی سی اور چرچ مشنری اسکول نشتر روڈ سے کی گئی۔ اعداد و شمار کے مطابق ضلع ملیر میں قومی اسمبلی کی 3 اور صوبائی اسمبلی کی 6 نشستیں ہیں، ضلع ملیر کی آبادی 24 لاکھ 32 ہزار 248 اور ووٹرز 8 لاکھ 24 ہزار 873 ہیں جن میں سے 4 لاکھ 67 ہزار 222 مرد اور خواتین ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 57 ہزار 651 ہے۔ ضلع کورنگی میں قومی اسمبلی کی 3 اور سندھ اسمبلی کی 6 نشستیں ہیں، اس ضلع کی 31 لاکھ 28 ہزار 971 افراد پر مشتمل آبادی میں سے 15 لاکھ 12 ہزار 26 مجموعی ووٹرز ہیں جن میں سے 8 لاکھ 28 ہزار 134 مرد اور 6 لاکھ 83 ہزار 892 خواتین ووٹرز ہیں۔ ضلع شرقی میں قومی اسمبلی کی 4 اور صوبائی اسمبلی کی 9 نشستیں، اس ضلع کی آبادی 39 لاکھ 21 ہزار 742 افراد پر مشتمل ہیں جن میں سے 16 لاکھ 87 ہزار 810 ووٹرز ہیں، مردوں کے 8 لاکھ 97 ہزار 551 اور خواتین کے 7 لاکھ 90 ہزار 259 ووٹ ہیں۔ ضلع جنوبی میں قومی اسمبلی کی 3 اور سندھ اسمبلی کی 5 نشستیں ہیں جہاں 12 لاکھ 70 ہزار 564 افراد کی آبادی میں 6 لاکھ 87 ہزار 696 مرد اور 5 لاکھ 82 ہزار 868 خواتین ووٹرز ہیں، مجموعی ووٹرز کی تعداد 12 لاکھ 70 ہزار 564 ہے۔ ضلع کیماڑی میں قومی اسمبلی کی 2 اور صوبائی اسمبلی کی 5 نشستیں ہیں، کیماڑی کی آبادی 20 لاکھ 68 ہزار 451 ہے جن میں سے 8 لاکھ 91 ہزار 214 ووٹرز ہیں ان میں 5 لاکھ 18 ہزار 86 مرد اور 3 لاکھ 73 ہزار 128 خواتین ہیں۔ ضلع غربی میں قومی اسمبلی کی 3 اور سندھ اسمبلی کی 6 نشستیں، اس ضلع کی 26 لاکھ 79 ہزار 380 افراد کی آبادی میں 9 لاکھ 54 ہزار 828 ووٹرز ہیں جن میں سوے 5 لاکھ 50 ہزار 940 مرد اور 4 لاکھ 3 ہزار 888 خواتین ہیں جبکہ ضلع وسطی میں قومی اسمبلی کی 4 اور صوبائی اسمبلی کی 9 نشستیں ہیں، اس ضلع میں 38 لاکھ 22 ہزار 325 افراد کی آبادی ہے، 21 لاکھ 44 ہزار 926 ووٹرز میں سے 11 لاکھ 53 ہزار 192 مرد اور 9 لاکھ 91 ہزار 734 خواتین ہیں۔انتخابات میں کراچی کے 90 لاکھ سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے اور قومی اسمبلی کی 22 اور سندھ اسمبلی کی 47 نشستوں پر ووٹنگ ہوگی۔قومی وصوبائی نشستوں کے لئے 1995 امیدوار میدان ہیں، ووٹرز کے لحاظ سے کراچی کا سب سے چھوٹا حلقہ این اے 244 ہے، اس میں ایک لاکھ 55 ہزار 824 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں جبکہ اس کی کل آبادی 9 لاکھ 44 ہزار 27 ہے۔ووٹرز کے لحاظ سے کراچی کا این اے 248 سب سے بڑا حلقہ قرار دیا گیا ہے، اس حلقے میں 5 لاکھ 93 ہزار 673 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں جبکہ اس کی کل آبادی 9 لاکھ 78 ہزار 169 ہے۔کراچی میں صرف 128 پولنگ اسٹیشن نارمل ہیں جو ضلع شرقی میں واقع ہیں۔کراچی کے دیگر 6 اضلاع مکمل حساس ہیں جن میں 3038 پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس ہیں۔کراچی کا انتہائی حساس ضلع غربی ہے جہاں کے تمام 676 پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس قرار دیے ہیں۔دوسرے نمبر پر کراچی وسطی کے 655 پولنگ اسٹیشن حساس جبکہ 600 انتہائی حساس قرار دیے گئے ہیں۔ضلع کورنگی بھی انتہائی حساس ہے جہاں 170 پولنگ اسٹیشن حساس اور 582 انتہائی حساس ہیں،۔کراچی شرقی میں 471 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس اور 311 حساس جبکہ صرف 128 نارمل ہیں۔ضلع کیماڑی کے345 پولنگ اسٹیشن حساس اور 251 انتہائی حساس اور ضلع ملیر میں 383 پولنگ اسٹیشن حساس جبکہ 179 انتہائی حساس قرار دیے گئے ہیں۔ کراچی جنوبی کے 306 حساس اور 279 پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس ہیں۔ پولنگ اسٹیشنز پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں،پولنگ اسٹیشنز کے باہر پولیس رینجرز اور آرمی کے جوان تعینات کیے گئے ہیں۔دوسری جانب ووٹ ڈالنے کے لیے اصل شناختی کارڈ کا ساتھ ہونا لازم قرار دیا گیا ہے جبکہ شناختی کارڈ کی کاپی ووٹ ڈالنے کے لیے قابل قبول نہیں۔الیکشن کمیشن نے بتایا ہے کہ زائد المیعاد شناختی کارڈ پر ووٹ ڈالا جاسکتا ہے جبکہ شناختی کارڈ کے علاوہ پاسپورٹ، ب فارم یا ڈرائیونگ لائسنس قابل قبول نہیں۔