میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی بند کی جائے، اقوام متحدہ کا میانمار حکومت کو انتباہ

روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی بند کی جائے، اقوام متحدہ کا میانمار حکومت کو انتباہ

ویب ڈیسک
جمعرات, ۷ ستمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ روہنگیا مسلمان نسل کشی کے خطرے سے دوچار ہیں جبکہ میانمار حکومت ریاست راکھائن میں مسلمانوں پر جاری مظالم کوفوری بند کرے۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ مظالم کا سلسلہ جاری رہا تو پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہوجائے گا۔ انٹونیو گوٹیرش نے راکھائن میں انسانی حقوق اور سیکیورٹی کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے برمی حکومت پر زور دیا کہ روہنگیا مسلمانوں کو ملک کی شہریت دی جائے، جبکہ ہر شخص راکھائن میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک، ان کی بے چارگی اور شدید غربت کی طویل تاریخ سے باخبر ہے۔انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ ہمیں میانمار کی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم بشمول بچوں، خواتین اور بزرگوں پر حملوں کی مستقل اطلاعات موصول ہورہی ہیں، اس کے نتیجے میں محض انتہا پسندی میں اضافہ ہوگا۔ میانمار کی حکومت نے مذموم اقدام کرتے ہوئے سرحد پر بارودی سرنگیں بچھا دیں تاکہ بنگلہ دیش ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمان واپس نہ لوٹ سکیں۔غیر ملکی میڈیا نے بنگلا دیشی اور میانمار کے سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ میانمار کے سکیورٹی دستے سرحد پر بارودی سرنگیں بچھا رہے ہیں تاکہ بنگلا دیش ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمان واپس نہ لوٹ سکیں۔ بنگلا دیش اس معاملے پر میانمار کے سفیر کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرائے گا۔ذرائع نے بتایا کہ برمی فوج سرحد پر خاردار باڑ کے ساتھ بارودی سرنگیں بھی بچھا رہی ہے، جس کے تصاویری ثبوت بھی سامنے آگئے ہیں۔ بنگلا دیش سرحدی گارڈز کے افسر منظرالحسن خان نے بتایا کہ گزشتہ روز سرحد پر بارودی سرنگوں کے دو دھماکے بھی ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں سرحد عبور کرنے والے مسلمان بچے کی ٹانگ اڑ گئی ، جسے بنگلا دیش میں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ سرحد پر بچھائی گئی بارودی سرنگوں کی ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں۔ میانمار کی حکمران جماعت کی سربراہ اور ملک کی وزیر خارجہ انگ سان سوچی نے کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ بدسلوکی پر عالمی برادری کی برہمی کی اصل وجہ "غلط معلومات کا وہ پہاڑ "ہے جس کے باعث حقیقت چھپ گئی ہے ،میانمار کی مغربی ریاست راکھین میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف گزشتہ ماہ سے جاری تشدد کی نئی لہر کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ انگ سان سوچی نے اس مسئلے پر اپنی زبان کھولی ہے، میانمار میں جمہوریت کی بحالی کی طویل جدوجہد پر امن کا نوبیل انعام پانے والی انگ سان سوچی نے روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی حالیہ بدسلوکی پر مکمل چپ سادھ رکھی تھی جس پر انہیں دنیا بھر میں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔بدھ کو سوچی کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں نوبیل انعام یافتہ رہنما نے کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے لیے عالمی برداری میں پیدا ہونے والی ہمدردی کا سبب دراصل "غلط معلومات کا وہ پہاڑ ہے جس کے باعث میانمار کی مختلف کمیونیٹز میں مسائل بڑھ رہے ہیں اور دہشت گردوں کے مفادات کو فروغ مل رہا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ نئی دہلی حکومت میانمار کے سکیورٹی تحفظات کو سمجھتی ہے۔ دوسری طرف عالمی برداری نے مطالبہ کیا ہے کہ ریاست راکھین میں روہنگیا مسلم کمیونٹی کے خلاف جاری ریاستی کریک ڈاؤن کو فوری بند کیا جائے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے دورہ میانمار کے دوران بروز بدھ انگ سان سوچی سے ملاقات میں کہا ہے کہ بھارت میانمار کے سکیورٹی تحفظات کو سمجھتا ہے مودی نے کہا کہ راکھین میں انتہا پسندانہ تشدد بند ہونا چاہیے ،مودی نے کہا کہ اس تنازعے کے فریقین کو میانمار کے قومی اتحاد کا احترام کرنا چاہیے، راکھین میں مبینہ روہنگیا جنگجوؤں کے خلاف جاری ریاستی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں سوا لاکھ روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش فرار ہونے پر مجبور ہو چکے ہیں.اس صورتحال میں اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ روہنگیا کمیونٹی کے خلاف اس تشدد کے نسل کشی کی جانب بڑھنے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں، بھارتی وزیر اعظم مودی کا دورہ میانمار دراصل دونوں ممالک کے مابین اقتصادی تعلقات میں وسعت دینے کی خاطر عمل میں لایا گیا ہے،خطے میں چین کی بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کے تناظر میں بھارت میانمار کے ساتھ تعلقات میں مزید بہتری لانے کی کوششوں میں ہے، حالیہ برسوں کے ان دونوں ممالک کے مابین ہونے والی تجارت کے حجم میں بھی اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم مودی کے ساتھ ملاقات کے بعد سوچی نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کے ملک میں حملوں کے تناظر میں نئی دہلی حکومت کی مذمت پر وہ شکر گزار ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں