دلی میں امریکی سفارت خانے کے احاطے میں پانچ سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی
شیئر کریں
انڈیا کے دارالحکومت دلی میں پولیس نے ایک 25 سالہ شخص کو امریکی سفارت خانے کے احاطے میں ایک پانچ سال کی بچی کو ریپ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے ۔پولیس نے بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کو بتایا کہ بچی کے والدین کی جانب سے پولیس میں شکایت کے بعد اتوار کے روز اس شخص کو گرفتار کیا گیا۔ڈاکٹروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بچی کے ساتھ ریپ ہوا ہے ۔ اس بچی کے ساتھ سنیچر کو ریپ کیا گیا تھا اب اس کی حالت بہتر بتائی جا رہی ہے ۔اس بچی کے اہلِخانہ سفارت خانے کے احاطے میں رہائش پذیر ہیں جہاں اس کے والد بطور ہاس کیپِنگ سٹاف کام کرتے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم جو ایک ڈرائیور ہے سفارت خانے کے لیے کام نہیں کرتا تاہم اس کے والدین سفارت خانے کے ملازم تھے اور وہ اپنے والدین کے ساتھ سٹاف کوراٹر میں رہتا ہے ۔امریکی سفارت خانہ دلی کے عالیشان علاقے چانکیہ پوری میں ہے جہاں متعدد ممالک کے سفارت خانے اور ہائی کمیشن ہیں۔انتہائی سکیورٹی والی یہ عمارت تقریبا 28 ایکڑ زمین پر پھیلی ہوئی ہے جہاں مقامی لوگوں کو ملازمت پر رکھا گیا ہے ۔تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ ملزم اور بچی کے اہلِخانہ ایک دوسرے کو جانتے تھے ۔بچی اپنے گھر کے باہر کھیل رہی تھی جب ملزم بچی کو پہلا پھسلا کر اپنے گھر لے گیا اس وقت ملزم کے والدین کام پر تھے ۔پولیس کے مطابق جب بچی اپنے گھر واپس گئی تو اس اپنی ماں کو بتایا کہ اس کے ساتھ کیا ہوا ہے اسے فورا ہسپتال لیجایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے فورا اس بات کی تصدیق کر دی کے اس کے ساتھ ریپ ہوا ہے ۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے خلاف2018 میں بنائے جانے والے ‘چائلڈ پروٹکشن لا’ یعنی بچوں کے تحفظ کے قانون کے تحت تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ حکومت نے کم سن بچوں کے ریپ کے اہم واقعات کے پر ہنگاموں کے بعد بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والوں کے لیے سزائے موت شروع کی ہے ۔انڈیا کے جرائم سے متعلق اعداد و شمار کے مطابق ریپ کا شکار ہونے والوں میں ہر چوتھا بچہ ہوتا ہے اور ریپ کے معاملے میں 84 فیصد ملزمان جان پہچان لے لوگ ہوتے ہیں۔عورتوں کے خلاف جنسی حملوں سے نپٹنے میں انڈیا کا ریکارڈ کافی خراب ہے اور یہ بات 2012 میں دلی کی ایک بس میں ایک لڑکی کے ریپ اور قتل کے بعد واضح ہوئی تھی جس کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاج اور مظاہرے ہوئے تھے جس کے بعد حکومت نے ملک میں ریپ کے قانون میں تبدیلی کی تھی۔گزشتہ سال نومبر میں انڈیا کے جنوبی شہر حیدرآباد میں ستائیس سالہ کی ایک ڈاکٹر کے ریپ اور بیہیمانہ قتل نے بھی سرخیوں میں جگہ بنائی تھی۔