بلدیہ عظمیٰ، پے رول کے سابق ڈائریکٹر کی جعلسازیاں عیاں
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) بلدیہ عظمیٰ کراچی محکمہ پے رول کے سابق ڈائریکٹر آل احمد نقوی نے ‘ ہیرا پھیری ٹیمپرنگ کاغذوں میں ردوبدل جعلی بھرتیوں و بوگس پرموشنز کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دئے زمہ دار افسر نے راز فاش کردیے ادھر کراچی بھر کے نوجوان جو ڈگری یافتہ قابلیت میرٹ پر بھی پورے ہیں وہ دھکے کھاتے پھر رہیں ہیں دوسری طرف سرکاری اداروں میں موجود بااثر و طاقتور محکمہ جاتی مافیا نے سسٹم کے تحت اداروں کو اپنی ذاتی نجی پرائیویٹ کمپنی میں تبدیل کردیا ‘ سپریم کورٹ آئین و قانون سمیت محکمہ جاتی رٹ کا تصور ہی مٹ گیا کہا جارہا ہے کہ آل احمد نقوی نے شعبہ ہے رول کو ذاتی کمپنی کے طور پر چلایا محکمہ جاتی دستاویزات کے مطابق آل نقوی نے عمرانہ اشفاق کو ایڈیشنل ڈائریکٹر سے براہ راست ڈائریکٹر اسکے فوری بعد سئنیر ڈائریکٹر کی پوسٹ دینا چاہتے تھے مگر آل نقوی کا تبادلہ ہوگیا دسمبر 2023ئ میں عمرانہ اشفاق بطور ایڈیشنل ڈائریکٹر تعینات تھیں جبکہ حیرت انگیز طور پر محض ایک ماہ کے دوران ہی موصوفہ ڈائریکٹر کی سیٹ پر براجمان ہوگئیں یہ حسن کمال و گورکھ دھندہ آل نقوی کے ہاتھ کی صفائی و کارگزاری کا ہی کرشمہ تھا جو کہ منسلک ہے اور سلپ سے واضح ہے اس کار گزاری کی بھاری قیمت بطور رشوت وصول کی گئی لاکھوں کروڑوں کی وصولیوں و جیب گرم کے سبب قانون و آئین کو مزاق بنادیا گیا کہا جارہا ہے کہ بٹوارہ منصب و عہدوں کے مطابق ہوا کرتا ہے بلدیہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نووارد سئنیر ڈائریکٹر ایچ آر ایم ‘ سیف عباس ‘ نے چارج سنبھالتے ہی باریک کام کے بادشاہ و بازیگرو کے خلاف میدان سنبھال لیا اور فائلوں سمیت تمام نیاء و پرانا ریکارڈ بھی طلب کرلیا جس کے باعث بلدیہ عظمیٰ کراچی میں کرپٹ مافیا کی نیندیں حرام اور بھاگ دوڑ شروع ہوگئی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ ڈائریکٹر پے رول نے اس حوالے سے خط بھی سئنیر ڈائریکٹر سیف عباس کو لکھا ہے خط نمائشی میچ ہے یا حقائق وقت بتائے گا بلدیہ عظمیٰ کراچی میں ہیرا پھیریوں کا یہ جال کئی افسران کی ملی بھگت و باہمی اشتراک کا شاخسانہ ہے مئیر کراچی و میونسپل کمشنر کی ناک کے نیچے بااثر و طاقتور محکمہ جاتی مافیا اپنا مکمل نیٹ ورک چلا رہی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر مئیر کراچی بیتے ہوئے گزشتہ کئی سالوں کی ‘ اسکروٹنی ‘ کرائیں اور اسکروٹنی کمیٹی میں ایماندار دیانت دار و بے خوف افسران لئے جائیں تو ‘ کے ایم سی ‘ سے متعلق ایسے ہوشرباء انکشافات کی سیریل جاری ہوگی جو قانون و آئین کے منہ پر زوردار تھپڑ ہوگا یا تحقیقاتی ادارے حقائق سامنے لائیں تو بھی حیران کن حقائق سامنے آئیں گے نمائندے کو پے رول ذرائع نے بتایا کہ موجودہ ہے رول افسر مسرت خان کو اینٹی کرپشن نے ان گھٹالوں پر طلب کیا تھا پھر اینٹی کرپشن خود کرپشن کی دلدل میں پھنس گئی رزلٹ نکل نا سکا ہے رول ذرائع کا کہنا ہے کہ ‘ کیڈر ‘ تبدیل کروانے کیلے بزریعہ کونسل قرارداد منظور منظور کی جاتی ہے مگر ادھر جتنے بھی کام اترے وہ خلاف قانون کئے گئے ادھر عمرانہ اشفاق کے بارے میں یہ بات زبان زد عام ہے کہ انھوں نے محکمہ آرکائیوز کا 100 سالہ پرانا قیمتی ریکارڈ بھی جلا دیا تھا جو قومی اثاثہ و ریکارڈ بھی تھا مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ مئیر و ڈپٹی مئیر سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔