چھوٹی چھوٹی باتیں
شیئر کریں
علی عمران جونیئر
دوستو،اکثر مساجد میں سحری کے وقت اعلان ہوتا ہے۔۔حضرات براہ مہربانی اٹھ کر سحری کی تیاری کرلیں۔۔حالانکہ حضرات کی بجائے سحری کی تیاری تو خواتین نے کرنی ہوتی ہے۔۔حضرات نے تو آخری 5 منٹ میں ٹی ٹوئنٹی کھیلنا ہوتا ہے۔۔ لہٰذا مسجد سے یہ اعلان ہونا چاہیے کہ معزز خواتین۔۔۔ براہ مہربانی اٹھ کر سحری کی تیاری شروع کرلیں۔۔۔اور غفلت کی نیند سوئے مرد حضرات کو بھی جگا دیں۔۔آج آپ کو اسی طرح کی کچھ چھوٹی چھوٹی باتیں بتائیں گے،امید ہے کہ آپ کی آج کی چھٹی بہت خوشگوار گزرے گی۔۔ عید الفطر کی بھی آمدآمد ہے۔ عید پر بھی ہم غیرحاضری سے گریز کریں گے اور آپ کی خدمت میں کچھ نیا پیش کریں گے تاکہ عید کا دن اچھا گزرے۔۔
پولینڈ میں ایک بچے نے اپنی کلاس ٹیچر کو بتایا کہ ہماری بلی نے چار بچے دیے ہیں، وہ سب کے سب کمیونسٹ ہیں۔ ٹیچر نے خوب شاباش دی۔ ہفتہ بھر بعد جب اسکول انسپکٹر معائنے کے لیے آئے تو ٹیچر نے بچے سے کہا کہ بلی والی بات پھر سے کہیے، بچے نے کہا ہماری بلی نے چار بچے دیے ہیں وہ سب کے سب جمہوریت پسند ہیں۔ ٹیچر نے بوکھلا کر کہا ۔۔ہفتہ بھر پہلے تو تم نے اس طرح بات نہیں کی تھی، بچہ بولا جی ہاں مگر اب بلی کے بچوں کی آنکھیں کھل گئی ہیں۔مورال:سیاسی جماعتوں کے ان عہدیداروں کے نام جو پارٹی بدل کر دوسری پارٹی میں چلے جاتے ہیں، سابق پارٹی میں اس طرح کیڑے نکالتے ہیں جیسے پارٹی بدلتے ہی ان کی آنکھیں کھلی ہیں۔۔
لندن کی ایک بیکری کے کباب عموماً ملکہ کے لیے قصر بکنگھم میں جاتے تھے۔ دوستوں کے مشورے پر بیکری والے نے دکان پر ایک بڑے سائز کا بورڈ نصب کرایا جس پر تحریر تھا کہ ہمارے یہاں کے کباب ملکہ معظمہ بڑے شوق سے تناول فرماتی ہیں۔ قریب کے دوسرے بیکری والے کو اس کی یہ بات زیادہ پسند نہیں آئی۔ اس نے فوراً دکان پر ایک بورڈ لگوایا جس پر تحریر تھا۔۔ اے اللہ! ہماری ملکہ کی صحت کی حفاظت فرما۔ مورال: اپوزیشن کی سیاست کا کردار ادا کرنے والے سیاستدانوں کے نام۔
کہتے ہیں کہ ہندوستان میں کرنسی نوٹ جب پہلی بار تصویر کے ساتھ جاری کیے گئے تو اس وقت کے مذہبی حلقوں میں بے چینی پیدا ہوئی، اس ضمن میں ایک وفد اس دور کے ایک بڑے عالم کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے پوچھا کہ کرنسی نوٹ پر تصویر کا ہونا صحیح ہے یا غلط؟ محترم عالم دین نے بڑے اطمینان سے جواب دیا۔ میرے بھائیو! میرے فتویٰ دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ مجھے یقین ہے کہ میرا فتویٰ نہیں چلے گا کرنسی نوٹ چل جائے گا۔مورال: دور حاضر کے تقاضوں سے لاعلم اور بے خبر علما کرام کے نام۔
ایک شہری خاتون گاؤں میں عورتوں کو حساب سکھا رہی تھیں۔ اس نے ایک عورت سے پوچھا کہ اگر تمہارے پاس پچاس روپے ہوں اس میں سے تم بیس روپے اپنے شوہر کو دے دو تو بتاؤ تمہارے پاس کتنے روپے بچیں گے؟ عورت نے جواب دیا کچھ بھی نہیں۔ خاتون نے دیہاتی عورت کو ڈانٹتے ہوئے کہا۔ احمق عورت! تم حساب بالکل نہیں جانتی ہو۔ دیہاتی عورت نے جواب دیا۔ آپ بھی میرے شوہر ”شیرو” کو نہیں جانتی ہو۔ وہ سارے روپے مجھ سے چھین لے گا۔۔مورال: یہ لطیفہ ان ماہرین کے نام جو پالیسیاں بناتے وقت زمینی حقائق سے لاعلم ہوتے ہیں۔
ایک مولوی صاحب کسی گاؤں پہنچے۔ انھیں تبلیغ کا شوق تھا۔ جمعہ کا خطبہ پورے ایک ہفتے میں تیار کیا لیکن قدرت کا کرنا ایسا ہوا کہ جمعہ کے دن صرف ایک نمازی مسجد میں آیا۔ مولوی صاحب کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا کریں۔ انھوں نے اس شخص سے کہا کہ تم واحد آدمی ہو جو مسجد آئے ہو۔ بتاؤ مجھے کیا کرنا چاہیے؟ وہ شخص بولا۔ مولوی صاحب! میں ایک دیہاتی آدمی ہوں۔ مجھے اتنا پتا ہے کہ میں اگر بھینسوں کے لیے چارہ لے کر پہنچوں گا اور وہاں صرف ایک بھینس ہو تو میں اسے چارہ ضرور دوں گا۔ مولوی صاحب بہت خوش ہوئے۔ انھوں نے بھی چوڑی تقریر کر ڈالی۔ اس کے بعد انھوں نے دیہاتی سے پوچھا کہ بتاؤ خطبہ کیسا تھا؟ دیہاتی نے لمبی جمائی لی اور کہا۔ مولوی صاحب! میں ایک دیہاتی آدمی ہوں صرف اتنا جانتا ہوں کہ اگر میرے سامنے ایک بھینس ہوگی تو میں ساری بھینسوں کا چارہ اس کے آگے نہیں ڈالوں گا۔مورال:نصاب تعلیم مرتب کرنے والوں کے نام۔
ایک پاگل دماغی امراض کے ایک ڈاکٹر کے پاس لایا گیا’ ڈاکٹر نے پاگل سے پوچھا،تم پاگل کیسے ہوئے تھے۔۔؟مریض نے تھوڑی دیر سوچا اور اس کے بعدبولنا شروع کیا۔۔ڈاکٹر صاحب، مجھے رشتوں نے پاگل کر دیا ہے۔۔ڈاکٹر نے پوچھا، وہ کیسے۔۔؟مریض نے جواب دیا۔۔ڈاکٹر صاحب ،میں نے ایک بیوہ عورت سے شادی کر لی تھی’ اس عورت کی ایک جوان بیٹی تھی’ کچھ عرصے بعد میرے والد نے میری سوتیلی بیٹی کے ساتھ شادی کر لی’ ان دو شادیوں کے بعد ہم رشتوں کے ایک عجیب گنجل میں پھنس گئے کیونکہ رشتے داری کے مطابق اب میرا والد’ میرا باپ بھی ہے اور میری سوتیلی بیٹی کے ساتھ شادی کے بعد میرا داماد بھی ہے۔۔ میں اپنے والد کا بیٹا بھی ہوں اور ساتھ ہی میں اس کا سسر بھی ہوں۔ ہم اس کے ساتھ ایک دوسرے کے سمدھی بھی ہیں۔ میری بیوی میرے والد کی بہو بھی ہے’ ساس بھی ہے اور سمدھن بھی ہے۔۔میری بیوی کی بیٹی میرے والد کی بیوی بھی ہے’ پوتی بھی ہے اور میری والدہ بھی ہے۔ میں اپنی سوتیلی بیٹی کا والد بھی ہوں اور بیٹا بھی ہوں۔ میری سوتیلی بیٹی میری بیوی کی بیٹی بھی ہے اور میری بیوی کی ساس بھی۔۔ایک سال بعد میرے اور میرے والد کے ہاں ایک ایک بچہ پیدا ہو گیا’ میرا بیٹا اب میرے والد کا پوتا بھی ہے اور ساتھ ہی سالا بھی ہے اور میرا ماموں بھی ہے۔ اسی طرح میرا بیٹا میری ماں کا پوتا بھی ہے لیکن بھائی بھی ہے۔۔بالکل اسی طرح میرے والد کا بیٹا میرا بھائی بھی ہے اور میرا نواسہ بھی ہے۔ میرا اور میری بیوی کا نواسہ میرے والد کا بیٹا بھی ہے اور ان کا نواسہ بھی ہے۔ میرے والد کا بیٹا میرا بھائی بھی ہے’ میری بیوی کا نواسہ بھی ہے اور میری بیوی کا دیور بھی ہے۔ میری بیوی کا نواسہ اب میرا بھائی بھی ہے۔۔ اور۔۔ اور۔۔۔یہاں پہنچ کر ڈاکٹر کی ہمت جواب دے گئی اور اس نے اونچی آواز میں کہا۔۔۔خاموش ہو جاؤ ورنہ میں بھی پاگل ہو جاؤں گا۔۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔باباجی فرماتے ہیں میں نے زندگی اور موت کو بہت قریب سے دیکھا ہے،دونوں میں دو دو نقطے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔