نیشنل بینک میں لوٹ مار کے نئے نئے حربے
شیئر کریں
نیشنل بینک میں ہیومن ریسورس شعبے کی موجودگی کے باوجود ایگزیکٹوز اور افسران کی بھرتی کے لیے ہیڈ ہنٹرز تعینات کرکے کروڑوں روپے کا نقصان کردیا گیا، انتظامیہ ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ کی صلاحیتیں بروئے کار لانے میں ناکام ہوگئی ۔ تفصیلات کے مطابق نیشنل بینک میں سینئر ایگزیکٹو وائس پریزیڈنٹ کی سربراہی میں ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ قائم ہے ، ایچ آر ایم میں 8 ایگزیکٹو وائس پریزیڈنٹ بھی تعینات ہیں اور ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ میں افسران اور ملازمین کی کل تعداد 515ہے، نیشنل بینک میں ہیومن ریسورس کا مکمل شعبہ موجود ہونے اور اس سے خدمات حاصل کرنے کے بجائے ایگزیکٹو ز /افسران کی تعیناتی کے لیے ہیڈ ہنٹرز بھرتی کئے گئے ، ہیڈ ہنٹرز نے ایگزیکٹو ز /افسران کی تعیناتی کے لیے اشتہار جاری کروایا، پورٹل یا سافٹ ویئر کے ذریعے سی ویز طلب کیں، درخواست دینے والوں کا مکمل ڈیٹا بیس بنایا، تعلیم اور تجربے کے تحت امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا، تحریر ی ٹیسٹ منعقد اور انٹرویو کیے ، اور آخر میں نیشنل بینک کے ایچ آر ایم کے انٹرویو کے لیے امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا، این بی پی میں ہیڈ ہنٹرز نے سال 2013 سے 2021 تک 10 کروڑ 30لاکھ روپے تنخواہوں اور دیگر مالی مراعات کی مد میں اڑائے۔ نیشنل بینک افسران کا کہنا ہے کہ ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ کے افسران اور عملے کی موجودگی کے باوجود نئے افسران کی بھرتی کے لیے ہیڈ ہنٹرز کی بھرتی اور ان پر کروڑوں روپے خرچ کرنا سوالیہ نشان ہے، کچھ بھرتیوں کے دوران ہیڈ ہنٹرز نے صرف اشتہار تیار کرکے جاری کروایا اس کے علاوہ تمام کام قومی ادارے کے شعبہ ایچ آر ایم نے کیا، ہیڈ ہنٹرز یا کنسلٹنٹ کو معمول کی بھرتیوں کے لیے بھرتی کیا گیا جس سے نیشنل بینک انتظامیہ کی نااہلی اور نالائقی واضح ہوتی ہے، بینکاری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ این بی پی انتظامیہ فوری طور پر ہیڈ ہنٹرز یا کنسلٹنٹ کو فارغ کرنا چاہئے اور بینک کے شعبہ ایچ آر ایم سے بھرتی، تعیناتی ، تقرری، ترقی کے کام کروانے چاہئے،نیز شعبہ ایچ آر ایم کو مکمل طور پر فعال کرنا چاہئے۔