سانحہ سیہون :تحقیقات بے نتیجہ رہ جانے کا خدشہ
شیئر کریں
٭ویڈیو میں نظر آنے والے خودکش حملہ آورکا نادرا کے پاس بھی ریکارڈ نہیں ، فارنزک رپورٹ تیار لیکن اسے کس خاندان سے میچ کیا جائے گا؟
٭فارنزک لیبارٹری کے پا س پورے ملک کے عوام کا کوئی ریکارڈ نہیں،سیہون واقعہ چند روز میں قصہ پارینہ قرار پائے گا،ناقدین کا تجزیہ
٭سندھ وبلوچستان پولیس مل کرحفیظ بروہی نیٹ ورک کے آگے بند باندھنے کے لیے متحرک،صوبے میں سیکورٹی انتظامات تاحال ناقص
الیاس احمد
ایڈیشنل آئی جی کاﺅنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ ثناءاﷲ عباسی نے ایک بات کہی ہے جو سچ ہی ہے کہ” سندھ میں ابھی تک ایک بھی خودکش حملہ آورپیدا نہیں ہواہے“۔ اس کی وجہ ہے کہ سندھ میں صدیوں سے جوماحول موجود ہے اس میںمذہبی انتہا پسندی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ایک وقت تھا جب یکم محرم سے دس محرم تک سنی مسلک کے افراد اورہندو کھانا، شربت لے کراہل تشیع مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد کے پاس جاکردیتے تھے جو مذہبی فرقہ وارانہ ہم آہنگی مثالی تھی۔ آج بھی لوگ بلا خوف وخطر دس محرم الحرم کوماتم دیکھنے جاتے ہیں اورکسی سے کوئی تفریق نہیں کی جاتی۔لیکن پچھلے ڈیڑھ سال کے دوران سندھ میں خودکش حملوں نے صورت حال کوخوف زدہ کردیاہے۔ پہلا خودکش حملہ سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر ابراہیم جتوئی کی گاڑی پرہوا جس میں وہ معجزانہ طورپر محفوظ رہے تاہم وہاں موجود دس بارہ افراد زخمی ہوگئے ۔ اس کے بعد شکارپور کی امام بارگاہ پرخودکش حملہ ہوا جس کے نتیجہ میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔پھر تیسرا خودکش حملہ جیکب آباد کی امام بارگاہ میں ہوا جس میں 60 سے زائد افراد جاںبحق ہوئے اورپھرعیدالاضحی کے دن چوتھا خودکش حملہ خان پورجیسے چھوٹے شہر میں ہونے والا تھا کہ لوگوں نے ایک خودکش حملہ آورعثمان کوگرفتارکرلیا اورایک خودکش حملہ آورعبدالرحمان نے خود کواڑالیا ۔ گرفتار دہشت گردعثمان نے جوانکشافات کئے ہیں ،اس سے تحقیقاتی ادارے چونک گئے تب جاکر پتہ چلا کہ حفیظ بروہی عرف حفیظ پندھرانی اورعبداﷲ بروہی لشکر جھنگوی اورکالعدم تحریک طالبان پاکستان کے بعد اب داعش کا نیٹ ورک بھی چلا رہے ہیں اور افغانستان سے خودکش حملہ آور پہلے خضدار ،وڈھ ،جھل مگسی لائے جاتے ہیں، ان کے سرپرست شفیق مینگل ہیں۔پھر وہ بذریعہ موٹر سائیکل سکھراورلاڑکانہ ڈویژن آتے ہیں اوروہاں وہ خودکش حملے کراتے ہیں ۔عثمان نے مزید انکشاف کیا کہ حفیظ بروہی عرف حفیظ پندھرانی اورعبداﷲ بروہی کے ایک درجن قریبی رشتہ دار پاک فوج میں بھی بھرتی ہوچکے ہیں جس سے تحقیقاتی ادارے چونک گئے ۔
اب پانچواں خودکش حملہ سیہون میں ہواہے جس میں 95افراد جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں ۔پہلے تحریک طالبان پاکستان نے تحقیقاتی اداروں کودھوکا دینے کی کوشش کرتے ہوئے ملا فضل اﷲ کی تصویر ایک نوجوان لڑکے کے ساتھ دکھائی اور دوسری جانب ایک سردکھایاگیاتاکہ تحقیقاتی ادارے دھوکہ کھاسکیں اورکیس بند کردیں مگرپھر سیہون میں لگے خفیہ کیمروں سے ایک مشکوک شخص کی ویڈیو سامنے آگئی ، تب تحقیقاتی اداروں نے معاملے کی ازسرنوتحقیقات شروع کردی۔ پھرکچھ سہولت کار بھی گرفتار کئے گئے تب جاکرپتہ چلا کہ اس دھماکے کی منصوبہ بندی شکارپور اورنوشہروفیروز کے دو مدارس میں ہوئی ،پھرکچھ مشکوک افراد کوبھی حراست میں لیاگیا۔بعدازاں اعلیٰ سطح پر رابطوں کے بعد ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناءاﷲ عباسی، ڈی آئی جی لاڑکانہ عبداﷲ شیخ اور ایس ایس پی سی ٹی ڈی عمرشاہد نے جاکرکوئٹہ میں آئی جی بلوچستان احسن محبوب اوردیگراعلیٰ پولیس افسران کے ساتھ جاکر ملاقات کی اوراب تک جن ملزمان کی جے آئی ٹی ہوچکی ہے اورانہوں نے بلوچستان میں اپنے نیٹ ورک کا انکشاف کیاہے توان کی تمام کاپیاں آئی جی بلوچستان کے حوالے کیں۔ آئی جی بلوچستان نے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی سندھ ثناءاﷲ عباسی کویقین دلایا کہ اس ضمن میں مشترکہ کارروائی کے لئے منصوبہ بنایاجائے گا۔ یوں یہ ملاقات کامیاب رہی اور طے کیاگیا کہ ہرصورت میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کوتباہ کیاجائے گا۔ اس ملاقات کے دوروز بعد سرحدی علاقوں کے پولیس افسران ،ڈی آئی جی نصیرآباد اورڈی آئی جی لاڑکانہ کے درمیان ایس ایس پیز کے ساتھ اہم اجلاس ہوا جس میں طے پایاکہ جہاں بھی دہشت گردوں کی اطلاع ملے گی فوری طورپر کارروائی کی جائے گی۔ اس کے بعد ثناءاﷲ عباسی نے دادومیں جاکر اہم اجلاس کی صدارت کی،اس دوران سکھرسے ایک خودکش حملہ آور گرفتار ہوا اوراس خود کش بمبار کے انکشافات پرایک بار پھرسندھ پولیس کی اہم ٹیم کوئٹہ پہنچ گئی ہے جہاں خودکش حملہ آوروں کے نیٹ ورک کے خلاف سندھ بلوچستان پولیس نے مشترکہ طورپر کارروائی شروع کردی ۔ یہ سب کچھ تو اپنی جگہ پرٹھیک ہے لیکن تاحال سیہون واقعہ کے اصل ملزمان کا پتہ نہیں چل سکا۔ جس خودکش حملہ آورکی ویڈیو دکھائی جارہی ہے اس کے بارے میں نادرا کے پاس بھی ریکارڈ نہیں ہے اوراب جب کہ اس کی فارنزک رپورٹ بھی تیار ہے لیکن سوال یہ ہے کہ وہ کس کام کی ہے ؟ کیونکہ اسے کس خاندان سے میچ کیاجائے گا؟ فارنزک لیبارٹری کے پا س بھی پورے ملک کے عوام کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے ۔یوں سیہون واقعہ چند روز میں قصہ پارینہ قرار پائے گا۔ پولیس اورتحقیقاتی ادارے اس کی تحقیقات کوبند کردیں گے مگرسب سے اہم سوال یہ ہے کہ پے درپے خودکش حملوں کے باوجود تاحال سیکورٹی کے انتظامات سخت نہیں کئے گئے ہیں۔