پی پی ایل، 180 ملین ڈالر کی بدعنوانی میں نامزد ملزم کو منیجرفنانس کااختیار
شیئر کریں
(رپورٹ: مسرور کھوڑو) پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ میں نیب زدہ اور ایک سو80 ملین ڈالر کی بدعنوانی کیس میں نامزد شخص سینئر منیجر فنانس کے عہدے پر موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے ، کچھ عرصہ قبل چیئرمین پی پی ایل نے الزامات و شکایات سامنے آنے پر راحت حسین سمیت 6 افسران کے خلاف کیس دائر کیا تھا، ادارے میں نیب زدہ افرادکی اہم عہدوں پر موجودگی سے قیمتی معدنیات اور قومی خزانے کو مزید نقصان کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے ، ذرائع کے مطابق پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ میں چیئرمین کی جانب سے ایم این ڈی ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کے بلاک میں ورکنگ شیئرنگ سمیت کارپوریٹ اثاثوں کی خریداری میں خطیر رقم کی بدعنوانی کے الزامات اور شکایات پر کیس دائر کیاگیا ، جس میں سابق منیجنگ ڈائریکٹر عاصم مرتضیٰ خان، جنرل منیجر بزنس ڈیولپمنٹ عبدالواحد، کے اے ایس کمپنی کے مالیاتی مشیر خاقان سعد اللہ، ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر آپریشن معین رضا خان، راحت حسین جوکہ اس وقت منیجر فنانس تھا ان کو کیس میں نامزد کیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ افسران میں سے کچھ ریٹائرڈ ہوچکے ہیں، لیکن کیس کی شنوائی پر ان کو بلایا جاتا ہے، پی پی ایل نے ایک کمپنی کو ٹھیکہ دیا جس میں ٹھیکیدار کے مطابق رقم جمع کرادی گئی ہے، جبکہ مذکورہ افسران نے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹھیکیدار سے رقم نہیں ملی ہے، ذرائع کے مطابق ملین ڈالرز کے بدعنوانی کیس میں نامزد افسر راحت حسین تاحال ادارے میں موجود ہے، بلکہ ان کو ترقی بھی دے دی گئی تھی، موجودہ ایم ڈی عمران عباسی اور دیگر متعلقہ افسران کی جانب سے ادارے میں بیٹھے نیب زدہ لوگوں کے بجائے اہل و قابل افسران کو نوکریوں سے نکالا جا رہا ہے، خطیر رقم کی بدعنوانی کیس میں نامزد افسران کے اہم عہدوں پرموجود ہونے سے قیمتی معدنیات میں خرد برد اور قومی خزانے کے نقصان کے خدشات کو مسترد نہیں کیا جا سکتا ،موصول دستاویز و معلومات کے متعلق رابطہ کرنے کے باوجود پی پی ایل انتظامیہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔