پاکستان میں تقریباً 1 لاکھ بچے ٹائپ 1 ذیا بیطس میں مبتلا ہیں، ماہرین
شیئر کریں
ماہرین صحت کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں تقریباً ایک لاکھ بچے ٹائپ 1 ذیا بیطس میں مبتلا ہیں جن کو صحت مند زندگی گزارنے کے لیے عمر بھر انسولین کی ضرورت رہے گی۔ ہفتے کے روز اسلام آباد میں دی جانے والی میڈیا بریفنگ میں سینئر اینڈوکرینولوجسٹ اور ماہرین صحت کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے ذیابیطس میں مبتلا ان بچوں کی اکثریت میں بیماری کی بروقت تشخیص نہیں ہوپاتی جس کی وجہ سے والدین اور معالجین میں معلومات کا فقدان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزن میں اچانک کمی، تواتر کے ساتھ پیشاب کا آنا اور شدید بھوک کے لگنے کے ساتھ بچوں کے مزاج میں تبدیلی ٹائپ 1 ذیا بیطس کی کچھ علامات میں سے ہیں۔ اگر یہ علامات ظاہر ہوں تو والدین کو اپنے بچوں کو قابل اور اہل معالجین کے پاس لے کر جانا چاہیئے اور ان کی شوگر چیک کرنے کے لیے کہنا چاہیے۔ ماہرین نے کہا کہ پاکستان میں ایک لاکھ کے قریب ٹائپ 1 ذیا بیطس میں مبتلا بچوں میں کئی ایسے ہیں جن میں وقت پر بیماری کی تشخیص نہیں ہوتی اور بیماری کے ابتدائی دنوں میں ان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ ماہرِ ذیا بیطس اور چینجنگ ڈائیبیٹیز اِن چلڈرن کے سربراہ پروفیسر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ ادارے کا مقصد پورے ملک میں 3000 ایسے بچوں تک پہنچنا ہے جن کے والدین انسولین نہیں خرید سکتے اور ان کو صحت مند زندگی کے لیے مفت انسولین فراہم کرنا ہے۔